تازہ ترینخبریںفن اور فنکار

مسلمان ممالک پر حملوں یا مسلمانوں کے استحصال کی مذمت کیوں نہیں کی جاتی؟

فلسطینی نژاد امریکی سپر ماڈل بیلا حدید نے دنیا سے سوال کیا ہے کہ جس طرح یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کی جا رہی ہے، اسی طرح مسلمان ممالک پر حملوں یا مسلمانوں کے استحصال کی مذمت کیوں نہیں کی جاتی؟

بیلا حدید نے 5 مارچ کو انسٹاگرام پر شیئر کی گئی اپنی پوسٹ میں لکھا کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں کسی بھی انسان یا ملک کے ساتھ کیے جانے والے جبر اور استحصال کو جائز نہیں سمجھا جا سکتا اور ایسے اعمال کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

بیلا حدید نے اپنی پوسٹ میں لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے آپ سے سوال کریں کہ وہ اپنے ارد گرد ہونے والی کتنی ناانصافیوں پر خاموش رہتے ہیں اور ایسا کیوں ہوتا ہے؟

انہوں نے لوگوں کو احساس دلایا کہ اگر انہیں پہلی بار دنیا میں جنگ کا علم ہو رہا ہے تو پھر یقینی طور پر وہ اس دنیا میں نہیں رہتے، کیوں کہ جنگیں ہمیشہ سے ہی اس کا حصہ رہی ہیں اور جنگوں پر جو ہم رد عمل دیتے ہیں وہ بھی شروع سے ہی موجود ہے۔

ماڈل نے اپنی پوسٹ میں امریکی صدر کی جانب سے لبریشن موومنٹ کا ساتھ دینے اور ایک جنگ کو ختم کرنے کے لیے دوسری جنگ سے متعلق بھی لکھا اور یہ بھی لکھا کہ عام طور پر لوگ کسی بھی ظلم و بربریت کی مذمت اس وقت کرتے ہیں جب خود اس سے کسی طرح متاثر ہو رہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ مذکورہ معاملہ یوکرین کا ہے اور ان پر مسلط کی گئی جنگ اور ان کے استحصال سے کسی طرح بھی انکار نہیں کیا جا سکتا اور ان کے خلاف بربریت کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

 


 

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ لیکن ساتھ ہی یہ معاملہ صرف ایک قوم کا نہیں بلکہ انصاف کے ساتھ ناانصافی کا ہے، ہمیں ہر جگہ ہونے والی ناانصافی پر بات کرنی ہوگی۔

بیلا حدید نے لکھا کہ ہم جبر کی جو تعریف لکھتے ہیں اور جو زبان اس کی مذمت کے لیے استعمال کرتے ہیں، وہ کسی ایک مظلوم کے حق اور کسی دوسرے مظلوم کے خلاف نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کتنے مسلمان ممالک ہیں جن پر مغربی ممالک حملہ آور ہیں؟ ان پر ڈرون حملے کیے جا رہے ہیں؟ چائنا میں مسلمانوں کو کیمپس میں قید کیا جا رہا ہے؟

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ فلسطین میں کیا کچھ ہو رہا ہے؟

انہوں نے واضح طور پر یہ نہیں لکھا کہ دنیا بھر کے لوگ مسلمان ممالک پر حملوں پر خاموش رہتے ہیں، تاہم انہوں نے ذو معنی جملوں میں شکوہ کیا کہ جو لوگ یوکرین اور روس کی جنگ پر بول رہے ہیں، انہی لوگوں کو مسلمان ممالک پر ہونے والے حملے نظر نہیں آتے۔

بیلا حدید کی پوسٹ پر درجنوں اہم شخصیات نے کمنٹس کرتے ہوئے ان کی بات سے اتفاق کیا اور انہیں سچ بولنے پر سلام بھی پیش کیا۔

بیلا حدید کو دنیا بھر میں اور خصوصی طور پر مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم، ان کے ساتھ کیے جانے والے سلوک، ناانصافیوں اور مسلمان خواتین پر حجاب پہننے کی وجہ سے کی جانے والی تنقید پر کھل کر بولنے کے باعث شہرت حاصل ہے۔

وہ ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ تفریق روا رکھے جانے والے مسائل پر کھل کر بولتی ہیں اور گزشتہ ماہ انہوں نے بھارت سمیت دنیا بھر کے ممالک میں مسلمان خواتین کے حجاب پر ہونے والے مسائل پر بھی پوسٹ کی تھی۔

بیلا حدید نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ دنیا بھر کے طاقتور ممالک کی ’حجاب مخالف پالیسیاں ان کے جنسی تعصب اور مسلم مخالف‘ رویے کو ظاہر کرتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button