تازہ ترینخبریںپاکستان

روس کی مذمت کیلئے پاکستان سمیت 35 ممالک نے ووٹ نہیں دیئے

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین پر روس کی جانب سے حملہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ماسکو سے لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ وہ فوری طور پر اپنی ملٹری فورسز کو واپس بلائے۔

پاکستان نے یوکرین کے بحران پر محتاط الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں دیے گئے اپنے ایک بیان میں کسی دوسرے ملک کے قومی مفادات کو خطرے میں ڈالے بغیر کسی ریاست کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔

اگرچہ جنرل اسمبلی کی اکثریت 141 ممالک کی جانب سے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا گیا لیکن یہ قرارداد ابھی ‘نان بائنڈنگ’ ہے جب تک کہ اس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منظور نہیں کرلیا جاتا۔

روس کے علاوہ چار دیگر ممالک نے بھی قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ پاکستان سمیت 35 ممالک نے قرارداد کے لیے ہوئی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

یوکرین پر جاری ہنگامی اجلاس کے پہلے دو روز پاکستان نے سیشن کی کارروائی کا بغور جائزہ لیا، جس کے دوران کئی ممالک نے روس پر یوکرین پر حملہ کرنے کا الزام لگایا اور مقبوضہ علاقے سے تمام روسی فوجیوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں پر کاربند ہے، جس میں عوام کے حق خود ارادیت، طاقت کےاستعمال یا اس کے استعمال کی دھمکی، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت، اور تنازعات کے پر امن حل کی بات کی گئ ہے۔

پاکستان سب کے لیے یکساں طور پر مساوی اور ناقابل تقسیم سلامتی کے اصول کی پابندی کرتا ہے اوران اصولوں کا مستقل اور عالمی طور پر احترام کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تشدد اور جانی نقصان کے ساتھ ساتھ فوجی ، سیاسی اور سفارتی کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کی بھی ضرورت ہے جو بین الاقوامی امن و سلامتی اور عالمی اقتصادی استحکام کیلئے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ روس اور یوکرین کے نمائندوں کے درمیان شروع ہونے والی بات چیت حالات کو معمول پر لانے اور دشمنی کے خاتمے کا موجب ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ کثیر الجہتی معاہدوں، بین الاقوامی قانون اوراقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعات کے مطابق تنازعہ کا سفارتی حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان متاثرہ علاقو ں میں شہریوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی تمام کوششوں کی بھی حمایت کرتا ہے۔

روس کے علاوہ دیگر 4 ممالک نے بھی قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ پاکستان سمیت 35 ممالک نے قرارداد کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

جنوبی ایشیائی دیگر تین ممالک، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا نے بھی قرارداد کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ نیپال نے امریکی حمایت یافتہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

ایک بڑی عالمی طاقت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک چین نے بھی ووٹنگ میں حصہ لینے سے پرہیز کیا۔

کئی ممالک کی جانب سے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کے فیصلے کے باعث پاکستان کے ایک ایسے معاملے پر تنہا رہ جانے کا خطرہ ختم ہو گا جو اسلام آباد کو امریکا کے ساتھ ووٹ نہ دینے کی صورت میں نظر آ رہا تھا جبکہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو بہتر بنانا چاہتا ہے۔

یکم مارچ کو پاکستان کے دفتر خارجہ کو 22 ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کی جانب سے انتہائی غیر معمولی خط موصول ہوا تھا جس میں اسلام آباد پر زور دیا گیا تھا کہ وہ روس کی جارحیت کی مذمت کرنے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی حمایت کرے اور اس کی فوری واپسی کا مطالبہ کرے۔

موصول ہونے والے پر دستخط کرنے والوں میں یورپی یونین کے رکن ممالک اور بڑی غیر یورپی طاقتیں، جیسے آسٹریلیا، کینیڈا اور جاپان شامل تھے۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں اپنے معاونین کے ایک اجلاس میں یوکرین کی صورتحال اور تنازع پر پاکستان کے مؤقف پر تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر توانائی حماد اظہر، وزیر اطلاعات فواد چوہدری سمیت تینوں افواج کے سربراہان نے شرکت کی اور سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے شرکا کو یوکرین کے تنازع پر بریفنگ دی۔

وزیر اطلاعات نے اجلاس کے بعد ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں پاکستان کے مستقل نمائندے کی تقریر کے متن کی منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان جارحیت کے خلاف اپنے مؤقف کا اعادہ کرے گا اور تنازعات کے حل کے لیے سفارت کاری پر زور دے گا، پاکستان نے روس کی جارحیت کو روکنے کی قرارداد پر ووٹنگ کے دوران پرہیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button