تازہ ترینخبریںپاکستان

اسلام آباد ہائی کورٹ کا شہزاد اکبر اور شہباز گل پر سفری پابندیاں ختم کرنے کا حکم

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہزاد اکبر اور شہباز گل پر سفری پابندیاں ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا آج ہی تمام کے نام اسٹاپ لسٹ سے نکالیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنماوں شہزاد اکبر اور شہباز گل کااسٹاپ لسٹ سےنام نکلوانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس نے کہا کہ 2 سے 3 سال میں ایف آئی اے کا کردار انتہائی مایوس کن رہا ہے، حکومت کو ظاہر کرنا ہوگا کہ کوئی زیادتی نہیں ہورہی ہے، ایف آئی اے کب سے اتنی آزاد ہوگئی رات کو انکوائری شروع کردی۔

جس پر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ہمیں 2 دن کا وقت دیا جائے شہزاد اکبر کیس کا مکمل جواب دیں گے تو جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہتھکنڈے بہت پرانے ہوچکے ہیں، یہ ادارےعوام کی خدمت کے لیے ہیں حکومتوں کی خدمت کے لیے نہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ میرےعلاوہ 6 اور لوگوں کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالے گئے ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے اپنے اختیارات سے تجاوز کیوں کرتا ہے، جو کہانی ایف آئی اے حکام کی جانب سے بتائی جارہی ہے ناقابل فہم ہے، ہر حکومت ایف آئی اے کو غلط استعمال کرتی ہے، ان کو ہراساں نہیں کریں۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ میں خوداڈیالہ جانے کو تیار ہوں اگر ایف آئی اے نے گرفتار کرنا ہے، جس پر چیف جسٹس نے شہزاد اکبر سے استفسار کیا کیاآپ اڈیالہ جانا چاہیے، تو شہزاد اکبر نے جواب دیا کہ نہیں نہیں سر۔

اسلام آبا دہائی کورٹ کاشہزاد اکبر اور شہباز گل پر سفری پابندیاں ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے دونوں کے نام اسٹاپ لسٹ سے نکالنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی۔

عدالت نے ایف آئی اے کی جواب جمع کرانے کی مزید مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے 18 اپریل تک درخواستوں پر جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کل کے حکم پرابھی تک عمل درآمدنہیں ہوا، آج ہی تمام کے نام اسٹاپ لسٹ سے نکالیں ، آج عدالتی حکم پرعمل درآمد نہیں ہوا تو اس کے نقصانات کی ذمہ داری اٹھانہ پڑےگی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پرسیکرٹری داخلہ ،ڈی جی ایف آئی اے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ادارے عوام کی خدمت کیلئے ہیں حکومتوں کی خدمت کیلئےنہیں۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت پیر کے روز تک کے لئے ملتوی کر دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button