تازہ ترینتحریکخبریں

پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 63 اے کیا ہے؟

ملک میں سیاسی گرما گرمی اپنے عروج پر ہے، اپوزیشن نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔

اس کے بعد سے اپوزیشن اور حکومت میں لفظی جنگ جاری ہے، حکومت الزام لگا رہی ہے کہ اپوزیشن اپنے قانون سازوں کے خلاف ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہے، اسی حوالے سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس آج سپریم کورٹ میں دائر کیا جائے گا۔

تحریکِ عدم اعتماد کے بعد سے آئین کے آرٹیکل 63 اے پر قانون سازوں کے درمیان شدید بحث چھڑ گئی ہے۔

قانونی ماہر  کے مطابق، یہ آرٹیکل ایک قانون ساز کو ’انحراف کی بنیاد پر‘ نااہل قرار دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کسی سیاسی جماعت کے رکن ہیں اور ایوان میں منتخب ہوئے ہیں ، تو وہ سیاسی جماعت وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے مقاصد کے حوالے سے ہدایات جاری کرتی ہے۔

اگر آپ یا تو ان ہدایات کے خلاف ووٹ دیتے ہیں یا ان ہدایات کے خلاف ووٹ دینے سے پرہیز کرتے ہیں تو آپ آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہل ہوجاتے ہیں۔

قانونی ماہر کے مطابق  یہ شق 1997 میں فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے متعارف کرائی گئی تھی، جس کا حکومت آج اپوزیشن پر الزام لگا رہی ہے۔

اس کے بعد پارٹی سربراہ انحراف کے لیے تاخیر کا حکم جاری کر سکتا ہے اور یہ بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی تصدیق سے مشروط ہے جس کے بعد رکن کو نااہل کر دیا جائے گا، اس کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل کی جا سکتی ہے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اپوزیشن نے آرٹیکل 95 کے تحت تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے،  لیکن سوالات آرٹیکل 63 اے کے گرد گھوم رہے ہیں۔

آئین کا آرٹیکل 63 اے کیا ہے؟ یہاں پڑھیے

1 2 3اگلا صفحہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button