ٹوکیوٜ جنوبی جاپان کے ساحل کے نیچے ایک آتشیں چٹان دریافت ہوئی ہے جو ایک طرح سے مقناطیس یا برقی سلاخ کا کردار ادا کرتے ہوئے بہت طاقتور زلزلوں کی وجہ بن سکتی ہے۔ آتشیں چٹانوں کو عموماً اگنیئس راک کہا جاتا ہے۔
اس چٹان کو کومانو پلوٹون کا نام دیا گیا ہے ۔ اس کےمفصل تھری ڈی نقشے سے معلوم ہوا ہے کہ ٹیکٹانوک پلیٹوں کی توانائی اس چٹان کی اطراف پہنچتی ہے اور دھیرے دھیرے جمع ہورہی ہے۔ اس اہم تحقیق سے جاپان میں رونما ہونے والے ممکنہ زلزلوں کی پیشگوئی میں سہولت ہوگی تو دوسری جانب آتشیں چٹان اور ٹیکٹونک پلیٹوں کے درمیان ربط جاننے میں بھی مدد ملے گی۔
ہم درست طور پر نہیں کہہ سکتے کہ مستقبل میں کہاں اور کس وقت بڑے زلزلے رونما ہوں گے لیکن ڈیٹا اور ماڈلنگ سے اس کا
درست اندازہ ضرور لگایا جاسکتا ہے،
سیوشی کوڈیرا نے بتایا جو بحری ارضی سائنس و ٹیکنالوجی ایجنسی کے سینئر سائنسداں بھی ہیں۔ 2006 میں سائنسدانوں نے کیومانو پلوٹان پر توجہ کی تھی جو پگھلے ہوئے ارضی مادے سے بنی ایک چٹان ہے۔
پلوٹون اس چٹان کو کہتے ہیں جو زیرزمین دیگر پتھروں کو ہٹا کر ایک ابھار کی صورت میں باہر پھوٹتی ہے اور دھیرے دھیرے سرد ہوکر سخت ہوجاتی ہے۔
زلزلہ جاتی عکس نگاری سے معلوم ہوا کہ نانکائی سبڈکشن زون میں ایک ارضیاتی پلیٹ دوسری پلیٹ میں دھنس رہی ہے جسے سبڈکشن کا عمل کہا جاتا ہے۔
اس سے پلیٹوں پر توانائی جمع ہوتی رہتی ہے اور زلزلوں کی وجہ بنتی ہے۔ پھر معلوم ہوا کہ ایک مقام پر پلوٹون چٹان موجود ہے۔ ماہرین نے اس کے بعد مزید 20 سال کا ڈیٹا جمع کیا اور بلوٹان چٹان کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی مزید نقشہ سازی کی۔
ہم جانتے ہیں کہ زلزلہ معمولی ہو یا بڑا اس کے اثرات اپنے مقام سے تالاب میں دائروں کی طرح پھیلتےہیں، تباہی مچاتے ہیں اور دوبارہ لوٹ آتے ہیں۔
ماہرین نے اس پورے عمل کی نقشہ سازی کی ہے جو نہایت محنت طلب کام ہے۔ اسی مقام سے 1944 اور 1946 کے ہولناک زلزلے بھی پھوٹے تھے اور اب معلوم ہوا ہے کہ اس میں پلوٹون کا کردار بہت اہم تھا۔