’ایران نیوکلیئر بم بنانے سے زیادہ دور نہیں‘، اقوام متحدہ جوہری نگران ادارے کے سربراہ کا دعویٰ

تہران پہنچنے سے قبل اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی نے دعویٰ کیا کہ ایران نیوکلیئر بم بنانے سے زیادہ دور نہیں ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق تہران اور واشنگٹن کے درمیان حالیہ مذاکرات سے قبل آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے ایران اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ محمد اسلامی سے ملاقات کی۔
ایرانی اور امریکی وفود عمان کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور کے لیے ہفتہ کو روم میں جمع ہوں گے۔
یاد رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان عمان کی میزبانی میں تہران کے جوہری پروگرام پر بالواسطہ مذاکرات کا آغاز 12 اپریل کو ہوا تھا، مذاکرات میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی وفد کی قیادت صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کی تھی۔
دونوں حریف 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد پہلی بار مذاکرات کررہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے اور ایرانی جوہری ادارے کے سربراہان کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آسکیں، تاہم ایرانی اخبار ’شرق‘ نے اس ملاقات کو ’موجودہ نازک مرحلے پر اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل‘ قرار دیا۔
رافیل گروسی نے محمد اسلامی سے ملاقات سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی، جنہوں نے ہفتے کو امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ساتھ مذاکرات کے پہلے دور کی قیادت کی تھی۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ سے ملاقات بہت مفید رہی، جب کہ آنے والے مہینوں میں ایرانی جوہری مسئلے کا پرامن حل نکالنے میں آئی اے ای اے کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے’۔
ایرانی وزیر خارجہ نے رافیل گروسی سے مطالبہ کیا کہ وہ ’ایجنسی کو سیاست سے دور رکھیں‘، کیوں کہ کچھ عناصر حالیہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب، اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے سربراہ نے بھی ان ملاقاتوں کو مثبت قرار دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کی پُرامن نوعیت سے متعلق معتبر یقین دہانی فراہم کرنے کے لیے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون انتہائی ضروری ہے ، خاص طور پر ایسے وقت میں جب سفارت کاری کی فوری ضرورت ہے۔