وہ اپنے جسم کی مالک ہیں، ان کی مرضی وہ جیسا لباس پہنیں؟
اپنے بولڈ لباس، بیانات اور سیاسی طنز کی وجہ سے خبروں میں رہنے والی اداکارہ و میزبان عفت عمر نے کہا ہے کہ ان کا وقت گزر چکا، وہ پچاس سال کی ہو رہی ہیں، اب دوسروں کو دیکھ کر وہ لطف اندوز ہوتی ہیں۔
عفت عمر نے (بی بی سی اردو) کو دیے گئے انٹرویو میں خود پر کی جانے والی تنقید، اپنے بولڈ لباس اور فیشن سمیت حالیہ ڈراموں میں تشدد دکھائے جانے پر بھی کھل کر باتیں کیں۔
انہوں نے حالیہ ڈراموں میں تشدد کے مناظر اور خاص طور پر عورتوں کو مارنے اور پیٹنے کے سین دکھانے کو غلط قرار دیا اور کہا کہ اداکاروں کے ایسے ڈرامے نہیں کرنے چاہئیے۔
عفت عمر نے حال ہی میں نشر ہونے والے اپنے ڈرامے اے مشت خاک کی کہانی اور اس میں اپنے بیٹے فیروز خان کے کردار پر بھی بات کی اور کہا کہ انہوں نے ڈرامے کے تھپڑ کے ایک سین کو تبدیل کروایا۔
اداکارہ نے اعتراف کیا کہ اے مشت خاک میں تشدد نہیں دکھایا جانا چاہیے تھا اور اگر یہ دکھانا لازمی تھا تو پھر اسے انتباہ کے ساتھ دکھایا جاتا۔
اے مشت خاک میں عفت عمر نے فیروز خان کی والدہ کا کردار ادا کیا ہے جو ڈرامے میں بگڑے ہوئے بچے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
مذکورہ ڈرامے میں فیروز خان اداکارہ ثنا جاوید سے محبت کرتے ہیں اور ان پر تشدد کو عشق کا نام دیتے ہیں اور پھر ان سے شادی بھی کرتے ہیں۔
ڈرامے میں فیروز خان کی جانب سے ثنا جاوید پر تشدد کو دکھائے جانے پر لوگوں نے تنقید بھی کی تھی۔
اسی حوالے سے عفت عمر نے بھی کہا کہ ڈرامے میں تشدد نہیں دکھایا جانا چاہیے تھا۔
عفت عمر نے فیروز خان اور ثنا جاوید کو بچے قرار دیتے ہوئے ان کی اداکاری اور اخلاق کی بھی تعریفیں کیں اور کہا کہ انہوں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔
اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے 24 سال کی عمر میں ماڈلنگ چھوڑ دی تھی، جس کے بعد انہوں نے شادی کرلی اور 10 سال تک اداکاری سے بھی دور رہیں۔
عفت عمر نے کہا کہ اب ایک بار پھر وہ اداکاری سے دور ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ اب وہ مزید اداکاری نہیں کر پائیں گی۔
انہوں نے خود پر کی جانے والی تنقید پر بھی کھل کر باتیں کیں اور کہا کہ اب وہ پچاس سال کی ہونے جا رہی ہیں مگر ایک طرح سے ان کا دل جوان ہے، ان کا دل کرتا ہے تبھی تو وہ سرخ لپ اسٹک لگاتی ہیں اور بولڈ لباس پہنتی ہیں۔
انہوں نے بولڈ لباس پر ہونے والی تنقید پر کہا کہ وہ اپنے جسم کی مالک ہیں، ان کی مرضی وہ جیسا لباس پہنیں؟ دوسروں کو ان کے لباس سے کیا تکلیف ہے؟
عفت عمر نے انٹرویو میں یہ اعتراف بھی کیا کہ ایک طرح سے اب ان کا وقت گزر چکا اور اب وہ دوسروں کو دیکھ کر لطف اندوز ہوتی ہیں اور ان پر تنقید کرنے والے جب خود پچاس سال کے ہوں گے، تب انہیں معلوم پڑے گا کہ انسان کا دل ہر وقت جوان رہتا ہے۔
انہوں نے خود پر سیاسی طنز کرنے کی وجہ سے کی جانے والی تنقید کو بھی بلاجواز قرار دیا اور کہا کہ لوگ فضول میں ان پر بحث کرکے انہیں مشہور کرکے ان کے نام کا ٹرینڈ چلاتے رہتے ہیں۔