تازہ ترینخبریںپاکستان

صدر مملکت کو حمزہ شہباز سے حلف لینے کیلئے دوسرے فرد کو مقرر کرنے کا حکم

لاہورہائی کورٹ نے صدر مملکت کو نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے کیلئے دوسرے فرد کو مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گورنرپنجاب حلف لینےسے انکار نہیں کرسکتے۔

تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں نو منتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہبازسےحلف نہ لینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب دلائل کے لئے پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے مکالمے میں کہا کہ آپ ایک اہم کیس میں پیش ہوئےہیں، آپ کومکمل تیاری کرکے آنی چاہیے تھی، اسمبلی میں ہونیوالی پروسیڈنگ کوہم ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں؟

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ الیکشن16اپریل کوہواوہاں حمزہ شہباز منتخب ہوئے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کورٹ نے کرایا، آپ لوگوں نےالیکشن نہیں کرایا، گورنر کے پاس کام ہی کیا ہوتا وہ تو کچھ بھی نہیں کررہے۔

ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے استدعا کی آپ پیر والے دن تک سماعت ملتوی کردیں، آپ اس میں اسپیکرکوبھی فریق بنائیں، گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر حلف لےسکتاہے۔

عدالت نے استفسار کیا گورنر کے حلف نہ لینے کی وجہ کیا ہے، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ گورنرآفس ڈاکخانہ نہیں ہے، گورنر نے تمام انتخابی عمل کو دیکھنا ہوتا ہے ، آپ اس معاملے کواہم سمجھ نہیں رہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا میں اس معاملےکواہمیت دےرہا ہوں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اگرآپ اہمیت دیتےتوتیاری کرکے آتے، یہ انتخاب اس عدالت نے کرایا، جس طرح تاریخیں دی گئیں عدالت جانتی ہے ، پنجاب تو بند پڑا ہے، وزیراعلیٰ کوئی حکم دے گا تو کام ہوگا۔

ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ میری بات ہوگئی ہے،گورنرحلف نہیں لے رہے ، جس پر عدالت نے کہا پورا صوبہ کام نہیں کر رہا تو ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ صوبے میں کام ہورہاہے ، عدالت نے مزید کہا کوئی کابینہ موجود نہیں کیسے کام ہو رہا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا یہ ایک اہم معاملہ ہے، گورنرنےحلف نہ لینے کی وجوہات صدر پاکستان کوبھجوا دیں ہیں۔

جس پر عدالت نے کہا مجھے کسی سےغرض نہیں حکومت چلنی چاہیے، یہ گورنر کا حق ہے ان کی عزت ہماری ذمہ داری ہے، انہیں بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ اب انہوں نے اس عہدے کی عزت کرانی ہے یا نہیں، گورنرکے مطابق جو ایڈووکیٹ جنرل بتاتے ہیں وہ وہی کر رہے ہیں، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا میں بالکل انہیں قانونی مشاورت فراہم کررہا ہوں۔

عدالت نے کہا ان کولکھ کردیں کہ کیا وجوہات لکھنی ہیں،ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ یہ میں نے نہیں لکھ کردینی یہ ان کا اپنا کام ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ اس سسٹم کوتباہ ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، آپ ہر بات کا جواب واضح دیں۔

ایڈووکیٹ جنرل احمداویس نے کہا ہر چیز کو تحریری لکھ کر واضح طور پر دینگے تو عدالت نے استفسار کیا کب تک لکھ کربھجوا دیں گے تو احمد اویس کا کہنا تھا کہ اس بارے میں معلومات نہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ہمارےسامنےسوال یہ ہے کہ گورنر نے کیا کرنا ہے، آپ باربارالیکشن کی بات کررہے ہیں بات تو آگے بڑھ چکی ہے، گورنر آج صدر کو وجوہات کالیٹر جاری نہیں کریں صدر کو وجوہات کا، آپ کی نظر میں آئین کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا جی اہمیت ہے، جس پر عدالت نے کہا ہو سکتا ہے گورنر آج خط لکھ دیں یاکل لکھ دیں، 2بجے تک کا وقت دے رہا ہوں، بتایاجائےصدرکوکب خط لکھ کرحلف نہ لینےکی وجوہات بتائی جائیں گی ، 2 بجے تک کوئی جواب نہ دیا تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

دوبارہ سماعت کے آغاز پر لاہورہائی کورٹ نے کہا کہ گورنر پنجاب حلف لینے سے انکار نہیں کرسکتے، صدرپاکستان کسی اور کو حلف لینے کیلئے نامزد کریں۔

صدر مملکت کو نو منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لینے کیلئے دوسرے فردکو مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا صدر مملکت 24 گھنٹے میں کسی اور کو حلف لینے کیلئے مقرر کریں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان کو عدالتی فیصلے کی کاپی بھجوائی جائے ، آپ کہنا چاہتے ہیں گورنر 24 گھنٹے میں صدرکو وجوہات لکھیں گے، اب کلیئر ہیں کہ گورنر حلف نہیں لینا چاہتے ، اے جی پنجاب کے مطابق گورنر پنجاب نے حلف لینے سے معذوری ظاہرکی۔

لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست نمٹا دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button