ہر مشکل کے بعد آسانی

ہر مشکل کے بعد آسانی
تحریر : محمد عباس عزیز
22اپریل2025 مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام بیسرن میں اچانک ایک دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوا۔ بھارتی حکومت نے 12گھنٹے میں پاکستان پر اس کا الزام عائد کر دیا بلکہ سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ اٹاری سرحد کو بھی بند کردیا۔ وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ ملتوی کرکے واپس اپنے ملک آئے اور اس واقعہ کا الزام پاکستان پر لگا دیا۔ پاکستان نے بڑے تدبر اور عقل مندی کا مظاہرہ کیا اور واقعہ کی غیر جانبدار اداروں سے اس کی تحقیقات کروانے پر زور دیا۔ لیکن انڈیا کے وزیراعظم نے اپنی متکبرانہ سوچ کے پیش نظر پاکستان کے ساتھ جنگ کرنے کا اعلان کر دیا۔ پاکستان کے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی ڈرونز کے ذریعے پاکستان کے کئی مقامات پر حملہ کیا جس کی وجہ سے کئی شہری اور فوجی شہید ہوئے۔ پاکستانی سیاسی اور فوجی قیادت نی بڑے تحمل سے جب اس کا جواب دیا تو بھارت کی طاقت پاش پاش ہو گئی اور اللہ پاک نے پاکستان کو فتح مبین عطا کی جب سے مودی حکومت انڈیا میں آئی ہے اس نے ہر طریقہ سے پاکستان کو مشکل میں مبتلا کرنے کی کوشش کی ہے کرکٹ ڈپلومیسی سے لے کر تجارت علاقائی دہشت گردی سے لی کر سفارتی سطح پر ہر میدان میں پاکستان کے خلاف ایک جھوٹا بیانیہ دنیا کے سامنے پیش کیاہے۔ افغانستان میں ٹی ایل پی بلوچستان میں پی ایل اے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جس میں پاکستان کو نقصان نہ پہنچایاگیاہو۔ اندرونی طورپر بھی پاکستان میں کچھ ایسے حالات پیدا کئے گئے جس کی وجہ سے پاکستان بیک فٹ پر چلا گیا جس طرح گزشتہ دو سال میں پاک فوج کے خلاف پی ٹی آئی کے یوتھیا بریگیڈ نے جو مہم شروع کی مودی حکومت نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور دنیا کے ہر فورم پر پاکستانی آرمی کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ کوئٹہ میں ٹرین پر جو دہشتگردی ہوئی اس کی آڑ میں عمران نیازی کے گمراہ سیاسی بھارتی میڈیا کی خبریں وائرل کرتے رہے یہ افسوسناک پہلو ہے کہ ایک سیاسی جماعت اپنی ہی ریاست کے بارے جھوٹا پراپیگنڈا کرے۔
اس مختصر جنگ میں پاکستان کو جو فتح مبین اللہ تعالیٰ نے عطا کی اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کافی عرصہ کے بعد بارش ہو اور تمام کھیت درخت صاف ہوجائیں اور تمام گردوغبار صاف ہو جائے کیونکہ کافی عرصہ سے پاکستان میں عدم استحکام کی وجہ سے لوگوں کے اندر ایک مایوسی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے تھی وہ اللہ کے فضل سے ختم ہو گئی ہے عوام کے اندر اعتماد پیدا ہوا ہے اور سب سے اہم چیز ہماری پاک فوج کی محبت لوگوں کے اندر بڑھ گئی ہے۔ اس جنگ کی فتح مبین کی وجہ سے کافی حقائق سامنے آئے ہیں کئی خدشات بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔ محبت اور نفرت کے اہداف بھی تبدیل ہوئے ہیں۔ آئندہ کیلئے کیا حکمت عملی ہونی چاہئے ہمیں اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اس جنگ میں دنیا کے کون سے ممالک ہمارا تماشا دیکھنا چاہتے تھے اور کن ممالک نے ہماری بھرپور مدد کی۔ بالخصوصی ترکی اور چین نے کھل کر ہماری مدد کی۔ سیاسی تجزیہ نگار یہ سوچ رکھتے ہیں کہ مودی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مکمل حمایت حاصل تھی کیونکہ امریکہ بھارت کو چین کے مقابلے میں اس علاقے کا تھانیدار بنانا چاہتے ہے جب چودھری نے دیکھا کہ میرے کامے کو شکست ہو رہی ہے تو اس نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔ یورپ کی مکمل خاموشی اس بات کی دلیل ہے کہ امریکہ اندر کھاتے مودی سے ملا ہوا تھا۔
