دنیا

حماس کا اپنے اُس عسکری گروہ سے رابطہ منقطع ہونے کی تصدیق جس کے قبضے میں امریکی-اسرائیلی یرغمالی ہے

حماس کا کہنا ہے کہ ایک اسرائیلی حملے کے بعد اس کا اپنے اُس عسکری گروپ سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے جس کی قید میں امریکی-اسرائیلی یرغمالی موجود ہے۔

حماس کی جانب سے حالیہ دنوں میں جاری کی جانے والی ویڈیوز میں 21 سالہ سپاہی ایڈن ایڈن الیگزینڈر میں دیکھا گیا ہے۔

ایڈن الیگزینڈر تل ابیب میں پیدا ہوئے اور ان کی پرورش نیو جرسی میں ہوئی۔ جب 7 اکتوبر کو حملہ ہوا تو وہ غزہ کی سرحد پر ایک خصوصی انفنٹری یونٹ میں خدمات انجام دے رہے تھے۔

چند روز قبل حماس کی جانب سے جاری ویڈیو میں ایڈن الیگزینڈر نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی رہائی کے لیے مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا۔

اسرائیل کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ایڈن الیگزینڈر کو مجوزہ 45 روزہ جنگ بندی کے پہلے روز رہا کیا جائے۔ تاہم حماس نے جنگ بندی کی اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

حماس کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کا اپنے عسکری گروپ سے رابطہ کب منقطع ہوا ہے۔

اسرائیل کہتا آیا ہے کہ وہ ان علاقوں پر حملے سے اجتناب کرتا ہے جن کے بارے میں اس کا خیال ہوتا ہے کہ وہاں یرغمالیوں کو رکھا گیا ہے۔

حماس کے ترجمان ابو عبیداللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اب بھی گروپ سے رابطہ بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سات اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 59 اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں سے صرف 24 یرغمالی زندہ ہیں۔

ایڈن الیگزینڈر زندہ بچ جانے والے واحد امریکی یرغمالی ہیں۔

منگل کے روز حماس نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں یرغمالیوں کے اہل خانہ کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر فوجی حملے جاری رکھے تو یرغمالی تابوتوں میں واپس لوٹیں گے۔

جواب دیں

Back to top button