پاک بھارت جنگ اور جنرل عاصم منیر

پاک بھارت جنگ اور جنرل عاصم منیر
تحریر : امتیاز عاصی
چار روزہ بھارت جنگ کے دوران ہماری افواج نے جس ثابت قدمی سے بھارتی جارحیت کا جواب دیا عالمی دنیا کے لئے حیران کن تھا۔ بھارت جسے اپنے دفاعی قوت پر بڑا ناز تھا ہماری بری اور خصوصا فضائیہ نے اس کا غرور خاک میں ملا دیا۔ لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزیاں بھارت کا معمول رہا ہے حالیہ جنگ میں جس سبکی کا سامنا اسے کرنا پڑا دنیا کی نظروں میں اس کا دفاعی قوت کا بھرم کھل گیا۔ حالیہ جنگ میں سپہ سالار کی دھاک نہ صرف بھارت دنیا پر بیٹھ گئی ہے ۔ جنرل باجوہ نے تو ٹینکوں میں تیل ختم کر دیا تھا جنرل سید عاصم منیر نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے کر دنیا کو حیران کر دیا۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے بھارت کو امریکہ سمیت تمام اسلام دشمن طاقتوں کی حمایت حاصل ہے امت مسلمہ کو کائنات کی سب سے بڑی طاقت کی سرپرستی حاصل ہے۔ بھارت کو شکست دکھائی دینے لگی تو اس کے قریبی دوست امریکی صدر ٹرمپ کو مداخلت کرنا پڑی اور دونوں ملکوں کو سیز فائر پر رضامند کر لیا۔ سیز فائر مستقل جنگ بندی نہیں عارضی طور پر جنگ رکی ہے جو کسی وقت دوبارہ چھڑ سکتی ہے جس کے لئے بہادر افواج کے ساتھ پوری پاکستانی قوم کھڑی ہے۔ پاکستان کی اس سے بڑی کامیابی اور کیا ہوگی بھارتی عسکری قیادت نے از خود چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر سے جنگ روکنے کی استدعا کی۔ بھارت سے جنگ میں فوقیت کے بعد ہمیں غافل نہیں رہنا چاہیے بھارت کسی وقت بھی اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے حملہ آور ہو سکتا ہے۔ بھارت جسے رافیل پر بڑا ناز تھا پاکستانی شاہینوں نے اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے دشمن کو بھاری نقصان پہنچانے میں کامیاب ہو گئے۔ ہماری افواج کی وطن کی حفاظت کے لئے جام شہادت کی روایت بہت پرانی ہے سکواڈرن لیڈر عثمان یوسف نے ملک و قوم کی خاطر جان کا نذرانہ دے کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔ جنگ میں ریاست پاکستان کو جو کامیابی ہوئی وہ اپنی جگہ البتہ ان حالات میں ایسے ملک جو وطن عزیز سے قریبی تعلقات رکھنے سے گریزاں تھے ان کی حتمی المقدور کوشش ہو گی وہ کسی طرح سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بحال کریں۔ ترکی نے تو کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا چین تو ہمارا بہت پرانا دوست ہے جس کی دوستی ہمالیہ سے بھی بلند ہے۔ وطن دشمن طاقتیں تو اسی دن سے ہمارے درپے تھیں جب سے ہمارا ملک ایٹمی قوت بنا تھا ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی لیکن قسمت نے یاوری نہیں کی اور وہ تختہ دار پر چڑھ گئے جنرل ضیاء الحق نے ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھانے میں شبانہ روز کوشش کی جس میں وہ کامیاب ہوئے۔ جنرل ضیاء الحق کے بعد مرحوم صدر غلام اسحاق خان کی خدمات کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ جناب غلام اسحاق کو امریکی سفیر نے ایٹمی پروگرام نہ روکنے کی صورت میں خطرناک نتائج کی دھمکی دی جس کی پروا کئے بغیر صدر مملکت نے پروگرام کو آگے بڑھایا۔ ہماری بدقسمتی دیکھئے ایٹمی پروگرام کی تکمیل کرنے والے ڈاکٹر قدیر خان کو امریکہ کے حوالے کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی جسے مرد مجاہد نگران وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے ناکام بنا دیا۔ پھر ایک وقت آیا جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے جس کا کریڈٹ میاں نواز شریف کو جاتا ہے۔ اگرچہ وہ دھماکے کرنے کے لئے تیار نہیں تھے تاہم ان کے رفقاء اور خاص طور جناب مجید نظامی نے انہیں دھماکوں کے لئے قائل کیا۔ نظامی صاحب نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا میاں صاحب اگر آپ دھماکے نہیں کریں گے تو قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی، جس کے بعد اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ ہم بھارت کے ساتھ ماضی کی جنگوں کا جائزہ لیں تو بری افواج کے میجر طفیل شہید ، میجر عزیز بھٹی، لانس نائیک محفوظ شہید نشان حیدر نے جام شہادت نوش کرکے نئی تاریخ رقم کی۔ فضائیہ کے شاہینوں کی بات کریں تو ایئر مارشل نور خان، ائر مارشل اصغر خان، سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم، سکواڈرن لیڈر سیسل چودھری اور رفیقی شہید نے دشمن کے مقابلے میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔ ہمارا ملک اسلام کے نام پر وجود میں آیا جس کی حفاظت حق تعالیٰ نے لے رکھی ہے۔ پاکستان جیسا مقروض ملک وسائل کے نہ ہوتے ہوئے بھی ایٹمی طاقت بن گیا جو اللہ کریم کی خاص مہربانی تھی ورنہ پاکستان جیسا مقروض ملک ایٹمی دھماکوں کا متحمل کہاں ہو سکتا تھا۔ بھارت کے خلاف سیاسی جماعتوں نے اپنے تما تر اختلافات کو ایک طرف رکھ دیا ہے وہ ملک کی حفاظت کے لئے اپنی افواج کے ساتھ ہیں۔ بھارت جسے اپنی عسکری قوت پر بڑا گھمنڈ تھا اسے معلوم نہیں پاکستان کا ایٹمی پروگرام اتنا وسیع ہو چکا ہے دنیا کا کوئی ملک اللہ کی مہربانی سے وطن عزیز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ بھارت کے ساتھ جنگ کے دوران پوری پاکستانی قوم اور افواج ایک ہو گئے ہیں حق تعالیٰ کے کرم سے امریکہ کیا دنیا کا کوئی ملک وطن عزیز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔ پاکستان کی بہادر افواج کا یہ خاصا رہا ہے وہ وطن کی حفاظت کے لئے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتی۔ دنیا کے دیگر ملکوں کی افواج کے افسران پاکستان کی افواج سے تربیت لینے کے لئے آتے ہیں۔ آخر کوئی وجہ تو ہے جس کی بنا دوسرے ملکوں کی افواج سے وابستہ لوگ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں تربیت حاصل کرنا اپنے لئے باعث اعزاز تصور کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے مسلمان ملکوں میں آپس کے روابط کم ہیں ورنہ پوری دنیا میں تعداد کے لحاظ سے ہم دوسرے نمبر پر ہیں۔ اب وقت آگیا ہے نوجوان نسل کو فوجی تربیت کے مرحلے سے گزارا جائے تاکہ جب کبھی وطن کی حفاظت کا مرحلہ آئے تو ہمارے جوان سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار ہوں۔ حکومت پاکستان کو اپنے اخراجات کم کرکے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا چاہیے۔ دفاع مضبوط ہو گا تو ملک بھی مضبوط ہوگا، لہذا ہمیں افواج پر تنقید سے گریز کرنا چاہیے۔ پاک بھارت جنگ نے بھارت کی تباہی سے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ بھارت جو وطن عزیز میں دہشت گردی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا حالیہ جنگ میں شکست کے بعد اسے پاکستان سے پنگا لینے سے گریز کرنے میں عافیت ہے۔