تازہ ترینخبریںدنیا

امریکا کے پابندیاں ہٹانے کے اقدامات اچھے ہیں, ایران کا خیر مقدم

ایران کا کہنا ہے کہ امریکا کے پابندیاں ہٹانے کے اقدامات اچھے ہیں لیکن کافی نہیں ہیں، ایران کا یہ بیان امریکا کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ ایران کے سول جوہری پروگرام سے پابندیاں ہٹا رہا ہے۔

امریکا کا پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان اس کے جوہری پروگرام پر 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات کے اگلے مرحلے میں پہنچ گئے ہیں، مذاکرات میں پابندیوں میں نرمی کا معاملہ ایک اہم مسئلہ ہے۔

آئی ایس این اے نیوز ایجنسی نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ‘کچھ پابندیوں کا ہٹانا حقیقی معنوں میں امریکا کے جذبہ خیر سگالی کی ترجمانی کر سکتا ہے، امریکی حکام اس کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ جو کچھ کاغذ پر ہوتا ہے وہ اچھا ہوتا ہے لیکن کافی نہیں ہوتا’۔

ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری نے بھی تہران کے اس مؤقف کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدام ناکافی ہے۔

علی شمخانی کا اپنی ایک ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ایران کے لیے حقیقی، مؤثر اور قابل تصدیق معاشی فائدہ معاہدے کی تشکیل کے لیے ضروری شرط ہے۔

پابندیاں ہٹانے کے دکھاوے کو تعمیری کوشش نہیں سمجھا جاتا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ 2015 کے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن یا (جے سی پی او اے) ڈیل کی جانب واپس جانے کے لیے ضروری تکنیکی قدم کے طور پر ایران کے سول جوہری پروگرام سے پابندیاں ختم کر رہا ہے۔   سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اور ایران پر دوبارہ کڑی پابندیاں عائد کر دیں تھیں جس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران معاہدے کے تحت کیے گئے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنا شروع ہوگیا تھا۔

پابندیوں سے استثنیٰ، تحفظ اور عدم پھیلاؤ کو فروغ دینے کے ساتھ ان ممالک پر امریکی پابندیوں کو لاگو کیے بغیر دوسرے ممالک اور کمپنیوں کو ایران کے سول نیوکلیئر پروگرام میں حصہ لینے کی اجازت دیتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button