وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے امریکا سے ’سائفر‘ آنے کی تصدیق کردی۔
وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں سفیر اسد مجید نے وضاحت کے ساتھ بتایا کہ انہوں نے ڈی مارش کی تجویز دی تھی۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ سائفر میں غیر معمولی زبان استعمال کی گئی تھی، پاکستانی سفیر نے اسد مجید نے اپنا فرض ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ سائفر میں افغانستان، یوکرین، پاکستان، امریکا کے تعلقات پر بھی بات کی گئی تھی۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ سکیورٹی اداروں کی تحقیقات کے مطابق مراسلے میں کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی ہے۔
جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے توثیق کی ہے کہ امریکی مراسلہ سازش نہیں مداخلت ہے، خفیہ اداروں نے اعلامیہ کی تحقیقات کی، واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کو ٹیلی گرام موصول ہوا، تمام ترمعلومات اور مراسلوں کی بنیاد پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ غیر ملکی سازش نہیں تھی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ دوران تحقیقات غیر ملکی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر نے قومی سلامتی کمیٹی کو بریفنگ دی۔ کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کا اعادہ بھی کیا گیا۔