تازہ ترینحالات حاضرہخبریںدنیاروس یوکرین تنازع

روسی فورسز نے چرنوبل پاورپلانٹ پر قبضہ کرلیا, یوکرین کے صدر دفتر کی تصدیق

یوکرین کے صدر کے دفتر سے منسلک عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ روسی فورسز نے چرنوبل پاورپلانٹ پر قبضہ کرلیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر کے دفتر کے عہدیدار میخائلو پوڈولیئک کا کہنا تھا کہ ‘روس کے لاتعداد حملوں کے بعد یہ کہنا ناممکن ہے کہ چرنوبل پاور پلانٹ محفوظ ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘آج یورپ کے لیے یہ سب سے بڑا خطرہ ہے’۔

رپورٹ کے مطابق روسی فوجیوں نے پاور پلانٹ پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ یوکرینی فورسز تین اطراف سے ان پر حملہ آور ہیں۔

روسی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ چند روسی فوجی جمعرات کو صبح سویرے یوکرین میں داخل ہونے سے قبل چرنوبل کے ‘ایکسکلوژن زون’ میں چلے گئےتھے۔

انہوں نے کہا کہ روس چرنوبل نیوکلیئر ری ایکٹر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے تاکہ نیٹو کا بتایا جائے کہ وہ فوجی مداخلت نہ کرے۔

خیال رہے کہ سانحہ چرنوبل اس وقت پیش آیا تھا جب 1986 میں اس وقت کے سوویت یونین نے جوہری مواد کا دھواں یورپ کے اکثر علاقوں میں چھوڑ دیا تھا، اس سے قبل ایٹمی پلانٹ کے چوتھے ری ایکٹر میں سیفٹی ٹیسٹ کیا گیا تھا۔

اس سانحے کے دہائیوں بعد یہ علاقہ سیاحوں کا مرکز بن گیا تھا اور روسی مداخلت سے ایک ہفتہ قبل ہی چرنوبل زون کو سیاحوں کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

یوکرین کے صدر ویلادیمیر زیلینسکی نے پاورپلانٹ پر قبضے سے قبل ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ‘ہمارے محافظین اپنی جانیں دے رہے ہیں تاکہ 1986کا سانحہ دوبارہ پیش نہ ہو’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ پورے یوپ کے خلاف جنگ کا اعلان ہے’۔

قبلازیں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنی افواج کو یوکرین کے مشرق میں آپریشن کا حکم دیا تھا، جس کے بعد یوکرین کے دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں روسی افواج نے میزائل برسائے اور فوجیں اتاریں جبکہ کیف نے ملک بھر میں مارشل لا نافذ کردیا ہے۔

پورٹس کے مطابق انہوں نے صبح 6 بجے سے کچھ دیر پہلے ٹیلی ویژن پر ایک حیران کن بیان میں کہا تھا کہ ‘میں نے فوجی آپریشن کا فیصلہ کر لیا ہے’۔

ولادیمیر پیوٹن نے دوسرے ممالک کو خبردار کیا تھا کہ روس کی کارروائی میں مداخلت کی کوئی بھی کوشش ایسے نتائج کا باعث بنے گی جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔

انہوں نے امریکا اور اس کے اتحادیوں پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت سے روکنے کے لیے روس کے مطالبات کو نظر انداز کر رہے ہیں اور ماسکو کو سیکیورٹی کی ضمانتیں پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ روس کے اس فوجی آپریشن کا مقصد یوکرین کی ڈی ملٹرائزیشن کو یقینی بنانا ہے، ہتھیار ڈالنے والے تمام یوکرینی فوجی جنگی زون سے بحفاظت نکل سکیں گے۔

دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن، ترک صدر رجب طیب اردوان نے روسی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس سےخطے کے امن کے لیے نقصان دہ قرار دیا.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button