تازہ ترینخبریںصحتصحت اور غذا

عیدالفطر کے موقع پر کھانے پینے میں کیسی احتیاط کی ضرورت ہے؟

عید الفطر مسلمانوں کا ایک اہم مذہبی تہوار ہے، جسے رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ختم ہونے پر یکم شوال کو منایا جاتا ہے۔ یہ پروردگار کی جانب سے روزےداروں کے لیےایک انعام ہے۔ اس دن مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ 

عید کی خوشی پر گھروں اور بازاروں میں انواع و اقسام کے پکوان اور مٹھائیاں بنائی جاتی ہیں۔ ہر طرف ذائقہ دار کھانوں کی بہار نظر آتی ہے اور ان لذیذ پکوانوں کی اشتہا انگیز خوشبو ہر سُو پھیلی ہوتی ہے۔ ایسے میں انسان کے لیے خود کو کھانے پینے کی لذیذچیزوں سے روکے رکھنا قدرے مشکل ہوتا ہے۔

تاہم، ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ رمضان میں روزے رکھنے کے دوران ہمارے کھانے پینے کے اوقات کار میں تبدیلی آئی تھی اور اس کے اگلے ہی روز عید پر اگر ہم طرح طرح کے پکوان سے وقت بے وقت لطف اندوز ہوتے رہیں گے تو ہمارے معدے پر اس کے منفی اثرات پڑنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

ایک ماہ روزے رکھنے کے بعد اچانک چٹ پٹے کھانے اور مرغن غذائیں آپ کے جسمانی نظام کو متاثر کرسکتی ہیں، جس سے نہ صرف آپ نڈھال بلکہ موٹاپے کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے طبی ماہرین عید کےدن کھانا کھانے میں اعتدال کا مشورہ دیتے ہیں۔

کھانے کے معمولات:

رمضان کے مہینے میں صبح انتہائے سحر سے مغرب تک کھانے پینے کے وقفے کی وجہ سے معدے کی ایک خاص انداز میں تربیت ہوجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ عید کے روز بہت زیادہ کھانا پینا معدے کےامراض کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر آپ اس مشکل سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں توذیل میں درج روٹین پر عمل کریں۔

سنت کے مطابق صبح کی شروعات میٹھا کھانے سے کیجیے، یہ میٹھی شے کھیر، سویاں، شیر خورمہ اور میٹھے چاول ہوسکتے ہیں لیکن خیال رہے کہ عید کے موقع پر تیار ہونے والا شیرخورمہ بہت زیادہ نہ کھائیں۔ ان میٹھے کھانوں میں میوہ جات کا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے، جنہیں بغیر چبائے نگل جانا معدے کی گرانی کا سبب بنتا ہے۔

دوپہر کا کھانا سادہ ہونا ضروری ہے، رمضان کے فوری بعد بہت زیادہ مرغن اور چٹ پٹے کھانوں کا استعمال نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ عید کے دن دوپہر اور رات کے کھانے میں کم از کم چھ گھنٹے کا وقفہ رکھنابے حد ضروری ہے کیونکہ روزے کے دوران معدہ 15 سے 16 گھنٹے تک آرام کا عادی ہوچکا ہوتا ہے اور وہ ردِعمل کے طور پر صحت کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

کھانے میں احتیاط:

دینِ اسلام میں سکھایا گیا ہے کہ اتنا کھاؤ کہ تھوڑی بھوک باقی رہ جائے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں پیٹ بھر کے کھانے کا رواج عام ہوگیا ہے، اور کچھ لوگ تو اتنا کھالیتے ہیں کہ بعد میں ان کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ زیادہ کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ اعصابی بیماریاں، دماغی کمزوری، بلند فشار خون، ذیابطیس اور پیٹ کے متعدد امراض زیادہ کھانے سے ہی پیدا ہوتے ہیں، اس لیے کھانا کھانے میں اعتدال سے کام لیں۔

مٹھائیاں:

عید کے تینوں روز اپنے گھر یا کسی کے یہاں جانے پر مٹھائیاں اور دیگر میٹھی اشیا کھائی جاتی ہیں۔ میٹھے کی زیادتی بھی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ عید پر عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ کیلوریز استعمال کرنے سے معدے میں تیزابیت کی بھی شکایت ہوجاتی ہے۔

چٹ پٹے کھانے:

عید کے موقع پر چٹ پٹے کھانے، کھانے کا رواج عام ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق صبح کے وقت کچوریوں، پراٹھے، حلوہ پوری سے ناشتہ جبکہ دوپہر اور رات کے اوقات میں لذیذ کھانے کھانا معدے پر شدید دبائو ڈالتاہے، جس سے پیٹ خراب ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ اس لیے عید کے موقع پران کھانوں کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے۔ بلند فشار خون اور ذیابطیس کے مریضوں کو عید کے دن چٹ پٹے کھانوں کے زائد استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔

سوفٹ ڈرنک:

طبی ماہرین کے مطابق عید کے موقع پر لوگ بدپرہیزی کرتے ہوئے زیادہ میٹھی، مرغن اور کولیسٹرول سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں۔ کولیسٹرول والے کھانے کے بعد سوفٹ ڈرنک کا استعمال کافی نقصان دہ ہوتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ عیدالفطر پر کھانے کے ساتھ ساتھ سوفٹ ڈرنک کے استعمال میں احتیاط برتی جائے۔ ضرورت سے زیادہ ٹھنڈےپانی اور برف کے استعمال سے بھی پرہیز کریں۔

پھل اور سبزیاں:

عید پر مرغن غذائیں کھانے کے ساتھ پھلوں اور سبزیوں کا بھی استعمال کریں۔ پھلوں اور سبزیوں میں موجود پانی اور فائبر پیاس بجھانے کے ساتھ پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔ پھلوں میں موجود مٹھاس ہمارے جسم میں چینی کے لیے پائی جانے والی طلب کو پوراکرتی ہے، پھلوں کے استعمال سے آپ اتنا زیادہ میٹھا نہیں کھاتے جو وزن بڑھانے کا سبب بن جائے۔

کھانے سے قبل پانی پینا:

اگر آپ چاہتے ہیں کہ عید پر بدہضمی اور بد پرہیزی جیسے مسائل سے بچے رہیں تو کھانے سے پہلے دو گلاس پانی پئیں۔ پانی کے یہ دوگلاس آپ کو کھانے کے دوران کم کیلوریز لینے میں مدد دیں گے اوریہ بڑھتی خوراک میں کمی لانے کا بھی بہترین طریقہ ہے۔

ورزش:

ہم عید یا تہواروں کے موقع پر ورزش کرنا بھول جاتے ہیں لیکن ورزش سے متعلق یاد رکھیں کہ دوران ورزش انسان کا جسم خوش رکھنے والا ہارمون ایڈروفین خارج کرتا ہے، جونہ صرف آپ کی کھانے کی اشتہا کو قابو میں رکھتا ہے بلکہ مزاج پر بھی خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

نوٹ: 

ذیابطیس، بلند فشار خون اور امراض قلب کے مریض عید پر مرغن اور میٹھی اشیا کھانے کے حوالے سے اپنے معالج سے لازمی رجوع کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button