تازہ ترینخبریںٹیکنالوجی

عالمی انٹرنیٹ کیسے کام کرتا ہے؟

انٹرنیٹ آج ہماری زندگی کا سب سے اہم حصہ بن چکاہے۔ اگر انٹرنیٹ بند کر دیا جائے پوری دنیا سے آپ کا رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔کبھی آپ نے یہ سوچا ہے کہ یہ چلتا کیسے ہے اور کون اسے کنٹرول کرتا ہے؟۔
اکثر لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں ہی اس کو کنٹرول کرتی ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ اگر ایک کمپنی آپ کو انٹرنیٹ کی سروس دینا بند کرے گی تو دوسری کمپنی آپ کو سروس فراہم کر دے گی۔ انٹرنیٹ مکمل طور پر کسی ایک کمپنی کی ملکیت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی انفرادی طور پر اس کا مالک ہے۔
کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید حکومت اس کو کنٹرول کرتی ہے یا جس میں انٹرنیٹ چل رہا ہوتا ہے وہاں کے سرکاری ادارے اس کو کنٹرول کرتے ہیں، یہ بھی سچ نہیں ہے۔ حکومت زیادہ سے زیادہ انٹرنیٹ کو محدود کر سکتی ہے یا کسی ویب سائٹ پر پابندی لگا سکتی ہے لیکن پوری دنیا کے انٹرنیٹ پر اس کا کچھ اثر نہیں پڑے گا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر انٹرنیٹ کو کوئی کنٹرول نہیں کرتا تو یہ کا م کیسے کرتا ہے؟، ویب سائٹ کیسے بن جاتی ہے؟، ویب سائٹ بنانے کیلئے انٹرنیٹ پر سپیس کون فراہم کرتا ہے؟ ۔
انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے آپ نے www.google.comتو ضرور دیکھا ہوگا۔ اس کوURLکہا جاتا ہے اس میں Googleڈومین ہے اورcomٹاپ لیول ڈومین ہے۔ اگر آپ ویب سائٹ بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنی ڈومین کا نام خریدنا پڑتا ہے اور کچھ ایسی ویب سائٹس ہیں جو ڈومین فروخت کرتی ہیں۔ یہاں عجیب بات یہ ہے کہ ان ویب سائٹس کے پاس ایسا کون سا کنٹرول ہے کہ وہ ڈومین فروخت کرتی ہیں اور ان کو یہ اختیار کس نے دیا ہے؟ ان ویب سائٹس کو ایک کارپوریشن کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے جس کا نام انٹرنیشنل کارپوریشن فار اسائنڈ نیمز اینڈ نمبرز ہے ۔
اس کارپوریشن کے متعلق آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس کے پاس اختیار ہے کہ یہ ویب سائٹس کے نام فروخت کرنے والی ویب سائٹس کو اختیار دے سکے ۔ کیا یہ کارپوریشن انٹرنیٹ کی مالک ہے؟،
نہیں یہ بھی انٹرنیٹ کو کنٹرول نہیں کرتی، انٹرنیٹ ڈی سینٹرلائزڈ ہے۔ انٹرنیٹ جس بھی ڈیوائس پر استعمال کیا جا رہا ہو تو اس ڈیوائس کو انٹرنیٹ ایک سرور کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے اور دنیا کے تمام سرور تاروں کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ سرورز کو آپس میں جوڑنے کیلئے دنیا بھر کے سمندروں میں پانی کے نیچے تاریں بچھائی گئی ہیں جو پوری دنیا کو آپس میں انٹرنیٹ کے ذریعے جوڑتی ہیں۔ حکومت انٹرنیٹ مہیا کرنے والی کمپنیوں (ISPs)کے ذریعے انٹرنیٹ کوکنٹرول کر سکتی ہے۔
کسی بھی علاقے یا شہر کا انٹرنیٹ بند یا محدود کیا جا سکتا ہے لیکن یہاں بھی VPNکا استعمال کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے بند کئے جانے والے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے ۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ISPsکے پاس بھی طاقت تو ہے لیکن مکمل اختیار نہیں ہے۔ انٹرنیٹ کی IPایڈریس کے ذریعے بھی کنٹرول یا نگرانی کی جاسکتی ہے ۔ جس طرح ہر موبائل فون کا نمبر ہوتا ہے جس سے کوئی دوسرا شخص آپ سے رابطہ کرتا ہے اسی طرح ہر انٹرنیٹ کنکشن کی ایک شناخت ہوتی ہے، جسے آئی پی ایڈریس کہا جاتا ہے۔
ڈومین کا نام ہی اس کا IPایڈریس ہوتا ہے مثلاً www.google.comعام صارفین کے پڑھنے کیلئے ہے لیکن اس ویب سائٹ کا ایک IPایڈریس بھی ہوگا جو نمبرز کی شکل میں ہوگا جسے پڑھنا عام صارف کیلئے ممکن نہیں۔ جب آپ کوئی بھی ڈومین کا نام لکھتے ہیں تو اس کو IPمیں منتقل کرنے والی ٹیکنالوجی کو ڈومین نیم سروس(DNS)کہا جاتا ہے جو آپ کو اس سرور کے ساتھ منسلک کرتی ہے۔
جب کسی ویب سائٹ پر پابندی لگانی ہو تو اس کو کے IPایڈریس کو DNSسے بلاک کر دیا جاتا ہے جس سے آپ اس ویب سائٹ تک نہیں پہنچ پاتے۔ اس کا حل بھی موجود ہے اگر کسی IPایڈریس کو DNSسے بلاک کر دیا گیا ہے تو آپ Public DNSاستعمال کر سکتے ہیں۔ جیسا کے گوگل کا پبلک ڈی این ایس8.8.8.8ہے۔
اگر آپ اپنے کمپیوٹر یا موبائل میں ڈی این ایس تبدیل کر دیں ا ور گوگل کا ڈی این ایس استعمال کرنے لگیں تو بلاک ویب سائٹ استعمال کر سکتے ہیں۔ آسان الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ انٹرنیٹ کسی کا نہیں ہے اور سب کا ہے ۔
انٹر نیٹ کام ہی اس وقت کرتا ہے جب اسے کوئی بھی کنٹرول نہ کرے آپ انٹرنیٹ کا حصہ تو بن سکتے ہیں لیکن اس کو قابو میں نہیں کر سکتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button