چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کارکنوں کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ اسلام آباد مارچ کی تیاری کریں، انھوں نے کہا آج اپنی ساری تنظیموں کو محلوں کی سطح پر تیاری کا کہہ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان اسلام آباد میں حکومت کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ پریس کانفرنس کر رہے تھے، انھوں نے کہا کارکنان اسلام آباد کی حقیقی آزادی کے لیے مارچ کی تیاری کریں، میں اسلام آباد کی حقیقی آزادی کے لیے جلد کال دوں گا، 27 ویں رمضان کو شب دعا کے طور پر منایا جائے گا۔
عمران خان نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ سازش کے معاملے پر اوپن سماعت کرے، یہ ملک کی آزادی کے خلاف بڑی واردات ہوئی ہے، مراسلے سے متعلق انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اب وہ کرنا چاہیے جو تب کرنا چاہیے تھا، سپریم کورٹ کو اس کی تحقیقات کرنی چاہیے تھی، انھوں نے کہا میں اب چاہتا ہوں سپریم کورٹ میں سازش کے معاملے پر اوپن سماعت ہو۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ ملک کی آزادی کے خلاف بڑی واردات ہوئی ہے، اس واردات کو اس حکومت نے بھی تسلیم کیا ہے، تحقیقات نہ کی گئیں تو کوئی وزیر اعظم دھمکیوں کے سامنے کھڑا نہیں ہو سکے گا، سپریم کورٹ تحقیقات کرے گی تو پتا چلے گا کون کون ملوث ہیں۔
عمران خان نے کہا سفارت خانوں نے ان لوگوں کو بلایا جو تحریک انصا ف سے خوش نہیں تھے، لندن میں بیٹھے شخص نے سازش کی، ملاقاتیں کیں، یہاں اس شخص کے بھائی اور زرداری نے سازش کی، ہمیں جنوری سے پتا چلا تھا جب یہ گیم شروع ہوئی تھی، ہماری جمہوریت کے لیے یہ سب سے بڑا خطرہ ہے، ہمارے ملک کے بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔
عمران خان نے پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، کہ کہ ای سی پی کو مستعفی ہونا چاہیے، انھوں نے کہا سب سے بڑی پارٹی کہہ رہی ہے چیئرمین الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ہے، چیف الیکشن کمشنر پسند نا پسند پر فیصلے کرتے ہیں، وہ امپائر بن ہی نہیں سکتا، اس پر ایکشن نہ ہوا تو ضمیر فروشی کے دروازے کھل جائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ملک کے وزیراعظم کو دھمکی دی گئی، سچ ہمیشہ سامنے آتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی نے تسلیم کیا مراسلہ حقیقت ہے، اس مراسلے میں تکبر تھا، کہا گیا عمران خان کو ہٹائیں تو معاف کردیں گے، جس دن ڈونلڈ لو سے ان کی ملاقات ہوئی اگلے دن تحریک عدم اعتماد آئی، ملاقات کے بعد اتحادی اور منحرفین نے بیانات دینا شروع کیے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے کنفرم کیا کہ مراسلہ درست تھا، پاکستانی سفیر سے جو گفتگو کی گئی وہ حقیقت تھی۔
عمران خان نے کہا کہ مراسلے میں بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے جو زبان استعمال کی گئی اس میں تکبر تھا، ملک کے وزیر اعظم کو دھمکی دی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے مراسلے سے متعلق جو کچھ کہا، وہ سچ ثابت ہوا، ہماری حکومت جانے کے بعد ملک میں افرا تفری پھیلی ہوئی ہے اور معیشت نیچے جا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ این ایس سی نے کنفرم کر دیا ہے کہ بیرونی مداخلت ہوئی ہے، لندن میں بیٹھ کر ایک شخص نے سازش کی ان کے ساتھ شہباز شریف اور زردای ملے ہوئے تھے، جو لوگ منحرف ہوئے وہ کیسے سفارتکاروں سے مل رہے تھے؟
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اس کی تحقیقات کرنی چاہیے تھی، سپریم کورٹ مراسلے کی کھلی عدالت میں تحقیقات کرے، اگر آپ نے تحقیقات نہیں کیں تو مستقبل میں کوئی وزیر اعظم ملکی مفاد کے لیے کھڑا نہیں ہوگا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بیرونی مداخلت کی ہم نے بھاری قیمت ادا کی ہے، ہمارے اداروں کی ملکی خود مختاری کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا۔
اس سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والا تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے نئے اعلامیہ میں پی ٹی آئی کے مؤقف کی تصدیق کی گئی، نئے اعلامیہ میں بھی پاکستان میں مداخلت کی بھی تصدیق ہوئی۔
عمران خان نے کہا کہ قوم کسی صورت امریکی غلامی قبول نہیں کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کے مبینہ جانبدارانہ رویے پر بھی گفتگو کی گئی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے اسلام آباد میں پاور شو کے لیے بھرپور تیاری کی ہدایت کر دی۔