تازہ ترینتحریکخبریں

اپوزیشن اور ایم کیو ایم میں معاملات طےپاگئے، آج باضابطہ اعلان ہو گا

 متحدہ اپوزيشن اور ايم کيو ايم ميں معاملات طے پاگئے ہيں۔ متحدہ کی جانب سے باضابطہ اعلان آج پيپلز پارٹی کی سينٹرل ايگزيکٹو کميٹی اور ايم کيو ايم رابطہ کميٹی کی منظوری کے بعد شام 4 بجے کيا جائے گا۔

گزشتہ روز متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان رات گئے اسلام آباد میں مذاکرات کا ایک نیا راؤنڈ ہوا۔ فضل الرحمان ، سابق صدر زرداری، بلاول اور شہباز شریف مذاکرات میں شریک ہوئے۔

ايم کيو ايم کی نمائندگی خالد مقبول ،عامر خان، وسيم اختر نے کی۔ سما کو حاصل تفصیلات کے مطابق پيپلز پارٹی نے ايم کيو ايم کے تمام مطالبات مان ليے ہیں۔ دونوں پارٹيوں کے درميان تحريری معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

فضل الرحمان

معاہدے کے بعد فضل الرحمان، شہباز شريف، پيپلز پارٹی پارليمينٹيرينز کے صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو پارليمنٹ لاجز پہنچے اور ايک دوسرے کو مبارکباد دی۔ مولانا فضل الرحمان نے ميڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ایم کیو ایم اس وقت اپوزیشن کا حصہ ہے۔ ق لیگ والی صورتحال نہیں۔

فیصل سبزواری

فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سے معاہدے کا فیصلہ تحریک عدم اعتماد کو سامنے رکھ کر نہیں کیا گیا۔ معاہدے میں ذاتی مفاد کیلئے کوئی نکتہ شامل نہیں۔

خواجہ آصف

ن ليگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ پيپلز پارٹی اور ايم کيو ايم اپنی اپنی سپريم کميٹيوں سے معاہدے کی منظوری ليں گی۔

خرم دستگیر

خرم دستگير نے کہا کہ اپوزيشن کے تمام بڑوں نے معاہدے پر دستخط کيے وہ اس معاہدے کے چشم ديد گواہ ہيں۔

اس معاہدے کی حتمی منظوری کے بعد ايم کيو ايم وزيراعظم کے خلاف تحريک عدم اعتماد اور نئے قائد ايوان کے انتخاب ميں اپوزيشن کا ساتھ دے گی۔ ايم کيو ايم سے تعلق رکھنے والے دونوں وزرا آج مستعفی ہوجائيں گے۔

بہادرآباد مرکز

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم پاکستان) کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج دوپہر 2 بجے مرکز بہادرآباد میں ہوگا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں متحدہ اپوزیشن کے معاہدے کو توثیق کیلئے پیش کیا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق اجلاس کے بعد شام چار بجے پریس کانفرنس میں سیاسی فیصلے کا اعلان کیا جائیگا۔

واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔ معاہدے پر دستخط کے وقت مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔

ایم کیو ایم اور اپوزیشن میں معاملات طے پانے کے بعد حکومت کے اسمبلی میں 164 جبکہ متحدہ اپوزیشن کے نمبر 177 تک پہنچ گئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق ایم کیو ایم کے اپوزیشن سے اتحاد کے بعد منحرف حکومتی ارکان کے بغیر ہی متحدہ اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں اکثریت مل گئی ہے۔ واضح رہے کہ کچھ دیر پہلے ایم کیو ایم رہنماؤں سے حکومتی ارکان نے بھی ملاقات کی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button