تازہ ترینخبریںکاروبار

پٹرولیم مصنوعات مزید سستی ہونے کا قوی امکان

تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث توقع ہے کہ حکومت خام تیل، ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی درآمدات سے کسٹم ڈیوٹی ختم کردے گی تا کہ مہنگائی کے اثر کو روکا جاسکے۔

 اہم حکومتی ذرائع نے  بتایا کہ وزارت خزانہ و پیٹرولیم، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، آئل ریفائنریز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیاں تجویز کا جائزہ لے رہی تھیں۔

حکومت نے پیٹرولیم سیکٹر سے بتدریج سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی ختم کردیا اور اب کسٹم ڈیوٹی وہ واحد ٹیکس ہے جو اس سیکٹر پر نافذ ہے۔

یہ معاملہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔

اس وقت کسٹم ڈیوٹی کا اطلاق خام تیل اور تمام پیٹرولیم مصنوعات بشمول پیٹرول ڈیزل پر ہوتا ہے جس کی شرح 10 فیصد ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ چین کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے کے باعث چین سے درآمد ہونے والی پیٹرولیم مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی صفر ہے اور اسلیے آئل کمپنیز وہاں سے درآمدات کا انتظام کرنے کی کوششیں کررہی ہیں۔

مذکورہ تجویز کے تحت خام تیل اور ایچ ایس ڈی کے مہنگائی پر اثرات کے سبب ان پر عائد کسٹم ڈیوٹی ختم کردی جائے گی تاہم پیٹرول اور دیگر مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی بدستور لاگو رہے گی، چین سے درآمدات پر ڈیوٹیز کو معقول بنانا بھی تجویز کا حصہ ہوسکتا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر کمی اور 4 ماہ کے لیے منجمد کرنے کے اعلان کے بعد اس وقت حکومت خود پیٹرولیم مصنوعات پر قیمتوں کے فرق کے دعووں (پی ڈی سی) کی ادائیگی کررہی ہے۔

دریں اثنا وزیراعظم کے اعلان کے بعد سے عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 15 فیصد بڑھ چکی ہیں۔

عالمی رجحان کے مطابق 16 مارچ کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 23 اور 34 روپے کا اضافہ ہونا چاہیے تھا لیکن اسے صرف مارچ کے مہینے کے دوران تیل کمپنیوں کو 32 ارب روپے کی ادائیگی کر کے جذب کرلیا گیا۔

چنانچہ بجٹ سے ادائیگی کے بجائے حکام نے مشورہ دیا ہے کہ خام تیل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر سے کسٹم ڈیوٹی مکمل ختم کردی جائے تا کہ عارضی طور پر پی ڈی سی سے چھٹکارا مل سکے۔

اس اقدام سے خزانہ اور ٹیکس کے حکام بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی پر ریونیوز جمع کرنے کے لیے پیٹرولیم لیوی بحال کرسکیں گے کیوں کہ پیٹرولیم لیوی خالصتاً وفاقی ٹیکس ہے جبکہ کسٹم ڈیوٹی سے صوبوں کو بھی حصہ دیا جاتا ہے۔

حکومت نے بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کا ہدف 6 کھرب 10 ارب روپے رکھا تھا لیکن رواں سال کے دوران اس کی مقدار 2 کھرب 50 ارب روپے سے بڑھنے کا امکان نہیں کیوں کہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی صفر کردیا گیا تھا۔

جواب دیں

Back to top button