ColumnImtiaz Aasi

تارکین وطن کی خدمات کا اعتراف

تحریر : امتیاز عاصی
یہ پہلا موقع نہیں ملک کو جب کبھی معاشی مشکلات کا سامنا ہوا بیرون ملک کام کرنے والے تارکین وطن نے بڑھ چڑھ کر ترسیلات زر بھیج کر وطن عزیز کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ پی ٹی آئی کے دور میں تارکین وطن نے ریکارڈ زرمبادلہ بھیج کر وطن سے محبت ثابت کی گویا اگر یہ نہ کہا جائے تو زیادتی ہو گی تارکین وطن ملک وقوم کا بہت بڑا سرمایہ ہیں۔ نواز شریف دور میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک کو امریکی پابندیوں کا سامنا ہوا تو بھی تارکین وطن نے ملک پر آنچ نہیں آنے دی اور وطن عزیز کو معاشی بحران سے بچایا۔ مسلم لیگ نون کے دور میں ہی تارکین وطن کی ترسیلات زر پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے سے ترسیلات زر میں بہت حد تک کمی واقع ہو گئی لیکن عمران خان کے دور میں تارکین وطن کی ترسیلات زر پر لگایا جانے والا ودہولڈنگ ٹیکس واپس لے لیا گیا جس کے بعد ملک میں ریکارڈ زرمبادلہ بھیجا گیا۔ اسی دور میں تارکین وطن کو روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کھولنے کی اجازت دی گئی جس میں پاکستانیوں نے پہلے سے زیادہ سرمایہ کاری کی۔ حقیقت تو یہ ہے جس طرح اوورسیز پاکستانی ملک سے باہر رہتے ہوئے اپنے خون پیسنے کی کمائی زرمبادلہ کی صورت میں بھیج رہے ہیں اس کے اعتراف میں وہ زیادہ سے زیادہ سہولتوں کے حقدار ہیں لیکن ماضی میں انہیں مطلوبہ سہولتوں سے محروم رکھا گیا۔بدقسمتی سے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی نے بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح کیا چنانچہ اسی بنا ملک میں سرمایہ کاری میں بڑی حد تک کمی واقع ہو گئی ۔جہاں تک برآمدات کا تعلق ہے وقت کے ساتھ اس میں بھی بہت حد تک کمی واقع ہو گئی ہے جس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر تھے کہ سعودی عرب اور چین جیسے دوست ملکوں نے وطن عزیز کو خاطرخواہ قرض دے کر زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی نہیں ہونے دی۔نگران دور میں تارکین وطن کے لئے وفاقی دارالحکومت میں ایک سیکٹر کھولنے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد اس کی بازگشت سنائی نہیں دی ۔یہ انہی دنوں کی بات ہے جب موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نگران وزیراعظم تھے اور انہوں نے تارکین وطن کو زرمبادلہ کے عوض پلاٹ دینے کا اعلان کیا تھا جس کی پیش رفت سے قوم کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ایک کروڑ سے زائد پاکستانی بیرون ملکوں میں کسی نہ کسی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیںاگر انہیں زیادہ سے زیادہ سہولتیں مہیا کی جائیں تو وہ اپنا سرمایہ ہنڈی اور حوالہ کی بجائے قانونی طریقہ سے بنکوں کے ذریعے بھیجیں تو ملکی معیشت میں بہت حد تک استحکام آسکتا ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق بیرون ملکوں میں پاکستان سے زیادہ بھارتی تارکین وطن کام کر رہے ہیں۔سعودی عرب جہاں دنیا بھر میں پاکستانی تارکین وطن کی تعداد زیادہ تھی اب ان کی جگہ بھارتی تارکین وطن نے لے لی ہے۔بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے لوگ پاکستانیوں کے مقابلے میں کم اجرت پر دستیاب ہیں چنانچہ اسی وجہ سے پاکستانی تارکین وطن کی سعودی عرب میں تعداد روز بروز کم ہوتی جا رہی ہے۔حال ہی میں موجودہ حکومت نے وفاقی دارالحکومت میں اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن کا انعقاد کیا ہے جس سے وزیراعظم کے علاوہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی خطاب کیا ہے۔ درحقیقت موجودہ معاشی صورت حال کا تقاضہ تھا حکومت تارکین وطن پر اپنا اعتماد بحال کرتی جس کے لئے بیرون ملک پاکستانیوں کو مدعو کرکے ایک احسن اقدام کیا گیا ہے۔کنونشن کی اہم بات یہ ہے حکومت نے بیرون ملک کام کرنے والے تمام ہم وطنوں کو فائلر ڈیکلر کرنے سے اوورسیز پاکستانیوں کا حکومت پر زیادہ سے زیادہ اعتماد بڑھنے کی امید کی جا سکتی ہے اس کے ساتھ ترسیلات زرمیں بھی اضافے کی امید بر آئی ہے۔میڈیکل کالجز میں تارکین وطن کے بچوں کے لئے کوٹہ مختص کرنے سے ان کا حکومت پر اور اعتماد بڑھے گا ۔ملک کی جامعات میں ان کے بچوں کے لئے کوٹہ رکھنے سے تارکین وطن
کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے زیادہ سے زیادہ مواقع میسر ہوں گے۔پی ٹی آئی کے دور میں تارکین وطن کے جائیدادوں کو قبضہ مافیا سے نجات دلانے کے لئے کچھ نہ کچھ اقدامات ضرور کئے گئے جس سے اوورسیز پاکستانیوں کا حکومت پر اعتماد بڑھنے سے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں ریکارڈ زرمبادلہ بھیجا گیا ۔حکومت کسی جماعت کی ہو اسے بیرون ملک کام کرنے والے ہم وطنوں کے جائز مسائل کو حل کرنے میں لیت ولعل کرنے کی بجائے انہیں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنی چاہیں ۔ہمسایہ ملک بھارت کا بیرون ملک کام کرنے والے اپنے شہریوں اور وطن عزیز کے ملک سے باہر محنت مزدوری کرنے والے لوگوں کے لئے سہولتوں کا موازانہ کیا جائے تو بھارت کے مقابلے میں ہمارا ملک بہت پیچھے ہے۔ موجودہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا اعلان کرکے احسن اقدام کیا ہے جس سے تارکین وطن کو عدالتی معاملات میں کم وقت میں ریلیف ملنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔اس موقع پر ہم آرمی چیف سید عاصم منیر کی خدمات کا اعتراف نہ کریں تو زیادتی ہو گی ۔افواج پاکستان سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ داخلی امن وامان میں بھرپور کردار ادا کررہی ہیں۔افواج پاکستان کے شہدا ملک وقوم کابہت بڑا سرمایہ ہیں جن کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔آرمی چیف نے پاکستان اور بلوچستان کو دہشت گردوں کی طرف سے کسی قسم کے خطرات سے محفوظ رکھنے کیلئے ان کا یہ اعلان دہشت گردوں کی دس نسلیں وطن عزیز کو نقصان نہیں پہنچا سکتی قوم کو نیا حوصلہ دیا ہے ۔سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کو عسکری قیادت سے شکایات ہو سکتی ہیں تاہم جب ملک کی سالمیت کی بات ہو تو تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو افواج کے شانہ بشانہ کھڑا ہوتے ہوئے بھرپور تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔سیاسی جماعتوں کے اختلافات کے لئے مختلف فورم کی موجودگی میں ہمیں باہر کی دنیا کو ایک ہی پیغام دنیا چاہیے وطن کی حفاظت کے لئے ہم سب ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔

جواب دیں

Back to top button