تازہ ترینخبریںکاروبار

حکومتی دعوے دھرے رہ گئے، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 1.90 روپے مہنگا

انٹربینک مارکیٹ میں مقامی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر طلب بڑھنے کے بعد مزید 1.90 روپے مہنگا ہوگیا ہے۔

بینکوں کی جانب سے محدود انداز میں ڈالر کی تجارت کی گئی لیکن روپے کے مقابلے میں اسے بڑھنے سے نہیں روکا جا سکا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق ڈالر 184.44 روپے پر بند ہوا جوکہ ایک دن قبل 182.54 روپے پر تھا۔

کرنسی ڈیلرز مقامی کرنسی کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں مسلسل گراوٹ سے بچاؤ کے فوری امکان کی امید نہیں ہے لیکن وہ آئی ایم ایف کے ساتھ تازہ مذاکرات اور وزیر اعظم شہباز شریف کے غیر ملکی دورے سے بہتر نتائج برآمد ہونے کے منتظر ہیں۔

پچھلے 7 روزکے دوران ڈالر کی قدر میں تقریباً 3.65 فیصد کمی کے بعد پیر کو روپے کی قدر میں 99 پیسے کی کمی آئی، وفاق میں حکومت کی تبدیلی نے روپے کو 7 اپریل کو 188.18 روپے کی اب تک کی کم ترین سطح سے 181.55 روپے تک بحالی میں مدد فراہم کی۔

انٹربینک مارکیٹ میں ایک کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ ’ڈر ہے کہ ڈالر مزید بڑھے گا کیونکہ غیریقینی صورتحال بدستور برقرار ہے جو روپے کو مزید کمزور کر سکتی ہے‘۔

کرنسی ڈیلرز پُرامید ہیں کہ چین جلد ہی تقریباً 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرضے فراہم کرے گا جبکہ آئی ایم ایف ملک پر اپنا دباؤ کم کر سکتا ہے، اطلاعات کے مطابق نئے وزیر خزانہ آئی ایم ایف سے مذاکرات شروع کرنے میں مصروف ہیں۔

عاطف احمد نے کہا کہ وزیراعظم کا سعودی عرب اور چین کا دورہ متوقع ہے، دونوں ممالک پاکستان کے بیرونی کھاتوں اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے میں مدد کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ شرح مبادلہ میں کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہیں کر رہے۔

کرنسی کے ماہرین اور ڈیلرز نے کہا کہ شرح مبادلہ میں بہتری صرف برآمدات اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافے سے ہی ہو سکتی ہے، ملکی برآمدات میں اب تک 25 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کے برعکس مرکزی بینک اگست 2021 سے اب تک 9 ارب 2 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر گنوا چکا ہے۔

ایک سینئر بینکر نے کہا کہ اگر رواں مالی سال 2022 کے آخر تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 ارب ڈالر تک بڑھ جاتا ہے تو زرمبادلہ کی شرح روپے کے موافق ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے اور ڈالر جلد ہی 190 روپے تک پہنچ جائے گا۔

امریکی ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے نے مقامی معیشت کو بڑھاوا دیا ہے کیونکہ درآمدات کا معیشت کے تمام شعبوں پر وسیع اثر پڑتا ہے، اسٹیٹ بینک نے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حال ہی میں شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button