اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کے مسودہ کی تیاری حتمی مراحل میں داخل ہو گئی۔
ذرائع کے مطابق تحریک پر 80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط کروا لئے گئے ۔ عدم اعتماد کی تحریک کسی بھی وقت جمع کرائی جا سکتی ہے۔
اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے ، تحریک اور ریکوزیشن کسی بھی وقت جمع کروائے جانےکا امکان ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے مایبن اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ ممکنہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں وزیراعظم ن لیگ اور اسپیکر قومی اسمبلی پیپلزپارٹی سے ہوگا تاہم پنجاب کے وزیر اعلیٰ کےلئے ناموں پر بات نہ بن سکی۔
اس سے قبل کل 3 مارچ کو مولانا فضل الرحمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے آئندہ 2 سے 3 دن انتہائی اہم ہیں، تحریک عدم اعتماد کا 100 فیصد یقین ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ نے دعویٰ کیا کہ 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے، مزید ارکان کی حمایت کیلئے بھی کوشاں ہیں، کس کیخلاف پہلے تحریک لانی ہے اس پر قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے۔
دوسری جانب آج میرپورخاص میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحريک انصاف کے لوگ بکاؤ مال نہيں۔ زر اور زرداری کے بہکاوے ميں نہيں آئيں گے۔
وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ی ٹی آئی ميں کوئی ترين گروپ نہيں، صرف عمران خان گروپ ہے۔ اپوزیشن میدان میں آئے دير کس بات کی۔