Column

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر فخر پاکستان

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر فخر پاکستان
رانا اقبال حسین
قوموں کی تاریخ میں کچھ لمحے ایسے آتے ہیں جب ان کا وجود صرف سرحدوں، پرچموں یا ترانوں سے نہیں، بلکہ قیادت کے جگر، قوتِ بازو اور حکمتِ عمل پر کھڑا ہوتا ہے۔ آج کا پاکستان اسی تاریخ کا ایک تازہ باب رقم کر رہا ہے، اور اس باب کا عنوان ہے: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر۔
یہ وہ لمحہ ہے جب پاکستان کی سرزمین پر دشمن نے للکارا، آنکھوں میں غرور، ہاتھوں میں بارود، اور دل میں بھوٹان یا مالدیپ جیسی کمزوری کی تمنا لیے۔ وہ سمجھ بیٹھے تھے کہ پاکستان اپنی داخلی آزمائشوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، کہ اس کے جوان شاید جواب نہ دے سکیں گے، کہ اس کی افواج شاید ماضی کی پرچھائیوں میں الجھی ہوں گی۔ مگر وہ یہ بھول گئے کہ یہ پاکستان ہے۔ اور پاکستان کا سپہ سالار اس وقت وہ مردِ مومن ہے جس کا دل قران کی روشنی سے منور ہے، جو حافظِ قران ہے، جو صرف جنگی چالوں میں ماہر نہیں بلکہ اللہ پر توکل رکھنے والا ایک بہادر سالار ہے۔
جب دشمن نے فضا میں اپنے رافیل جہازوں کی گھن گرج سے دھمکیاں دیں، تو ہمارے جے ایف تھنڈر آسمان پر قہر بن کر چھا گئے۔ یہ طیارے نہ صرف ہمارے چینی دوستوں کی عطا کردہ تکنیکی نعمت تھے بلکہ ہمارے ہوا بازوں کے غیر معمولی جذبے، تربیت اور ایمان کا مظہر تھے۔ دنیا نے دیکھا کہ کس طرح جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس دشمن کے جہاز خشک درختوں کی مانند زمیں بوس ہوئے، اور ان کی فضائیہ نے چپ کا روزہ رکھ لیا۔ ان کے میڈیا کی چنگھاڑ، ان کے وزیروں کی للکار، اور ان کے تجزیہ نگاروں کی بڑھکیں، سب اچانک خاموش ہو گئیں۔
پھر وہ مرحلہ آیا جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جب ہماری افواج نے دشمن کی سرزمین پر موجود ان کے میزائل اڈوں، ایئر بیسز اور دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اور دشمن کا وزیر اعظم جو خود کو شیشے میں شیر دیکھتا تھا، حیرت میں گم تھا کہ یہ کیا ہو گیا؟ الٹا ہم پر حملہ کر دیا ہے ؟ دشمن یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ اب اگر جنگ بڑھی، تو اس کا ہر قدم اسے پچھتاوے، ہزیمت اور شکست کی دلدل میں دھکیل دے گا۔
یہی وہ مقام تھا جب انڈیا کو امریکہ سے رابطہ کرنا پڑا، اور پھر سیز فائر کی وہ گونج سنائی دی جس میں ان کے غرور کا ماتم تھا۔ عالمی میڈیا جسے کل تک صرف مخالف بیانیے کی عادت تھی، اب پاکستان کی بہادری کے ترانے گنگنا رہا تھا۔
اس معرکے کے بعد جو فیصلہ آیا وہ صرف ایک فوجی اعزاز نہیں، بلکہ ایک قوم کی طرف سے اپنے ہیرو کو سلام تھا۔ جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا خطاب دیا گیا۔ یہ وہ اعزاز ہے جو اب تک صرف ایک بار ایوب خان کے حصے میں آیا تھا۔ لیکن آج اس اعزاز کا اصل حقدار وہ شخص تھا جس نے اپنی جرات، تدبر، اور بے پناہ عزم کے ذریعے دشمن کی چالوں کو ناکام بنایا اور قوم کو عزت و وقار کی فتح سے ہمکنار کیا۔
یہ اعزاز صرف جنرل عاصم منیر کا نہیں، یہ ہر اس سپاہی، ہر اس پائلٹ، ہر اس نگراں، ہر اس ماں کا ہے جس نے اپنے بیٹے کو ’ لبیک‘ کہنے کے لیے تربیت دی۔ یہ فتح صرف ایک فوجی معرکہ نہیں، ایک نظریاتی جیت ہے۔ یہ اس عزم کی فتح ہے جو ہر پاکستانی کے دل میں دھڑکتا ہے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں، اور ہمیں مٹانے والے خود مٹ جایا کرتے ہیں۔
انڈیا کو اس اعزاز سے تکلیف ہو گی، بے شک ہو گی۔ ان کے ٹی وی چینل، ان کے تجزیہ نگار، ان کے فوجی ماہرین اب دنوں تک اس اعزاز کا تجزیہ کرتے رہیں گے۔ لیکن دنیا جان چکی ہے کہ پاکستان کی افواج، اپنے عظیم سپہ سالار کی قیادت میں، ہر محاذ پر ثابت کر چکی ہیں کہ وہ صرف زمین کی ہی نہیں، جذبے، حکمت، اور ایمان کی بھی محافظ ہیں۔
یہ مئی کی جنگ فقط ایک دفاعی کارروائی نہیں تھی، یہ تاریخ کی وہ لکیریں ہیں جو آج ایک فیلڈ مارشل کے نام کے ساتھ ہمیشہ کے لیے رقم ہو چکی ہیں۔ اب ہم ان کے کیرئیر پر نظر دوڑائیں گے آپ انیس سو اڑسٹھ میں راولپنڈی کے ایک معزز دینی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔
عسکری کیریئر:
کمیشن: 1986ء میں منگلا کے افسران تربیتی اسکول (OTS)سے کمیشن حاصل کیا، جہاں انہیں اعزازی تلوار سے نوازا گیا۔
اہم عہدے:
ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلیجنس (MI)
ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلیجنس (ISI)
کور کمانڈر گوجرانوالہ (XXXکور)
کوارٹر ماسٹر جنرل، جی ایچ کیو
آرمی چیف: 29نومبر 2022ء کو چیف آف آرمی سٹاف مقرر ہوئے۔
فیلڈ مارشل: 20مئی 2025ء کو پاکستان کی تاریخ میں دوسرا فیلڈ مارشل مقرر کیا گیا۔
اعزازات:
نشانِ امتیاز ( ملٹری)
ہلالِ امتیاز ( ملٹری)
اعزازی تلوار ( Sword of Honour)
ترکی اور بحرین کے اعلیٰ فوجی اعزازات
جنرل عاصم منیر نے جاپان، ملائیشیا، اور پاکستان کی اعلیٰ عسکری تعلیمی اداروں سے تربیت حاصل کی۔
انہوں نے سعودی عرب میں فوجی اتاشی کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

جواب دیں

Back to top button