تازہ ترینخبریںپاکستان

ڈی جی ISPR کا بیان فوج کے اندر کی سوچوں کی ترجمانی کرتا ہے، شیخ رشید

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹنے والا بیان فوج کے اندر کی سوچوں کی ترجمانی کرتا ہے۔

شیخ رشید نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چھٹی مرتبہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہی حل ہے عبوری حکومت بنائی جائے اور الیکشن کرائے جائیں، الیکشن نہ کرائے گئے تو ملک میں سری لنکا جیسے حالات ہوسکتے ہیں۔

سابق وزیر کا کہنا تھا کہ حالات خراب ہوئے تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور جھاڑو پھر جائے گی۔

شیخ رشید نے کہا کہ بلاول کو ایک وزیر مارشل لاء کی دھمکی دیتا ہے جو ایک بھونڈا مذاق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر 200 روپے کا ہونے جا رہا ہے، ملک ڈیفالٹ بھی ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب ملک میں آج بھی ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے اور انٹر بینک میں کاروبار کے دوران ڈالر مزید ایک روپے 23 پیسے مہنگا ہوگیا ہے۔

ڈالر انٹر بینک میں ملکی تاریخ کی بلند ترین قیمت 193 روپے پر آگیا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نےکہاہےکہ فوج کو متنازع نہ بنائیں ،سیاستدان اور میڈیا ادارے کو سیاسی گفتگو سے دور رکھیں، ہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں،آرمی چیف کے عہدے کو موضوع بحث نہ بنایا جائے۔

کورکمانڈر پشاور کے حوالے سے بیانات انتہائی نا مناسب، الیکشن کب ہوگایہ فیصلہ سیاستدانوں نے کرنا ہے،سوشل میڈیا پر فوج سے متعلق تنقید نہیں پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔

ڈی جی ISI کے دورہ امریکا پر میرے پاس معلومات نہیں،اگرکوئی سمجھتا ہے کہ فوج کے اندرتقسیم ہوسکتی ہے تواس کوفوج کے بارے پتا ہی نہیں،فوج کبھی سیاست دانوں کوملاقات کے لیے نہیں بلاتی،جب فوج کودرخواست کی جاتی ہے توپھرآرمی چیف کوملنا پڑتا ہے، کچھ عناصر کی مسلح افواج و عوام کے درمیان محبت و اعتماد کے رشتے میں دراڑ کی کوششیں کامیاب نہیں ہونگی۔

گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پشاور کور کمانڈر کے حوالے سے اہم سینئر سیاستدانوں کے حالیہ بیانات انتہائی نامناسب ہیں۔

آرمی چیف کے عہدے کو بلاوجہ موضوع بحث نہ بنایا جائے، یہ کسی کے مفاد میں نہیں،پشاور کور پاکستان آرمی کی ایک ممتاز فارمیشن ہے، پشاور کور دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف قومی جنگ میں ہر اوّل دستے کا کردار ادا کر رہی ہے، اس اہم کور کی قیادت ہمیشہ بہترین پروفیشنل ہاتھوں میں سونپی گئی ہے۔

پشاور کور کمانڈر کے حوالے سے اہم سینئر سیاستدانوں کے حالیہ بیانات انتہائی نامناسب ہیں، ایسے بیانات سپاہ اور قیادت کے مورال اور وقار پر منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں، افواج پاکستان کے بہادر سپاہی اور آفیسرز ہمہ وقت وطن کی خودمختاری اور سالمیت کی حفاظت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کر رہے ہیں۔ اس لئے سینئر قومی سیاسی قیادت سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ادارے کے خلاف ایسے متنازع بیانات سے اجتناب کریں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ جو بیان جاری کیا گیا ہے اس میں سب کچھ واضح ہے، سینئر سیاستدانوں کی طرف سے مختلف مواقع پر نامناسب بیانات دیے جا رہے ہیں، کافی عرصے سے برداشت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، بار بار کہہ رہے ہیں کہ فوج کو سیاست سے دور رکھیں، ملک میں سکیورٹی کے چیلنجز بہت زیادہ ہیں۔

ہماری افواج سرحدوں اور اندرون ملک اہم ذمہ داریاں انجام دے رہی ہیں، تمام فوکس ان تمام ذمہ داریوں پر ہے، سیاسی حالات میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں، میں میڈیا، سیاستدانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ فوج کو سیاسی گفتگو سے دور رکھیں۔

آرمی چیف کی تقرری سے متعلق باتیں بالکل بھی مناسب نہیں ہے، تقرری کا طریقہ کار آئین اور قانون میں واضع کر دیا ہے، تقرری آئین اور قانون کے مطابق ہو جائے گی، اس موضوع کو بحث بنانا اور بات چیت کرنا اس کو متنازع بنانے کے مترادف ہے، آرمی چیف کی تقرری سے متعلق ایک بار پھر درخواست ہے اس کو موضوع بحث نہ بنائیں۔

