
امریکا اور چین نے ابتدائی طور پر 90 روز کے لیے ایک دوسرے کی مصنوعات پر محصولات واپس لینے پر اتفاق کرلیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے حکام کی جانب سے طویل تجارتی مذاکرات کے اختتام پر سامنے آیا ہے۔
اس حوالے سے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 14 مئی تک امریکا چینی مصنوعات پر محصولات کو عارضی طور پر 145 فیصد سے کم کرکے 30 فیصد کرےاعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے چین کے نائب وزیر اعظم ہی لیفنگ اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر کی قیادت میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے بارے میں بات چیت جاری رکھنے کے لیے ایک میکانزم بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
اس حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات چیت چین اور امریکا میں متبادل طور پر کی جا سکتی ہے، یا فریقین کے اتفاق سے کسی تیسرے ملک میں بھی بات چیت کو جاری رکھا جاسکے گا، ضرورت کے مطابق دونوں فریق مربوط اقتصادی اور تجارتی مسائل پر ورکنگ لیول مشاورت کر سکتے ہیں۔
واشنگٹن نے اتوار کو مذاکرات کے اختتام کے بعد ایک ’معاہدے‘ کی طرف پیشرفت کا ذکر کیا تھا، جب کہ بیجنگ نے باہمی اتفاق کا ذکر کیا کہ رسمی اقتصادی اور تجارتی مذاکراتی عمل شروع کیا جائے۔
تجارتی جنگ نے پہلے ہی امریکا اور چین کی معیشتوں پر اثر ڈالا ہے، جمعے کو امریکی پورٹ کے اہلکاروں نے ’سی این این‘ کو بتایا تھا کہ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران کوئی کارگو جہاز چین سے مغربی ساحل کی 2 بڑی بندرگاہوں کے لیے نہیں گزرا، یہ کووڈ 19 وبا کے بعد سے نہیں ہوا تھا۔