تازہ ترینخبریںصحتصحت اور غذا

کیا نمک کی زیادتی مہلک امراض میں مبتلا کرسکتی ہے؟

نمک ہمارے کھانے کا لازمی جزو ہے لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ نمک کو معتدل مقدار میں استعمال کرنا ضروری ہے، اس کا زیادہ استعمال بہت سے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

بلڈ پریشر کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے اور یہ کئی موذی امراض کی بنیادی وجہ بھی ہے، بلڈ پریشربڑھنے کی کئی وجوہات ہیں ان میں موروثیت، تمباکوناشی، موٹاپا، جسمانی سرگرمیوں کا نہ ہونا، نشہ کرنا، ذہنی تناؤ، گردے کے امراض، نیند کا عارضہ اور نمک کا زیادہ استعمال۔

سوڈیم کلورائیڈ جسے عام الفاظ میں نمک کہا جاتا ہے، کھانوں میں ذائقہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہ دو عناصر سوڈیم اورکلورائیڈ کا مرکب ہے ان دونوں کی مناسب مقدارصحت کے لیے نہایت ضروری ہے لیکن اگریہ ضرورت سے زائد ہوجائے توصحت کے حوالے سے سنگین خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

ماہرین غذا ئیت دن بھر کے لیےصرف 1.5 گرام نمک تجویز کرتے ہیں، جانتے ہیں کہ یہ کس طرح نقصان کا باعث بنتے ہیں۔

سوڈیم اور اس کے ساتھ ہی مساوی اہمیت کا حامل کلورائیڈ خلیوں کے باہر پانی اور حل شدہ مادوں کے توازن کو بر قراررکھتے ہیں اور صحیح معنوں میں دل کے افعال اور عصبی حرکات سمیت تمام اہم جسمانی وظائف کا انحصار اس توازن پر ہوتا ہے۔

انسانی جسم کےٹشوز نمکین پانی میں گھرے رہتے نمک کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی اتنی ہی پانی کی ضرورت ہوگی تاکہ نمک اس میں حل ہوسکےسوڈیم کا توازن برقراررکھنے میں گردوں کا اہم کردار رہے۔

طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ جب سوڈیم کی مقدار بڑھتی ہےتو گردے اس کو خارج نہیں کرپاتے اور سوڈیم پانی روک کرخون کا حجم بڑھا دیتا ہے اور جب خون شریانوں اور وریدوں سے گزرتا ہے تو ان پر دباؤ بڑھتا ہے اور اس طرح بلڈ پریشر میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے اور یہی بعد میں ذیابیطس سمیت دل کے امراض کو جنم دیتا ہے۔

اسی لئے کوشش کریں نمک کا استعمال کم کریں اور اس تجویز کردہ مقدار سے ہرگز تجاویز نہ کریں تاکہ صحت مند زندگی گزاری جاسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button