تازہ ترینخبریںٹیکنالوجی

سمندر گرم ہونے لگے، طوفانوں کا خطرہ بڑھ گیا

تفریح کے لیے سمندر کنارے جانے اور پانی کو چھو کر آنے والی بھیگی بھیگی ٹھنڈی ہواؤں کا لطف اٹھانے والوں کے لیے یقیناً یہ اچھی خبر نہیں ہو گی کہ سمندر تیزی سے گرم ہو رہے ہیں جس کا اثر اس کے آس پاس کے ماحول پر بھی پڑے گا۔

ایک سائنسی جریدے ” ایڈوانسز ان ایٹماسفیرک سائنسز” میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال سمندر اس سے پہلے کے برس کے مقابلے میں زیادہ گرم ہوئے، جس سے دنیا بھر میں موسموں کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا۔

23 سائنس دانوں کے ایک گروپ کو سمندروں میں مختلف مقامات سے ہزاروں کی تعداد میں ریکارڈ کیے جانے والے درجہ حرارت کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوا کہ سمندروں کے عمومی درجہ حرارت میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔

سائنس دانوں کا یہ گروپ 2018 سے سمندروں کے درجہ حرارت کا ریکارڈ اکھٹا کر کے ان کا تجزیہ کر رہا ہے اور ان کے مرتب کردہ نتائج سائنسی جریدوں میں شائع ہو رہے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سمندروں کے گرم ہونے کی رفتار یکساں نہیں ہے۔ 2021 کے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ سمندری لہروں اور ہواؤں کے انداز کے باعث بحر اوقیانوس، بحر ہند اور بحرالکاہل کے شمالی حصے کے گرم ہونے کی رفتار دوسرے سمندروں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

ریاست منی سوٹا میں واقع یونیورسٹی آف سینٹ تھامس کے ایک سائنس دان اور اس تحقیق کے شریک مصنف جان ابراہام کہتے ہیں کہ "دنیا بھر کے سمندروں میں چلنے والی آبی لہریں حرارت کو غیر مساوی انداز میں تقسیم کرتی ہیں جس کے نتیجے میں سمندروں کے کچھ حصے دوسرے حصوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سےگرم ہو جاتے ہیں”۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ” انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں ہمارے کرہ فضائی میں گرین ہاؤس گیسوں کی سطح بلند ہو رہی ہے اور یہ عمل ہمارے سمندروں کوبہت زیادہ گرم کر رہا ہے”۔

ان کا کہنا تھا کہ "سمندروں کے گرم ہونے کی رفتار کا اندازہ آپ اس سے لگا لیں کہ پچھلے سال ہمارے سمندروں میں ہر سال کے 365 دنوں میں ہر دن کے ہر سیکنڈ میں جتنی حرارت جذب ہوتی رہی، اس کی مقدار ہیرو شیما پر گرائے جانے والے جوہری بم کے مساوی تھی”۔

اس ریسرچ میں شامل یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر مائیکل من نے بتایا کہ پچھلے سال ہمارے سمندروں کے درجہ حرارت میں تقریباً ایک ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ "اگرچہ سننے میں یہ اضافہ کچھ زیادہ نہیں لگتا، لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ درجہ حرارت میں بہت خفیف تبدیلی بھی آب و ہوا کے نظام پر بہت زیادہ اثر ڈالتی ہے، جس سے مچھلیوں کی آبادیوں میں کمی ہو سکتی ہے اور انٹارکٹیکا میں جمی برف کی تہیں ٹوٹ پھوٹ اور پگھلاؤ کا شکار ہو سکتی ہیں”۔

گرین ہاؤس گیسیں زمین سے خارج ہونے والی حرارت کو تحلیل ہونے سے روکتی ہیں اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کی وجہ سے تحلیل نہ ہوسکنے والی حرارت کا زیادہ تر حصہ واپس لوٹ کر سمندروں میں جذب ہو جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button