بہرحال ہونا تو وہی ہے جو میرے رب تعالیٰ کو منظور ہوتا ہے۔ کیونکہ قرآن پاک میں بار بار یہ تذکرہ ملتاہے کہ ہم قوموں کے درمیان توازن کو بدلتے رہتے ہیں۔ سابقہ فوجی اور سیاسی قیادت نے جس طرح پاکستان کو ایک دلدل میں پھنسا دیاتھا اس نے پوری قوم کو مایوس کر دیاتھا معاشی طور پر پاکستان ڈیفالٹ کے کنارے پہنچ گیا تھا۔ دہشت گردی کی وجہ سے ہماری پاک فوج کو کافی مشکلات کا سامنا تھا لیکن موجودہ سیاسی اور فوجی قیادت کی مدبرانہ حکمت عملی کی وجہ سے پاکستان کئی بحرانوں سے نکل گیا اور ملک کو درست ٹریک پر لے کر آئے ہیں۔ بالخصوص موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جناب محترم سید عاصم منیر نے جس جرات، بہادری اور تدبر کا مظاہر کیا ہے اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ محترم جناب جنرل سید عاصم منیر نے جب فوج کی کمانڈ کا چارج لیا اس وقت فوج پر ایک سیاسی جماعت پی ٹی آئی نے یلغار کی ہوئی تھی دوسری طرف بھارت نے دہشت گردی کا بازار گرم کر دیا، افغانستان کے ذریعہ ٹی ایل پی اور بی ایل اے کے ذریعہ حملوں میں ہر روزہمارے فوجی شہید ہوئے۔ پوری قوم ایک سکتے کی حالت میں تھی معاشی بدحالی بھی اپنے زوروں پر تھی۔ مودی سرکار اپنے جلسوں میں ہماری معاشی حالت کا مذاق اڑاتی تھی اس غیر یقینی صورتحال میں بھی محترم جاب سید عاصم منیر نے اپنی مسلح افواج کا حوصلہ بلند رکھا اور تمام محاذوں پر ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آخر میں جب ہندوستان نے ایک جھوٹے واقعہ کی وجہ سے پاکستان پر حملہ کیا تو پوری جرات مندی کے ساتھ اپنی فوجی کمانڈ کے ساتھ دشمن کو عبرتناک شکست دی۔ آخر میں ہم یہی گزارش کریں گے کہ تمام سیاسی قیادت کو اپنے اختلافات کم کرکے کوئی ایسی حکمت عملی واضح کرنی چاہئے جو ہم پہلے نہیں کر سکے۔ الحمد للہ ہماری مسلح افواج ہر قسم کے دشمن کا مقابلہ کر سکتی ہے جو اس نے حالیہ جنگ میں ثابت کر دیا ہے لہذا ماضی کی طرح ہمیں کسی مذہبی جتھوں اور انتہاء پسند گروپوں کی حمایت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ سفارتی سطح پر اس میں پاکستان کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ انڈیا ایک نیگٹو بیانیہ بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے۔ سیاسی اور معاشی طور پر ایک مضبوط ملک بنانا ہے کیونکہ دشمن بہت مکار ہے اس جنگ کی وجہ سے دنیا میں ہماری مسلح افواج کی عزت میں اضافہ ہوا ہے لہذا ہماری حکومت کو چاہئے کہ جو کوئی بھی ہماری افواج کے بارے میں غلط رویہ اختیار کرے اس کو سخت سے سخت سزا دی جائے، وہ کسی نرمی کے مستحق نہیں ہے۔
کہتے ہیں کہ ہر واقعہ میں کوئی نہ کوئی سبق ضرورت ہوتا ہے ہمارے لئے سبق یہ ہے کہ ہم جمہوریت اور آئین کو مضبوط کریں اور آپس میں اتحاد پیدا کریں، قائداعظمؒ اور اقبالؒ کا خواب بھی یہی تھا۔ جنرل سید عاصم منیر صاحب آپ نے پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا پوری قوم آپ کی احسان مند ہے۔ جنرل سید عاصم منیر صاحب آپ نے دہشت گردی اور خوف سے پاکستانی قوم کو باہر نکالا تمام مسلمان ممالک آپ کو سلام پیش کرتے ہیں۔
پاکستان زندہ باد۔۔۔ پاک فوج پائندہ باد