Column

اوورسیز پاکستانی ’’ قومی معیشت‘‘ کیلئے بہت اہم ہیں

تحریر : امجد آفتاب
پاکستان کیلئے اوورسیز پاکستانیوں کی اہمیت کبھی کم نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ افراد نہ صرف اپنے وطن کے لیے ایک اقتصادی ستون ہیں بلکہ یہ ملک کے لیے سفارتی تعلقات، ثقافت اور عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت تصویر کے سفیر بھی ہیں۔ ان کا کردار کسی بھی معاشرتی اور اقتصادی ترقی کی بنیاد ہے۔
اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ دہشت گردی، پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار یہاں آنے میں ہچکچا رہے ہیں۔ شہباز شریف حکومت اور اس کے حساس اداروں کو اس صورتحال کا شدت سے ادراک ہے۔ آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانحے کے بعد یکے بعد دیگرے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے کامیاب نتیجے میں2018ء میں خودکش حملے اور ایسے ہی دیگر واقعات بڑی حد تک تھم گئے تھے۔ اگلے پانچ سال استحکام رہنے کے بعد2021ء میں جب امریکی فوج افغانستان سے چلی گئی تو خیال تھا کہ طالبان حکومت قائم ہونے سے ماضی میں چلے آئے دونوں ملکوں کے مثالی تعلقات پھر سے آگے بڑھیں گے اور رہی سہی دہشتگردی بھی ختم ہو جائے گی۔ تاہم یہ بات خام خیال ثابت ہوئی اور افغان سرزمین سے خوارج نے سرحدی دراندازی کرتے ہوئے پاکستان پر حملوں سے لے کر آئے روز خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں داخل ہوکر سیکورٹی اہل کاروں اور سول آبادی کو دہشت گرد کارروائیوں کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔ آج ملک کے سیکورٹی اداروں اور شہریوں کو کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کا سامنا ہے، جن میں اب تک متعدد افسر، اہلکار اور شہری دہشتگردوں کی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں ۔ اس فتنے کو نیست و نابود کرنے اور جڑ سے اکھاڑنے کیلئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج شب و روز سرچ آپریشن میں مصروف ہے جو اس کے اہل کاروں اور شہریوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کے معاشی بحالی اور ملکی ترقی و خوشحالی کے اقدامات میں بھی ناگزیر ہیں۔ حالیہ وقت انتہائی اہم اور حساس نوعیت کا حامل ہے کہ جب حکومت اپنے معاشی بحالی اور ترقی کے ایجنڈے پر شبانہ روز عمل پیرا ہوتے ہوئے زراعت، صنعت و تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معدنیات کے شعبوں میں متحرک ہے، مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے عمل میں لائے جارہے ہیں، ایسے میں سمندر پار پاکستانیوں کا ملک و ملت کیلئے ترقی کا جذبہ حکومتی عزائم کو تقویت دیتا ہے۔ شہباز شریف حکومت نے ان کی ملک و ملت کیلئے شاندار خدمات کے اعتراف میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن کا کامیاب انعقاد کرنے کی بے مثال سعی کی ہے۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں دہشتگردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں پر واضح کیا کہ جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے اور جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا، ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹا دیں گے۔ آرمی چیف نے کنونشن کے دوران بیرون ملک سے آئے اہل وطن کے جذبات دیکھ کر انہیں متاثر کن قرار دیا۔ آرمی چیف کے بقول، پاکستان کے دشمنوں کا یہ خیال کہ مٹھی بھر دہشت گرد پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کر سکتے ہیں ، انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ دہشتگردوں کی دس نسلیں مل کر بھی اس ملک کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ بلوچستان، پاکستان کی تقدیر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے۔ جنرل عاصم منیر نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا، ہمارے لیے یہ سوال نہیں کہ پاکستان نے کتنی ترقی کرنی ہے، بلکہ یہ ہے کہ اس نے کتنی تیزی سے ترقی کرنی ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کے کنونشن کا کامیاب انعقاد اور ممکنہ خدشات دور کرنے میں حکومت کی کوششیں موجودہ اور آنے والے وقت میں ثمرآور ثابت ہوں گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کو ایسی سعی کی ضرورت ہے جو سیاسی ناہمواریاں دور کر سکے اور موجودہ اور آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کی پوری طاقت رکھتی ہو۔
بلاشہ اوورسیز کنونشن کے انعقاد سے سمندر پار پاکستانیوں کو وزیراعظم اور حکومتی حکام سے رابطہ کے فروغ کا ایک منفرد موقع فراہم کیا گیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے مراعاتی پیکیج کا بھی اعلان کیا جس کے تحت میڈیکل کالجز میں پندرہ فیصد کوٹہ رکھا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں ہمارے دیگر ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کر دی گئی ہیں جو کہ انتہائی خوش آئند بات ہے، جبکہ پنجاب اور بلوچستان میں بھی ایسی عدالتیں قائم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ حکومت نے نئے قانون کے تحت بیرون ممالک جائیدادوں سے متعلق مسائل سننے کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں جن میں آن لائن ویڈیو سے منسلک سہولیات موجود ہیں جو سمندر پار پاکستانیوں کے لئے جائیداد کے متعلق تنازعات کو حل کرنے کا قابل رسائی اور موثر ذریعہ فراہم کرتی ہیں ۔
درحقیقت پاکستان کے معاشی استحکام اور ترقی میں اوورسیز پاکستانیوں کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ خلیج ممالک میں اس وقت 55لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جو نہ صرف وہاں کی معیشت کا حصہ ہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی معاشی لحاظ سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں ۔اس وقت عالمی منڈی میں مقابلہ بڑھ رہا ہے اور اگر پاکستانی نوجوان جدید تقاضوں کے مطابق ہنر مند بنیں تو وہ نہ صرف اپنی زندگی بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ ملک کے لیے بھی قیمتی سرمایہ ثابت ہوں گے۔ رواں سال ترسیلات زر میں تقریبا 30فیصد اضافہ ہوا ہے اور حکومت کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے تعاون سے آئندہ سالوں میں ترسیلات زر کو 60ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔ اس سال پہلی بار پاکستان کو بیروں ممالک میں موجود پاکستانیوں سے 36ارب ڈالر کی براہ راست ترسیلات موصول ہوئی ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کا حصہ سمجھنا اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی طرف سنجیدگی سے قدم اُٹھانا پاکستان کے لیے اہم ضرورت ہے، جو حکومت پاکستان نے اس اوورسیز کنونشن سے ثابت کیا ہے کہ وہ ان کے مسائل کے حل کیلئے تیار ہیں ۔

جواب دیں

Back to top button