
17 اپریل کو 197 ووٹوں لے کر وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز سے اب تک حلف نہیں لیا گیا، لیگی رہنما نے حلف نہ لینے کے خلاف تیسری بار لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
حمزہ شہباز نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ آئینی درخواست میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا ہے۔
درخواست گزار حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ حلف سے متعلق احکامات جاری کر چکی ہے لیکن عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ گورنر پنجاب نے ایک بار پھر عدالتی حکم ماننے سے انکار کر دیا ہے، عدالت نے 26 اپریل کے فیصلے میں گورنر کو آئین کے تحت عمل کرنے کی واضح ہدایات دی تھیں۔
حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ گورنر پنجاب نے ایک بار پھر ہائی کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا جبکہ صدر مملکت نے بھی فاضل عدالت عالیہ کے احکامات کا احترام نہیں کیا۔
انہوں نے صدر مملکت اور گورنر پنجاب کا رویہ غدارانہ اور توہین آمیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ کاروائی کا متقاضی ہے، ہائی کورٹ کو صدر مملکت اور گورنر پنجاب کے غیر آئینی اور توہین آمیز رویے پر کاروائی کرنی چاہیے۔
حمزہ شہباز نے استدعا کی کہ صوبے کے شہریوں اور حمزہ شہباز کے بنیادی حقوق کے لیے ہائی کورٹ معاملے میں مداخلت کرے اور صوبے کو آئینی طریقے سے چلانے کے لیے حلف لینے کا حکم دیا جائے۔
انہوں استدعا کی کہ لاہور ہائی کورٹ حمزہ شہباز سے حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کرے، حلف لینے کے لیے وقت اور جگہ کا بھی تعین کرے اور حلف نہ لینے والوں کے اقدامات خلاف آئین قرار دیے جائیں۔
خیال رہے حمزہ شہباز کی جانب سے تقریب حلف برداری کے لیے تیسری بار لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
قبل ازیں، 27 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو حکم دیا تھا کہ 28 اپریل تک نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لیں یا اس کام کے لیے کسی اور کو اپنا نمائندہ نامزد کرنے کی ہدایت جاری کردی۔