سیاستدانوں کی جانب سے الیکشن کروانے کے مطالبے کے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ الیکشن کرانے سے متعلق ہمارا کوئی لینا دینا نہیں، سیاست کا ہمارے ساتھ تعلق نہیں، ایک سال سے واضح طور پر عمل کر کے دکھایا ہے، کسی بھی ضمنی انتخابات، بلدیاتی انتخابات سمیت دیگر سیاسی معاملات دیکھ لیں ہم نے واضح طور پر ان چیزوں سے اپنے آپ کو دور رکھا، اب اس کی تصدیق تمام سیاستدان کر رہے ہیں۔ سیاسی صورتحال میں مداخلت کی باتیں مناسب نہیں، یہ کسی کو بھی سوٹ نہیں کرتی۔

لانگ مارچ خونی ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، اس پر کوئی کمنٹ نہیں کرنا چاہتا، ملک کی سکیورٹی اور حفاظت کے لیے ہر وقت تیار ہیں، ملک پر کوئی آنچ نہیں دیں گے۔

ایک پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ کچھ عناصر چاہتے ہیں پاکستان کی مسلح افواج اور عوام کے درمیان جو ایک محبت ، اعتماد کا رشتہ ہے اس میں کسی طرح سے دراڑ ڈالی جائے، یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی، ڈس انفارمیشن لیب اس کی مثال ہیں جو15سال سے یہ حرکتیں کر رہی تھیں۔

فوج اور عوام کے رشتے میں کوئی دراڑ نہیں آ سکتی۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بار بار مطالبہ کر رہے ہیں سیاسی گفتگو سے پاک فوج کو باہر رکھیں، کوئی سمجھتا ہے خدانخواستہ فوج میں دراڑ ڈال سکتا ہے، اس کو فوج کا پتہ نہیں، پاک فوج کے جوان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر فرائض انجام دے رہے ہیں، سب جوان آرمی چیف کی طرف دیکھتے ہیں، ادارے میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ تنقید پر کسی کو پرابلم نہیں ہے، سوشل میڈیا پر فوج سے متعلق تنقید نہیں، پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، کچھ عرصے سے بار بار ترجمان پاک فوج کی حیثیت سے بات کر رہے ہیں کہ ملک پر ہائبرڈ وار فیئر مسلط کی جا رہی ہے۔

ہائی لیول کی جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے، تمام سیاستدان، میڈیا سمیت ادارے سمجھیں کہ ہمیں متنازع نہ بنائیں، فوج کے اندر کسی بھی رینک پر اہم عہدہ کمانڈ ہوتی ہے، چاہے کسی بھی کور کی کمانڈ ہو، کور کی کمانڈ آرمی چیف کے بعد سب سے اہم ہوتی ہے۔

70 فیصد فوج لائن آف کنٹرول (ایل او سی)، پاک افغان، پاک ایران بارڈر سمیت مختلف جگہوں پر تعینات ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہم نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں۔الیکشن سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جلد الیکشن کا فیصلہ سیاستدانوں نے کرنا ہے، فوج کا کوئی کردار نہیں۔

سینئر سیاستدانوں کی حیثیت ہے وہ آپس میں بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں، سیاسی معاملے میں فوج کو جب بھی بلایا گیا ہے معاملہ متنازع ہوا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے آپ کو سیاسی چیزوں سے دور رکھیں، الیکشن کی سکیورٹی کے معاملے پر ہماری ضرورت پڑی تو فوج اپنی خدمات دینے کے لیے تیار ہے۔

ڈی جی آئی ایس آئی کے دورہ امریکا سے متعلق انہوں نے کہا کہ میرے پاس اس طرح کی معلومات نہیں، ان کے دوروں کو اوپن نہیں رکھا جاتا، دورہ سے متعلق بیک گراؤنڈ میں چلتی رہتی ہیں، انٹیلی جنس شیئرنگ ہوتی ہے جس طرح کے سکیورٹی چیلنجز ہمارے ریجنز میں چل رہے ہیں ان کا تعلق بلواسطہ اور بلاواسطہ ہمارے ریجن کے ساتھ بنتا ہے، تمام ممالک کے انٹیلی جنس چیفس کے ساتھ اور ہمارے انٹیلی جنس چیف کی ملاقاتیں ہوتی ہیں اس کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ بھی ہوتی ہے، اس لیے ابہام پیدا نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں آفیسرز اور جوانوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، میجر، کرنل، بریگیڈر، جنرل سمیت ہر رینک میں جوان شہادت کے رتبے پر فائز ہوا، تنقید کرنے والوں کو پتہ نہیں فوج کام کیسے کرتی ہے، ہمارے جوانوں کو آرمی چیف اور کور کمانڈر پر بھروسہ ہوتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button