سیاسیات

حکومت کینالز کا متنازعہ منصوبہ فوری واپس لے ورنہ پیپلز پارٹی ساتھ نہیں چل سکے گی: بلاول بھٹو

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سندھ اور پاکستان کے عوام کینال کے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں، وفاقی حکومت فوری طور پر یہ متنازع منصوبہ واپس لے ورنہ پیپلزپارٹی اس کے ساتھ نہیں چلے سکے گی جبکہ یہ ایشو وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

حیدرآباد میں جلسے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ متنازع کینال منصوبہ ایک ایسا ایشو ہے جو عالمی سطح پر پاکستان کو مسئلے میں ڈال سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ماضی میں جب عمران خان نے دو کینالز بنانے کی اجازت دی تو پیپلزپارٹی کے جیالوں نے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا اور اس کے بعد عوام کی طاقت سے عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئے اور دو کینالز کی اجازت دینے والے کو گھر بھیج دیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ پانی کی منصفانہ تقیسم ہماری قومی اور عالمی ذمے داری ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم تو متنازع کینالز کے منصوبے کے خلاف مستقل آواز اٹھا رہے ہیں، مگر اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، وہ دیکھنے اور سننے کے لیے تیار نہیں، ہم متنازع کینال منصوبے کی مخالفت اصولوں کی وجہ سے کررہے ہیں، اور اس لیے کہ میرا وفاق خطرے میں ہے۔

انھوں نے کہا کہ عین اس وقت جب دہشت گرد تنظیمیں بلوچستان اور خیرپختونخوا میں حملے کررہی ہیں، اور پورے ملک میں دہشت گردی کی آگ لگی ہوئی ہے ایک ایسا موضوع چھیڑ دیا گیا ہے جس سے بھائی کو بھائی سے لڑنے کا خطرہ ہے اور وفاق کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے اور سب سے بڑھ کر ہمارے پیاسے مر جانے کا خطرہ ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ متنازع کینال بنانے والے اسلام آباد میں بیٹھے ہیں، اور ہماری وجہ سے طاقت ان کے پاس ہے، اگر آج شہباز شریف وزیراعظم ہیں تو انھیں سندھ کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں وزارتیں نہیں چاہیئں، اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوں گے تو ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک کی ترقی ہو، ہم چاہتے ہیں کہ دہشت گردوں اور ان کے پس پردہ عالمی طاقتوں کو عبرتناک شکست ہو، چاروں صوبوں میں ترقی ہو، مہنگائی میں کمی ہو، روزگار کے مواقع میسر ہوں اور اس حد تک ہم ساتھ چلنے کے لیے تیار تھے۔

بلاول بھٹو نے حکومتی جماعت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ( ن) کی ہر پالیسی کسان دشمن ہے، پہلے انھوں نے گندم سکینڈل کی وجہ سے ہمارے کسانوں اور ہاریوں کے معاشی قتل کا بندوبست کیا، اور پھر امدادی قیمت دینے کے بجائے چاروں صوبوں کو کسانوں کو امدادی قیمت دینے اور گندم خریدنے سے روک دیا، یہ سراسر ظلم ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اب یہ صحرا کو آباد کریں گے، یہ چولستان کے ریگستان میں کاشت کاری کرنا چاہتے ہیں، جبکہ 25 سال سے یہاں پانی کی قلت چلی آرہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر آپ نے نئے علاقے کو آباد کرنا ہے تو ضرور کریں مگر دریائے سندھ پر ہم سودا نہیں کریں گے، ہمارامطالبہ ہے کہ سندھ مخالف منصوبے واپس لیے جائیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر حکومت یہ متنازع منصوبہ روک دیتی ہے تو میں اس کے ساتھ بیٹھ کر زرعی شعبے میں ترقی کے لیے اگلے 50 سال کے منصوبے بنانےکے لیے تیار ہوں۔

جواب دیں

Back to top button