میثاق معیشت کی اشد ضرورت .. عقیل انجم اعوان

اس وقت صورت حال یہ ہو گئی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی ناکام معاشی پالیسیوں کابوجھ مشترکہ حکومت اپنے کندھوں پر اٹھا کر اپنے لیے دن بدن مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ معیشت کو سنبھالنے کے لیے ایک مشترکہ میثاق معیشت کیا جائے لیکن تحریک انصاف کی طرف سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اور وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف سمیت تمام حکومتی ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ منحرف اراکین کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ آیا تو یہی پی ٹی آئی جو پہلے اداروں پر تنقید کررہی تھی اب سپریم کورٹ کے فیصلے کو بہترین قرار دے رہی ہے، یعنی میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو۔ حالانکہ اس وقت سیاسی جماعتوں کو بالغ نظری کی ضرورت ہے یعنی اپنے حق میں فیصلہ آئے توزبردست ، مخالفت میں آئے تو اداروں کو متنازع بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔قوی امیدہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں جیسا بھی فیصلہ آئے گا عمران خان اسے قبول کریں گے۔
ہولڈرز کو ایک پیج پر ہونے کی جتنی ضرورت ہے شاید74 سالہ تاریخ میں کبھی نہ تھی کیونکہ سری لنکا کے دیوالیہ ہونے کے بعد جو کچھ وہاں ہو رہا ہے، پاکستان اس کا کبھی متحمل نہیں ہو سکتا۔ اگراس وقت معیشت کو بچانا ہے تو تمام جماعتوں اوراداروں کا مل بیٹھنا انتہائی ضروری ہے، لیکن عمران خان شاید اس میں سنجیدہ نہیں وہ اپنے بیانیہ سے قوم اور اداروں کو تقسیم در تقسیم کرتے جا رہے ہیں جو ملک کے لیے تباہی کا باعث بنے گا۔ عمران خان کے اپنے جلسوں میں الٹے سیدھے الزامات کے باوجود حکومت اور ادارے اس لیے برداشت کر رہے ہیں کہ وہ ملک میں مزید کوئی انتشارپیدا نہیں کرنا چاہتے۔دوسری طرف یہ بات بھی ناقابل فہم ہے کہ اگرشہبازشریف نے کوئی بڑا فیصلہ نہیں لینا تھاتو حکومت میں کیوں آئے؟ کیونکہ اس وقت شہباز شریف کے پاس تمام آپشنز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ نون لیگ کے حکومت سنبھالنے سے پہلے عمران خان کی جو مقبولیت تیزی سے کم ہو رہی تھی مگرنون لیگی حکومت کے بعد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس وقت پاکستان کے لیے ایک ایک دن اہم ہے، اگروزیراعظم شہباز شریف نے کوئی بڑا اور سخت فیصلہ نہ لیا تو ملک کودیوالیہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ شہباز شریف وزیراعظم تو بن گئے ہیں لیکن ان کے پاس فیصلوں کا اختیار نہیں ۔ فیصلہ یا تو لندن میں بیٹھے نواز شریف یا کراچی میں موجود زرداری کر رہے ہیں۔اسٹیبلشمنٹ نے شہباز شریف کو وزیراعظم اس لیے بنوایا تھا کہ وہ کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ملک کی گرتی معیشت کو دوبارہ کھڑا کر سکتے ہیں لیکن وہ کیاکر سکتے ہیں۔ ان کے ہاتھ پائوں نواز شریف اور زرداری نے باندھ رکھے ہیں اور ان سے امید یہ لگائی جا رہی ہے کہ وہ کوئی بڑا فیصلہ کریں اور جادو کی چھڑی ہلائیں اور پاکستان کے سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