تازہ ترینتحریکخبریں

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ روکنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

عمران خان کی جانب سے جلسے میں لہرائے گئے دھمکی آمیز خط کے معاملے پر سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائرکردی گئی۔

سپریم کورٹ میں درخواست سید طارق بدر نامی شہری نے دائر کی۔ درخواست میں وزیراعظم عمران خان،چیئرمین نیشنل سکیورٹی کونسل، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار نے وزارت دفاع،وزارت قانون، اسپیکر قومی اسمبلی اورالیکشن کمیشن کو بھی فریق بنایا۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں خط کی تحقیقات ہونے تک عدم اعتماد پر ووٹنگ روکنے کی استدعا کی گئی۔

سیاسی جماعتوں کے خلاف فارن فنڈنگ پرعدم اعتماد جمع کرانے کی تحقیقات کی بھی استدعا کی گئی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ فارن فنڈنگ ثابت ہوجائےتومتعلقہ سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

درخواست میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دکھائے گئے خط کی تحقیقات کا حکم دینے کی استدعا کی گئی اور کہا گیا کہ عوام کو ذہنی تناؤ سے نکالنے کیلئے فوری مداخلت کی ضرورت ہے،دھمکی آمیز خط انتہائی حساس اور سنجیدہ معاملہ ہے۔

اس سے قبل عمران خان کو دھمکی آمیز خط سے متعلق ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے سپریم کورٹ سے تحقیقات کروانے کیلئے درخواست دائرکی تھی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے میں ایک خط کا تذکرہ کیا تھا جس میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔

منگل کو پارٹی ترجمانوں کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ خط 7 مارچ کو موصول ہوا، جیسے ہی خط ملا تحریک عدم اعتماد بھی فوری پیش کردی گئی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خط میں براہ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے۔ دھمکی دی گئی کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں ہمیشہ سے حکومتوں پر اثر انداز ہوتی آئی ہیں مگر وہ کسی کے سامنے نہیں جھکيں گے۔

منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیراسد عمر نے بتایا تھا کہ وزیراعظم کو موصول ہونے والے مراسلے(خط) ميں لکھا ہے کہ عدم اعتماد کامياب نہيں ہوتی ہے تو اس کے نتائج خوفناک ہوںگے۔

اسدعمر نے بتایا کہ مراسلے سے واضع تھا کہ عدم اعتماد کی تحريک ميں بيرونی ہاتھ بھی ہے۔

اسدعمر نے مزید بتایا تھا کہ حکومت نے یہ خط چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ شئیرکرنے پررضامندی ظاہر کی ہے، واضع قوانين ہيں کہ يہ راز کس کے ساتھ شيئر کيےجاسکتےہيں، ہماراخیال ہےکہ اگر کسی کو شک ہے تو ہم مراسلہ چيف جسٹس کودکھاسکتےہيں۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ ہم چيف جسٹس آف پاکستان سے بطور چيف جسٹس يہ مراسلہ شيئرنہيں کرناچاہتے بلکہ پاکستان کے بڑے ہونے کی حیثیت سے شئیر کرنا چاہتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button