Asif HanifColumn

سازش کو چھوڑیں آگے بڑھیں … آصف حنیف

آصف حنیف
آئینی اداروں اور ریاست پاکستان کے دفاعی اداروں کے متعلق ہماری سیاسی جماعتوں کی ہرزہ سرائی ہر دور میں جاری رہی ہے۔ یہی آئینی ادارے اگر آج آپ کو صادق و امین ثابت کریں تو آپ کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں۔ انہی اداروں سے اگر آپ کے حق میں فیصلہ نہ آئے تو ان کو بکائو مال، ضمیر فروش کے القابات سے نوازا جاتا ہے۔ یہ صرف آج کی بات نہیں بلکہ ہمارا ماضی ایسے واقعات سے بھرا پڑا ہے۔ جس میں سپریم کورٹ پر دھاوا بولنے تک کے واقعات بھی ہیں۔ حصول اقتدار اور اقتدار کی طوالت کےلیے ہمارے حکمران طبقے نے اپنے عہدوں کا خیال نہ رکھتے ہوئے ملک سے کھلواڑ کو وتیرہ بنائے رکھا ہے۔اب توایسا محسو س ہوتاہے کہ ہمارے معاشرے میں برداشت، بھائی چارہ اور اتحاد کی خصوصیات سرے سے ہی ختم ہو گئی ہیں اور ہم نے آئین و قانون کی تشریح بھی اپنی منشا کے مطابق اور اپنی خواہشات کے مطابق کرنی شروع کر دی ہے۔
شخصیت پرستی جیسے قوم کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بالکل ختم ہو گئی ہے۔ ہر کوئی لوگوں کے ذہنوں میں اپنے اپنے بیانیوں کو ایسے گھُسا رہا ہے   جیسے ان کے علاوہ دیگر تمام چور ، ڈاکو، غدار ہیں اور عوام بھی اس چورن کو من و عن نگل رہی ہے۔ ابھی تحریک انصاف کا سازش کا بیانیہ بھی زورز و شور سے جاری ہے لیکن بیانیہ بنانے والوں اور یقین کرنے والوں کو اس بات کا احساس نہیں ہے کہ اس کے نتائج ہمارے ملک و قوم کےلیے مشکلات بھی پیدا کر سکتے ہیں۔ آج جوامپورٹڈ گورنمٹ کے بیانیے بنا رہے ہیں اور دن رات ہرزہ سرائی کر رہے ہیں ان میں بہت سے کردار شوکت عزیز کی گورنمنٹ بنتے وقت پیش پیش تھے۔ یہ لوگ کس منہ سے آج امپورٹڈ گورنمنٹ کا چورن بیچ رہے ہیں اور بعض سیاستدان جن پر ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے گٹھ جوڑ بلکہ کہنا چاہیے جو اس اسٹیبلشمنٹ کے مرہون منت آج تک اپنی سیاسی دکانداری چمکا رہے ہیں۔ وہ بھی ملک میں خانہ جنگی کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ایسے شر پسند عناصر کےخلاف ریاست کو فوراً حرکت میں آنا چاہیے خواہ وہ کسی بھی
سیاسی جماعت یا گروہ سے تعلق رکھتے ہوں۔ حصول اقتدار کےلیے اپنا چورن ضرور بیچیں لیکن قومی اداروں پر کیچڑ اچھالنے سے گریزکریں۔قومی اداروں کےخلاف ہرزہ سرائی عوام کو اشتعال دلانے کا باعث بن رہی ہے۔ یہ ملک کے داخلی سلامتی کےلیے گمبھیر مسئلہ بن سکتا ہے۔
عوام کواپنے منشور اور اپنی حکومت کی کامیابیوں سے جیتنے کی کوشش کریں اور اپنی  کوتاہیوںاور ناکامیوں سے سبق سیکھیں۔اپنی ناکامی کا ملبہ کسی سازش یا ملک کے اعلیٰ اداروں کے اوپر نہ ڈالیں ۔ قومی سلامتی کمیٹی دو بار اس بات کی وضاحت کر چکی ہے کہ موجودہ حکومت کے تبدیل ہونے میں کسی قسم کی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ ہماری پیشہ وارانہ اداروں نے مکمل تحقیق کے بعد اس بات کو انڈورس کیا ہے۔ لہٰذا اس چیپٹر کو بند کرکے آگے بڑھنا چاہیے ۔ آنے والے الیکشن میں عوام خود فیصلہ کر لیں گے کہ ان کو کن کا طرز حکومت چاہیے۔ عوام کو اُکسانے کے بجائے ان کی تربیت کرنی چاہیے۔ یہ تمام سیاسی پارٹیز کے قائدین پر
لازم ہے کہ وہ عوام میں گمراہی، نفرت اور عدم برداشت کے رجحات کو ختم کرنے کےلیے کام کرے اور اس ملک کے اداروں کا احترام خود بھی کرے اور لوگوں کو بھی قانون و آئین کے احترام کی تربیت دے۔
ہر وقت ہر فیصلہ پر کسی کی مرضی کے مطابق نہیں ہو سکتا۔ اپنے خلاف فیصلے پر تحمل اور بردباری سے کام لیں ناکہ اپنے اداروں کےخلاف چڑھ دوڑیں اور عوام میں بھی ان اداروں کےخلاف نفرت کے بیج بو کر ٹرینڈز چلوائیں۔ میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو کی پالیسی سے نکلیں گے تو ملک کےلیے بہتر ہو گا۔ عوام کو چاہیے کہ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ اپنے اداروں پر اعتماد کریں اور ان کو اُن کا کام بغیر کسی پریشر کے کرنے دیں۔ ادارے کمزور ہوں گے تو ملک کمزور ہو گا۔ اپنے اقتدار کی جنگ کےلیے لوگوں کو ایندھن بنا کر معاشرے میں میں نہ مانوں کی پالیسی کو ترک کریں اور ملک کی خوشحالی اور بقا کا سوچیں اور عوام کے حقیقی مسائل کو سمجھنے اور ان کو حل کرنے کےلیے اپنے طور پر جو ہوسکتا ہے کریں تاکہ عوام خود فیصلہ کرے کہ کون ان کے حق میں بہتر ہے۔
 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button