شہباز شریف کا امتحان …. امتیاز عاصی
سیاست دانوں کا وتیرہ رہا ہے اقتدار میں آنے سے پہلے احتساب کا نعرہ تو لگاتے ہیں لیکن عملی طور پر اسے پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ قیام پاکستان میں اب تک جو حکومت اقتدار میں آئی خواہ وہ مارشل لاء ہو یا سیاسی جماعت ۔ کسی نے کرپشن کے خاتمہ کے لیے سنجیدگی سے کوشش نہیں کی جس کے نتیجے میں کرپشن میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا چلا گیا۔ درحقیقت احتساب کا مقصد تو اسی وقت ختم ہو جاتا ہے جب بڑے لوگوں کو عدالتوں سے استثنیٰ مل جاتا ہے۔ ہماری روایت رہی ہے کہ جب کسی حکومت کا خاتمہ ہوتا ہے، نئی حکومت جانے والوں کے خلاف کرپشن کے مقدمات بنا دیتی ہے۔ چنانچہ اقتدار سے علیحدہ ہونے والوں کے خلاف مقدمات بنتے ہیں وہ اسے انتقام کا نام دے کر مظلوم بن جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں کرپشن کے مقدمات کا نتیجہ صفر ہوتا ہے، حالانکہ سیاست دانوں کو اس اہم پہلو کو مدنظر رکھنا چاہیے اور مقدمات کی تیاری میں ملک کا کتنا سرمایہ خرچ ہوتاہے۔ کسی سیاست دان کے خلاف کرپشن کا مقدمہ بنتا ہے تو مخالف فریق اس کے خلاف اخلاقیات کی حدوں کو عبور کر جاتا ہے حالانکہ انہیں عدالتی فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے۔ اہل مغرب جنہیں ہم اسلام دشمن طاقتیں کہتے نہیں تھکتے، جب ان کے کسی رہنما کے خلاف کرپشن کا الزام لگ جائے تووہ اقتدار سے علیحدہ ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس ہم ہیں اگر مقدمات بن جائیں تو عدالتوں میں پیشی سے گریز کرنے کے لیے سو حیلے بہانے بنا لیتے ہیں۔ ہر دور میں احتساب کا نعرہ لگایا گیا۔ آج تک کتنے سیاست دانوں کو کرپشن میں سزا ہوئی ہے۔ ایک حکومت مقدمات بناتی ہے تو آنے والی حکومت مقدمات ختم کر دیتی ہے۔ پاکستانی قوم سے اس سے زیادہ اور کیا مذاق ہو سکتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے اگر قوم کو اغیار کی غلامی سے نکلنے کا درس دیا ہے تو میاں شہباز شریف کو بھی قرآن پاک کے ان الفاظ کو مدنظر رکھنا ہوگا کہ یہود اور ہنوز مسلمانوں کے کبھی دوست نہیں ہوسکتے لہٰذا انہیں اپنی ترجیحات کا تعین کرتے وقت قرآنی احکامات کو مدنظر چاہیے۔ متحدہ اپوزیشن نے عمران خان کو اقتدار سے ہٹا کر سیاسی شہید بنایا ہے۔ شہباز شریف کا یہ اعلان خوش آئند ہے وہ کسی سے سیاسی انتقام نہیں لیں گے۔ سیاست دانوں کو اچھی روایت قائم کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے بعد ملک کے چاروں صوبوں میں عوام کے احتجاج سے یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا ،انہیں اقتدار سے ہٹانے کے خلاف عوامی ردعمل کا سلسلہ ختم نہیں ہوگا بلکہ روز بروز اس میں اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد میاں شہباز شریف کو عدالت سے بریت کا سرٹیفکیٹ لینا ضرور ی ہوگیا ہے تاکہ عوام جان سکیں ان کے خلاف مقدمہ سچائی کی بجائے انتقامی طور پر قائم کیا گیا تھا۔اس میں شک نہیں تحریک انصاف کے دور میں معاشی حالت کی خرابی میں بدانتظامی کا زیادہ عمل دخل تھا۔ عمران خان دور کے بعض مشیروں اور بیوروکریٹس کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کے بعد اس بات کا قومی امکان ہے ان کے بعض مشیروں اور بیوروکریٹس کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔عوام توقع کرتے ہیں کہ نئی حکومت اپنے مختصر عرصہ میں سیاست دانوں کے خلاف مقدمات قائم کرنے کی بجائے عوام کے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دے گی تاکہ غریب عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔بہرکیف میاں شہباز شریف کے لیے یہ امتحان کا وقت ہے۔