
فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ہم نے مایوس کیا، ان کیلئے ہم کچھ نہیں کر سکے
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ہم نے مایوس کیا، یہ کہتے ہوئے افسوس ہورہا ہے کہ ہم اس حوالے سے کوئی اثر قائم نہیں کر سکے۔
اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمیں یہ اعتراف کرنا پڑے گا کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ہم نے مایوس کیا، مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہورہا ہے کہ ہم اس حوالے سے کوئی اثر قائم نہیں کر سکے، ہمیں سنجیدہ نہیں لیا جاتا، ڈیڑھ ارب مسلم آبادی ہونے کے باوجود ہم اس ظلم کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنی قسمت کا خود فیصلہ کرنےکا اختیار بھی نہیں دیا جارہا جس کی عالمی برادری نے ضمانت دی تھی بلکہ 5 اگست 2019 کو ان سے خصوصی حیثیت بھی چھین لی گئی، بھارت مسلمان آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہ رہا ہے اور اس حوالے سے اسے کوئی خوف یا دباؤ نہیں ہے، اسی طرح فلسطین میں بھی مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں اور اسرائیل کو بھی کوئی روکنے والا نہیں ہے کیونکہ وہ ہمیں غیر مؤثر سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان ممالک کی اپنی اپنی خارجہ پالیسی ہے لیکن او آئی سی کے اس پلیٹ فارم کے ذریعے کم از کم ان بنیادی ایشوز پرہمیں متفقہ پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا جب تک ہم ڈیرھ ارب مسلمان متحد نہیں ہوجاتے تب تک ہمیں سنا نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو مستحکم کرنا انتہائی ضروری ہے، افغان عوام جیسا مشکل ترین دور دنیا میں کسی نے نہیں برداشت کیا، پابندیوں کی وجہ سے افغناستان میں انسانی بحران کا خطرہ ہے، یہ بہت ضروری ہے کہ ایسے وقت میں ہم افغان عوام کی مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ صرف مستحکم افغانستان ہی عالمی سطح پر دہشتگری کو روکنے کا واحد طریقہ ہے، یہ بات ذہن سے نکال دیں کے کوئی ملک آکر ڈرون حملے کرے گا اور دہشتگردی کے مسئلے سے جان چھوٹ جائے گی، ایک مسحتکم افغان حکومت ہی اس مسئلے کا حل نکال سکتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں تنبیہ کرتا ہوں کہ افغان عوام کو اس حد تک نے دھکیلیں کہ ان کو اپنی خودمختاری داؤ پر لگتی محسوس ہو، افغان غیور عوام ہیں جنہوں نے اپنی بقا کے لیے صدیوں تک جنگ لڑی، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ افغان عوام کی حوصلہ افزائی اور انہیں عالمی برادری کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے لیکن یہ واضح رہے کہ افغان عوام بیرونی مداخلت پسند نہیں کریں گے۔