تازہ ترینخبریںپاکستان

سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، جو وجہ بنی اسے دیکھ تو لینا چاہیے تھا: قوم سے خطاب

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں لیکن فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نےجو رولنگ دی تھی اس کی وجہ آرٹیکل 5 تھی، پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہوئی تھی، سپریم کورٹ کوکم از کم اس معاملے کودیکھنا چاہیے تھا۔

انہوں ںے کہا کہ باہر سے کوئی مداخلت کرکے پاکستان کی حکومت کو گرارہا ہے، سپریم کورٹ کم ازکم اس مراسلے کو دیکھ تولیتا، سپریم کورٹ کو دیکھنا چاہیے تھا کہ کیا ہم سچ بول رہے ہیں یا نہیں، عدالت میں مراسلے پر کوئی بات چیت ہی نہیں ہوئی۔

قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تقریبا26 سال پہلے تحریک انصاف شروع کی اور کبھی یہ اصول تبدیل نہیں ہوئے، خود داری، تحریک کا نام انصاف، پھر فلاحی ریاست تھی، ان تین اصولوں پر چلا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجھے مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کی میں عزت کرتا ہوں، ایک دفعہ جیل گزاری ہے وہ آزاد عدلیہ کی تحریک دوران گیا۔

ان کا کہنا کہ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں اور افسوس اس لیے ہوا کیونکہ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک اس لیے روکی تھی، اس لیے باہر سے سازش ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کم از کم اس پر تحقیات کرتی، اس مراسلے کو بلا کر دیکھ لیتا، جس کو ہم کہتے ہیں سازش اور حکومت تبدیلی کی سازش ہے، کیا یہ سچ ہے یا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنا جلدی فیصلہ آیا، 63 اے، کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، بچے بچے کو پتہ ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، یہ کہیں کسی جمہوریت میں نہیں ہوتا ہے، اس پر از خود نوٹس ہوتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ سائفر ہے، ہمارے سفیر بیرون ملک سے کوڈ میں دستاویزات بھیجتے ہیں، سائفر پیغام اعلیٰ خفیہ ہے، اس پر کوڈ ہے اس لیے میں عوام میں نہیں دے سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ دے دوں تو بیرون ملک ہمارا کوڈ پتہ چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی عہدیدار سے ہمارے سفیر کی ملاقات ہوئی، اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے، سفیر نے بتایا تو اس نے کہا کہ نہیں یہ عمران خان گئے ہیں۔

عمران خان نے بتایا کہ ابھی پاکستان میں عدم اعتماد نہیں آئی تھی اس سے پہلے کہا کہ اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو پاکستان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہارجاتا ہے تو ہم معاف کردیں گے، جو بھی آئے گا اس کو معاف کردیں گے، اس کو سب پتہ تھا کہ کس نے اچکن سلائی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 22 کروڑ لوگوں کی کتنی توہین ہے، ہمیں حکم دیتا ہے، میں سربراہ ہوں مجھے نہیں دے رہا ہے، کسی اور کہہ رہا ہے کہ اس کے نتائج ہوں گے، اگر گیا تو معاف کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم 14 اگست کو آزادی کا جشن کیوں مناتےہیں، باہر سے دھمکی آتی ہے، پھر لوگ جانے شروع ہوجاتے ہیں، ہمارے لوگ چلے جاتےہیں اور ایک دم عمران خان کی برائی پتہ چلی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو شرم نہیں آئی کہ ایک پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر وہاں جارہے ہیں اور وہ بھی ان کی حمایت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پتہ چلتا ہے کہ امریکی سفارت کا اپوزیشن کے لوگوں سے مل رہے ہیں، خیبرپختونخوا سے عاطف خان نے بتایا کہ ہماری رکن اسمبلی شاندانہ نے بتایا کہ انہیں بتایا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد آرہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے، ہم خود دار یا غلام بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ انہوں نے میری ساری پروفائل دیکھی تو اس نے ڈرون، عراق جنگ، افغانستان کے بارے میں کہتا رہا ہے فوجی حل نہیں، مذاکرات سے بات ہوگی، ڈرون کے خلاف بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 400 ڈرون حملے ہوئے تو کس نے دھرنے دیے، عمران خان نے دیا، ان کو پتہ ہے عمران خان نے دھرنے دیا، میرے باہر پیسے نہیں ہیں ان کو پتہ ہے اس لیے سارا ڈراما ایک آدمی کو ہٹانے کے لیے ہورہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ اپنا پیسہ بچانے کے لیے کرتے ہیں، اور ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں، مجھے افسوس ہوتا ہے، ہندوستان کے ساتھ ہم آزاد ہوئے تھے اور میں ہندوستان کو دوسروں سے زیادہ جانتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک خود دار قوم ہیں، کسی سپر پاور کی جرات نہیں ہے اور یہ تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں یہ کریں، حالانکہ روس سے وہ تیل درآمد کر رہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں پابندیاں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میرے لیے پہلے اپنی قوم ہے اور کسی اور کی خاطر اپنی قوم کو قربان نہیں کرسکتا، قبائلی علاقوں میں کیا گزری تھی، 35 لاکھ مہاجر ہوئے، کسی نے جائزہ بھی لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صاحب اقتدار لوگ ڈالرز کے لیے ہمیں جنگوں کے لیے اندر پھنسا دیتےہیں، روس کے خلاف جنگ میں ہم صف اول میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ پیسے لے کر جب کسی کی جنگ میں شرکت کرتے ہیں تو وہ آپ کی عزت نہیں کرتے، روسیوں کے جانے کے دو سال بعد پاکستان پر پابندیاں لگائیں اور کسی نے پاکستان کی تعریف نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک نے کبھی یہ فیصلہ کرنا ہےکہ ہماری خارجہ پالیسی جب تک ہمارے لوگوں کی بہتری کے لیے نہیں ہوگی اس وقت تک کسی اور قسم کی خارجہ پالیسی نہیں بنانی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں 22 کروڑ لوگوں کو کیسے غربت سے نکالنا ہے، اس وقت نکال سکتے ہیں جب ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے اور امن کا شراکت دار بنیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے، جمہوریت کی حفاظت فوج نہیں کرسکتی، باہر سے کوئی نہیں کرسکتا ہے، آج جو ہماری خود مختاری پر حملہ ہوا ہے، آج اس پر اسٹینڈ نہیں لیں گے تو آگے جو بھی پاور میں آئے گا تو سب سے پہلے یہ دیکھے گا کہ سپرپاور ناراض تو نہیں ہورہا ہے اور وہ وہی کرے گا جو سپرپاور چاہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے، اپنے ملک کے عوام کے لیے ہونی ہے، وہ یہ ہے کہ ہم سب سے اچھے تعلقات رکھیں، ہم امریکا کو سمجھائیں کہ عمران خان امریکا مخالف نہیں ہیں، ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یک طرفہ تعلقات کسی سے نہیں چاہیے، ہندوستان کو دیکھ لیں کسی کی جرات تھی کہ ہندستان میں اس طرح کی بات کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب یورپی یونین کے سفیروں نے یہاں پروٹوکول کے خلاف بیان دیا کہ پاکستان کو روس کے خلاف بیان دینا چاہیے تو کیا ہندوستان میں ایسا بیان دینے کی جرات ہے، کیونکہ ہندوستان ایک خود مختار ملک ہے، ہم ساتھ ہی آزاد ہوئے تھے، قوم نے ہی اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپنے نوجوانوں سے بات کرتا ہوں کہ میں اس امپورٹڈ حکومت کو بالکل تسلیم نہیں کروں گا اور میں قوم کے ساتھ نکلوں گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button