تازہ ترینخبریںٹیکنالوجی

سٹار شپ کو فضا میں بلند کرنے کی قوت ناسا کے تمام راکٹ انجنوں سے دوگنا سے بھی زیادہ

سپیس ایکس کے سربراہ ایلن مسک نے کہا ہے کہ سب سے بڑا اور طاقت ور راکٹ سٹار شپ کا تجربہ ایک دو ماہ کے اندر کیا جائے گا اور انہوں نے اس توقع کااظہار کیا کہ ان کا سٹار شپ اس سال کے آخر تک مدار میں پہنچ جائے گا۔

دو سال قبل مسک نے سپیس ایکس کے ٹیکساس میں واقع مرکز سپیس پورٹ پر 390 فٹ اونچے راکٹ کے ساتھ کھڑے ہو کر کہا تھا کہ وہ اس خواب کو حقیقت بنانے جا رہے ہیں۔

ناسا 2025 کے اوائل میں چاند پر خلابازوں کو اتارنے کے لیے ایسے سٹار شپ استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جنہیں بار بار استعمال کیا جا سکتا ہو۔

جب کہ ایلون مسک اس سے کہیں آگے کا سوچ رہے ہیں۔ وہ مریخ پر انسانی شہر بسانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کی تعمیر کے لیے سامان، آلات اور لوگوں کو وہاں پہنچانے کے لیے کئی سٹار شپس پر مشتمل ایک بیڑہ استعمال کیا جائے گا۔

اس وقت کے ابتدائی مرحلے میں، شروع کی پروازوں میں مسک انٹرنیٹ سیٹلائٹس زمین کےمدار میں پہنچانا چاہتے ہیں، جنہیں سٹار لنکس کا نام دیا گیا ہے۔

سپیس ایکس کے سب سے بڑے راکٹ انجن کا ابھی تک تجربہ نہیں کیا گیا, جب کہ گزشتہ سال مئی میں اس راکٹ کاکامیاب تجربہ کیا گیا تھا۔ فولاد سے بنا ہوا گولی کی شکل کا یہ سٹار شپ کامیابی سے فضا میں بلند ہوا، 10 کلو میٹر کی اونچائی کو چھونے کے بعد بحفاظت زمین پر اتر آیا۔

اب سٹارشپ اپنے اگلے مرحلے کے لیے تیار ہے، جس کے لیے اسے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی جانب سے منظوری کا انتظار ہے، جس کے بعد وہ زمین کے مدار میں داخل ہو سکے گا۔ مسک کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ وہ مارچ میں سٹار شپ زمین کے مدار میں پہنچانے کا مرحلہ کامیابی سے طے کر لیں گے۔

ایلون مسک کا سٹار شپ، ناسا کے ان تمام راکٹوں سے سائز اور حجم میں بڑا اور طاقت میں زیادہ ہے جو ماضی اور حالیہ برسوں تک ناسا اپنی خلا اور چاند کی مہمات کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔ سٹار شپ کو فضا میں بلند کرنے کی قوت ناسا کے تمام راکٹ انجنوں سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔

مسک کا کہنا تھا کہ سٹار شپ کو فلوریڈا اور ٹیکساس کے زمینی خلائی مراکز کے علاوہ دنیا میں کہیں سے بھی تیرتے ہوئے سمندری پلیٹ فارم سے خلا میں بھیجا جا سکتا ہے۔

ان کا ارادہ سٹار شپ کی روزانہ تین پروازیں چلانے کا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ چونکہ ان کی حتمی منزل مریخ ہے، اس لیے وہ خلا میں فلنگ اسٹیشن قائم کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ فلنگ اسٹیشن لمبی پرواز کرنے والے سٹار شپ کو اپنا سفر جاری رکھنے کے لیے ایندھن فراہم کریں گے۔ری فلنگ اسٹیشن کا پہلا تجربہ اگلے سال کے آخر میں کیا جائے گا۔

مسک خلائی سفر کو ارزاں بنانا چاہتے ہیں، اور مختلف طریقوں سے اس کے اخراجات کم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹار شپ کی لانچ پر ایک کروڑ ڈالر سے کم لاگت آئے گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ لاگت اس سے بھی کہیں کم ہو اور لاکھو ں میں ہی رہے۔ جس سے نجی پروازوں کے لیے سٹار شپ چارٹر کرنے کا راستہ کھل جائے گا۔

ابھی تک اسپیس ایکس اپنے چھوٹے فالکن راکٹوں کے ذریعے مدار میں سیٹلائٹ پہنچانے ،ناسا کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک سامان اور خلابازلے جانے کا کام ہی کرتا رہا ہے۔ تاہم گزشتہ سال ستمبر میں ایک ارب پتی شخص نے اسپس ایکس کی ایک پرائیویٹ پرواز خریدی تھی اور اب مارچ میں ایک ایسی ہی پرائیویٹ پرواز کی تیاری کی جا رہی ہے جس کے ذریعے تین متمول کاروباری شخصیات بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جا رہی ہیں۔ اس پرواز کے لیے انہوں نے ساڑھے پانچ کروڑ ڈالر ادا کیے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button