تازہ ترینخبریںپاکستان

عمران خان کی رہائش گاہ پر بم ناکارہ بنانے کی ڈیوائسز نصب کیے جانے احکامات

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو لاحق سیکیورٹی خدشات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے کا حکم دے دیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو ذاتی طور پر نگرانی اور احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم کے احکامات پر وزارت داخلہ نے فوری طور پر چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے ہوم سیکریٹریز کو ہنگامی خط لکھ کر عمران خان کیلئے سخت حفاظتی اقدامات کرنے کا حکم جاری کیا ہے، جب کہ آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری مراسلہ کے مطابق عمران خان جہاں بھی جائیں ان کی سخت سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔ عمران خان کی رہائش گاہ پر بھی بم ناکارہ بنانے سمیت سیکیورٹی اقدامات کیے جائیں۔

مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان کی عوامی سرگرمیوں کے دوران سیکیورٹی کے بارے کوتاہی برداشت نہیں ہوگی۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو صوبے میں نقل و حرکت کے دوران فول پروف سیکیورٹی اور بلٹ پروف گاڑی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈی سی لاہور نے عمران خان کو مینار پاکستان نہ جانے کا مشورہ دیا تھا۔

واضح رہے کہ وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے 16اپریل کو تھریٹ الرٹ جاری کیا گیا تھا جس میں خدشہ ظاہرکیا گیا کہ ملک دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف عوامی اجتماعات کے موقع پرسابق وزیر اعظم عمران خان پر حملوں کا خدشہ ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عمران خان آج بروز جمعرات 21 اپریل کو لاہور کے مینار پاکستان میں تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کریں گے۔

لاہور کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عطیب سلطان نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو خط لکھ کر سابق وزیر اعظم عمران خان کو لاحق ’شدید خطرات کے الرٹ‘ کے سبب جمعرات کو لاہور میں ہونے والے پارٹی کے جلسے سے ورچوئل خطاب کرنے کی تجویز دی تھی۔

ڈپٹی کمشنر آفس سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عطیب سلطان نے لکھا تھا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے موصول ہونے والے شدید تھریٹ الرٹس اور ضلعی اور صوبائی سطح پر کی گئی تازہ ترین انٹیلی جنس تشخیص کی روشنی میں یہ سفارش کی جاتی ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان 21اپریل 2022 کو لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں عملی طور پر جانے کے بجائے ویڈیو کانفرنس اور ایل ای ڈی ڈسپلے کے ذریعے عوامی اجتماع سے خطاب کریں۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت سے بے دخل کیے جانے کے بعد جلسوں کا اعلان کیا تھا اور 13 اپریل کو پشاور میں پہلا جلسہ کیا تھا جہاں عوام کی بڑی تعداد جمع ہوئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button