تازہ ترینخبریںسیاسیات

آزاد کشمیر میں بھی پی ٹی آئی اراکین کی اپنے ہی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد

آزاد جموں اور کشمیر میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 25 اراکین نے پارٹی منشور پر عمل درآمد میں ناکامی اور بدانتظامی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے ہی وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی۔

آزاد جموں اور کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 18 کے تحت وزیراعظم عبدالقیوم خان نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جارہی ہے اور وجوہات بھی تحریک کی گئی ہیں۔

عدم اعتماد کی تحریک میں کہا گیا ہے کہ ‘وزیراعظم پارٹی کے منشور پر عمل درآمد نہ کرانے، بداتنظامی، اقربا پروری اور میرٹ کی خلاف ورزی اور مسئلہ کشمیر اجاگر نہ کرنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اعتماد کھو چکے ہیں’۔

پی ٹی آئی کے مذکورہ اراکین اسمبلی نے آزاد جموں اور کشمیر کے آئین کے تحت وزرات عظمیٰ کے لیے متبادل نام بھی تجویز کردیا ہے اور پی ٹی آئی کے علاقائی سربراہ اور موجودہ سینئر وزیر سردار تنویر الیاس کو وزیراعظم بنانے کی تجویز دی ہے۔

وزیربلدیات اور دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد نے پی ٹی آئی سے انحراف کا تاثر رد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ فیصلہ سابق وزیراعظم اور پارٹی چیئرمین عمران خان کی ایما پر کیا ہے۔

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘واضح ہو کہ آزاد جموں اور کشمیر میں تحریک عدم اعتماد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے مشورے اور منظوری کے بعد جمع کروائی گئی ہے اور ہم عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں’۔

خیال رہے کہ آزاد جموں اور کشمیر میں گزشتہ برس عام انتخابات ہوئے تھے اور پی ٹی آئی اکثریتی جماعت بن کر ابھری تھی اور چیئرمین پی ٹی آئی نے غیرمعروف رہنما عبدالقیوم نیازی کو وزیراعظم نامزد کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔

آزاد جموں اور کشمیر میں گزشتہ 8 ماہ کے دوران پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اندر اختلافات کھل کر سامنے آئے اور متعدد اراکین نے وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کی جانب سے طلب کردہ اجلاس میں شرکت سے بھی کتراتے رہے۔

خواجہ فاروق احمد نے اس حوالے بتایا کہ ‘دراصل پی ٹی آئی اراکین اسمبلی شروع دن سے ہی وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے انداز حکمرانی سے ناخوش اور غیرمطمئن تھے لیکن ہم حالات اور چیئرمین کی نامزدگی کے باعث برداشت کر رہے تھے’۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں عمران خان کو بھی احساس ہوگیا کہ پارٹی کے وسیع مفاد کے لیے ان کی تبدیلی ناگزیر ہے اور اس کی اجازت دے دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button