اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں شہزاد اکبر اور شہباز گل سمیت 6 افراد کے نام ایف آئی اے کی اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا حکم معطل کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کی سابق حکومت کے 6 اہم ارکان شہباز گل ، شہزاد اکبر، ڈیجیٹل میڈیا پر عمران خان کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد، وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، پنجاب اینٹی کرپشن کے ڈائریکٹر جنرل گوہر نفیس۔ اور محمد رضوان کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کیے تھے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
شہزاد اکبر نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ 10 اپریل کو رات ایک بج کر 57 منٹ پر نام اسٹاپ لسٹ پر ڈالے گئے، ساتھ ہی اسٹاپ لسٹ کے اسکرین شاٹس بھی عدالت میں پیش کیے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو بلا کر پوچھیں یہ کس کے کہنے پر کیا؟ اگر میں نے قتل کیا ہو یا کوئی ایسا جرم تو پھر نام شامل ہو سکتا تھا، اُس صورت میں بھی کوئی درخواست کرنے والا ادارہ ہو گا تبھی ایسا ہوگا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بلیک لسٹ کو تو یہ عدالت غیر قانونی قرار دے چکی، ہمارا پہلے سے فیصلہ موجود ہے اس کے مطابق ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔
ساتھ ہی انہوں نے شہباز گل اور شہزاد اکبر سے استفسار کیا کہ آپ دونوں نے کل تک تو کہیں بیرون ملک نہیں جانا نا؟ کل نوٹس کر کے ایف آئی اے سے جواب طلب کر لیتے ہیں۔
عدالت نے سابق مشیر داخلہ سے استفسار کیا کہ آپ ایف آئی اے کے انچارج بھی رہے آپ نے یہ سب ختم نہیں کیا؟
جس پر انہوں نے کہا کہ میں مشیر تھا اور آپ کی عدالت نے فیصلہ دیا تھا میرا ایگزیکٹو اختیار نہیں۔
بعدازاں عدالت نے شہزاد اکبر اور شہباز گل کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا آرڈر معطل کردیا اور ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے اور سیکریٹری داخلہ سے جواب بھی طلب کر لیا
خیال رہے کہ آج (منگل کو) شہزاد اکبر اور شہباز گل اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے اور ایف آئی اے اسٹاپ لسٹ میں نام شامل کرنے کا فیصلہ عدالت آباد میں چیلنج کیا تھا، درخواست شہزاد اکبر کی جانب سے دائر کی گئی۔
شہزاد اکبر اور شہباز گل نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ بیرون ملک روانگی پر پابندی خلاف قانون ہے، ہمارے خلاف کوئی مقدمہ نہیں، کوئی الزام تک نہیں۔