لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیو وائرل ہونے پر تھانیدار نے معافی مانگ لی

قصور میں مبینہ طور پر ڈانس پارٹی سے گرفتار کیے گئے ملزمان کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، متعلہ تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) نے عدالت سےمعافی مانگ لی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے شہری کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، متعلقہ ایس ایچ او اور 2 کانسٹیبلز کمرہ عدالت میں پیش ہوئے ۔
متعلقہ ایس ایچ او کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کروا دیا گیا، جس میں ایس ایچ او نے آّگاہ کیا کہ ان کے والد ہسپتال میں زیر علاج تھے، اور وہ تھانے سے جاچکے تھے۔
متعلقہ ایس ایچ او نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی، دونوں کانسٹیبلز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ اس کیس کے حوالے سے وکیل کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
پولیس اہلکاروں نے کہا کہ عدالت کچھ مہلت فراہم کرے، عدالت نے کیس کی مزید کارروائی کل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پنجاب کے ضلع قصور میں فارم ہاؤس پر چھاپے کے دوران مبینہ فحش رقص، لاؤڈ اسپیکر اور منشیات کے استعمال کے الزام میں 25 خواتین اور 30 مردوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے ملزمان کی ویڈیو اور ان سے ناروا سلوک کے الزام میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نے تھانہ مصطفی آباد کے 2 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا۔
بتایا گیا کہ مصطفی آباد پولیس کو ہفتے کو اس وقت شرمناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب مقامی عدالت نے خواتین سمیت تمام 55 افراد کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ خارج کردیا تھا۔
پولیس نے جمعہ کی رات پکی حویلی گاؤں کے قریب ایک فارم ہاؤس پر چھاپہ مارا تھا، وہاں مبینہ ’ڈانس پارٹی‘ کے انعقاد پر 55 افراد کو گرفتار کر کے انہیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا تھا۔