انہوں نے قومی سطح پر سٹروک یونٹ کے قیام کی اہمیت پر زور دیا جہاں فالج کے مریضوں کا مناسب علاج ممکن ہوسکے، انہوں نے کہا کہ عوام میں بہتر طرز زندگی اختیار کرنے اور اس مرض سے متعلق آگاہی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر ماریہ خان نے خواتین میں فالج کے موضوع پر لیکچر دیا،
انہوں نے کہا ترقی پذیر ممالک میں عورتوں کے مقابلے میں مردوں میں فالج سے معذوری اور اموات زیادہ عام ہیں لیکن مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں خواتین میں فالج سے اموات کی شرح زیادہ ہے۔ آخر میں اسی موضوع پر ایک پینل ڈسکشن بھی ہوا جس میں ڈاکٹر عبدالملک، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، مصری سکالر ڈاکٹر اوسامہ یاسین اور ڈاکٹر حسنین ہاشم نے حصہ لیا۔