تازہ ترینخبریںدیسی ٹوٹکے

بھولنے کی بیماری کا قدرتی علاج

صندل کا سفید درخت تقریباً چالیس فٹ اونچا ہوتا ہے۔ اس کی ڈالیاں پتلی اور لٹکی ہوئی ہوتی ہیں اور پتے ہلکے اخروٹ کے پتوں کے مشابہ ایک دوسرے کے مقابل ہوتے ہیں۔

پھول گہرے بینگنی رنگ کے اور پھل خوشوں کی شکل میں کالے رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ درخت سارا سال ہرا بھرا رہتا ہے۔
صندل کے تنے کا وہ حصہ جو زمین میں ہوتا ہے اس کی لکڑی سفید اور بے بُو ہوتی ہے۔ اس لکڑی کا درمیانی حصہ قدرے زردی مائل اور بے حد خوشبودار ہوتا ہے۔ صندل کا درخت تقریباً پچاس سال بعد پختہ ہوتا ہے۔ صندل کے تیل کے فوائد بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

ذہنی بے چینی اور اضطراب میں کمی
صندل کی لکڑی کو صدیوں سے مختلف مذاہب کی خصوصی تقاریب میں جلایا جاتا رہا ہے اور مانا جاتا ہے کہ اس کے نتیجے میں ذہنی سکون ملتا ہے۔

ڈپریشن اور ذہنی بے چینی دور ہوتی ہے۔تاہم اس حوالے سے ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صندل کا تیل سونگھنا اور سر پر مالش کرنے سے ذہنی صحت بہتر ہونے لگتی ہے۔

نیند میں مددگار
جن لوگوں کو نیند نہیں آتی وہ صندل کے تیل کا استعمال کریں تو اعصاب پر سکون ہونے کی وجہ سے نیند کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ اگر آپ سر پر مالش نہیں کرسکتے تو اپنے سر ہانے اس کی مہک کو رکھیں اور تیل سونگھنے سے بھی نیند کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

ذہنی چوکنا پن بڑھائے
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صندل کے تیل کی مہک کو سونگھنے سے ذہن بیدار رہتا ہے۔ اعصابی نظام کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکن کی رفتار توازن میں رہتی ہے۔

کیل مہا سے کا علاج
کچھ عرصہ قبل ہی ایک تحقیق سامنے آئی تھی کہ صندل کے تیل کے جلدی استعمال سے چہرے کے دانے اور کیل مہا سے جاتے رہتے ہیں اصل میں اس تیل میں موجود Salicylic Acidکا مکسچر آٹھ ہفتوں میں کیل مہا سے ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تا ہم ماہر جلد کے مشورے سے اس کا استعمال کیا جائے تو بہتر ہے۔

ورم دور کرے
اس تیل میں موجود اجزاء ورم کش ہوتے ہیں اور جلد پرلگانے سے ورم درد ہوتا ہے اور اس کے کوئی مضر اثرات بھی کوئی نہیں ہیں۔

یاد داشت بہتر کرے
ارتکاز توجہ بہت اہم مسئلہ ہے۔ بھولنے کی بیماری کا قدرتی علاج کرنا مقصود ہو تو صندل کے تیل سے بہتر کوئی اور چیز نہیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کیلئے ہیں، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی مشورہ کر لیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button