تازہ ترینخبریںپاکستان

9 جنوری، 2021 کو ہونے والے بلیک آؤٹ کا ایم ایس، جی ای ذمہ دار قرار

9 جنوری، 2021 کو ملک بھر میں ہونے والے بلیک آؤٹ پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی نے ایم ایس، جی ای کو ذمہ دار قرار دیا ہے اور وفاقی سیکرٹری پاور ڈویژن نے ایم ایس، جی ای سے 10.8 ارب روپے کا ہرجانہ وصول کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، گزشتہ برس 9 جنوری، 2021 کو ملک بھر میں ہونے والے بلیک آئوٹ سے متعلق تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹی نے ایم ایس ، جی ای کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ کانٹریکچوئل سروس ایگریمنٹ (سی ایس اے) کے تحت اس نے سخت لاپرواہی کا مظاہرہ کیا ہے لہٰذا یہ ہی اس حادثے کی ذمہ دار ہے۔

سرکاری دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ وزارت توانائی کے وفاقی سیکرٹری (پاور ڈویژن) نے 31 مارچ، 2022 کو اس حوالے سے فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ (سی پی جی سی ایل) گورنمنٹ ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (جی ایچ سی ایل) کی نگرانی میں ایم ایس، جی ای سے رابطہ کرے تاکہ 10.8 ارب روپے کے خسارے کا ہرجانہ وصول کیا جاسکے۔

اگر جی ای مذکورہ ہرجانہ ادا نہیں کرتی تو متعلقہ حکام سی پی جی سی ایل اور جی ایچ سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بعد ایم ایس، جی ای کی سی ایس اے خدمات کو قانونی طور پر بلیک لسٹ کرنے اور معاملے کو نیب یا ایف آئی اے کو بھجوانے پر غور کرسکتے ہیں۔

وفاقی سیکرٹری توانائی (پاور ڈویژن) نے مزید ہدایت کی ہے کہ جی ایچ سی ایل کے سی ای او کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور جی ایچ سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز ان کے خلاف ای اینڈ ڈی انکوائری کریں کہ وہ سی پی جی سی ایل آپریشنز کی نگرانی میں کیوں کوتاہی کے مرتکب ہوئے، جس کی وجہ سے سرکاری شعبے کے پلانٹ کو نقصان اٹھانا پڑا۔

جی ایچ سی ایل کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام جینکوز پر آپریشن کرکے تمام خامیوں کی شناخت کرکے انہیں ختم کرے تاکہ پاور پلانٹس کو کسی بھی حادثے سے محفوظ بنایا جاسکے۔

اس معاملے کو بھی اٹھایا گیا کہ سی پی جی سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کیوں ضروری کارروائی میں ناکام ہوئے اور انہوں نے فوری انکوائری کیوں نہیں کروائی، بورڈ سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ اسے کیوں نہ تبدیل کیا جائے۔ بورڈ کو 45 یوم کا وقت دیا گیا ہے کہ وہ اپنی حیثیت واضح کرے بصورت دیگر ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button