تازہ ترینخبریںپاکستان سے

پاکستان کسی بھی گروپ کا حصہ نہیں بننا چاہتا: عمران خان کا روسی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں پاکستان امریکی گروپ کا حصہ بنا تھا تاہم اب پاکستان کسی بھی گروپ کا حصہ نہیں بننا چاہتا اور نہ ہی کسی گروپ کا حصہ بنیں گے۔

روس کے دورے سے قبل روسی نشریاتی ادارے کی میزبان اوکسانہ بوئیکو کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں بطورانسان اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیں اور ہماری بڑی ذمہ داری دوسرے انسانوں کی مدد کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو2بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، ایک چیلنج موسمیاتی تبدیلی کا ہے، دوسرا چیلنج دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے دنیا متاثر ہورہی ہے۔

پاکستان سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم آزاد ہوئے تو ہمیں مہاجرین کا مسئلہ تھا، پاکستان کو مدد درکار تھی،دس برس کے بعد پاکستان بیرونی امداد ملنے کے بعد مخصوص بلاک کا حصہ بن گیا،جب ہم کسی بلاک کا حصہ ہوتے ہیں تو خودمختار نہیں ہوسکتے۔ اس صورتحال میں ملک ترقی نہیں کرسکتے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کم ترقی يافتہ ملکوں سے پيسہ منتقل ہونا مسئلہ ہے، اس کے علاوہ حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ادارے تباہ ہوتے ہیں۔

دورہ روس سے قبل وزیراعظم نے روس یوکرین تنازعہ کو پرامن طریقے سے حل کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ روس سے ہمارے باہمی تعلقات ہیں اور پاکستان ان کو اور مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ فوجی طاقت مسائل کا حل نہیں، بات چیت سے مسائل حل کرنے چاہیئے اور میں فوجی طاقت کے استعمال کا حامی نہیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ طاقت کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے۔

علاقائی صورتحال پر انھوں نے کہا کہ ایران سے پاکستان سستی گیس خرید سکتا ہے،ہمارے برآعظم میں غربت کی شرح دیگر سے زیادہ ہے تاہم تجارتی تعلقات بہتر کرکے ملک کو غربت سے نکال سکتےہيں۔

بھارت سے متعلق بات کرتےہوئے انھوں نے زور دیا کہ بھارت کو ہندوتوا کے بجائے انسانيت پر توجہ دينی چاہيے۔ پاکستان کی موجودہ حکومت جب اقتدار میں آئی تو سب سے پہلےبھارت سےرابطہ کیا اور بھارت کو بہتر انداز میں جانتا ہوں۔ وزیراعظم نے ٹی وی پر بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے ساتھ مباحثہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

اس حوالے سے انھوں نے مزید کہا کہ موجودہ بھارت گاندھی اور نہرو کا نہیں بلکہ مودی کا ہے۔وزیراعظم نے پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیرکا واحد حل طلب مسئلہ قرار دیا۔

اپنے انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ جب کسی ملک کو اس کی جڑوں سے کاٹ کر دوسرا کلچر دیا جائے،تو اس طرح وہ ملک تذبذب کا شکار ہوجاتا ہے،اس صورتحال میں ہم نے چین کی قوم سے بہت کچھ سیکھاہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button