بلوچستان کانسٹیبلری کی بس پر بم حملہ، 3 اہلکار شہید، 18 زخمی

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دشت روڈ پربلوچستان کانسٹیبلری کی بس پر آئی ای ڈی بم کے حملے میں 3 اہلکار شہید اور 18 زخمی ہوگئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا دشت روڈ پر کنڈ مسوری کے قریب ہوا، دھماکا موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بارودی مواد سے کیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار ڈیوٹی سے واپس جارہے تھے، واقعے کے بعد فورسز کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے جبکہ جاں بحق اور زخمی اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈی ایس پی مستونگ یونس مگسی کا کہنا ہے کہ مستونگ کا علاقہ کنڈ مسوری لیویز کی حدود میں آتا ہے تاہم دھرنے کے باعث ہمارے افسران نے پولیس اہلکاروں کو لیویز کے ساتھ ڈیوٹی دینے کے احکامات دیے اور ہمارے جوان روزانہ کی بنیاد پر ڈیوٹی کرکے واپس پولیس لائن مستونگ آجاتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ آج بھی 40 سے زائد اہلکار ڈیوٹی ختم کرکے پولیس بس میں واپس آرہے تھے کہ موٹرسائیکل میں نصب ریمورٹ کنٹرول بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، دھماکے میں 3 اہلکار شہید اور 18 زخمی ہوگئے۔
واضح رہے کہ بلوچستان پولیس کی ویب سائٹ کے مطابق بلوچستان کانسٹیبلری پولیس کا حصہ ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق مستونگ میں کنڈ مسوری کے قریب آر ٹی سی قلات سے اہلکاروں کو لے جانے والی بس پر آئی ای ڈی کا دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں بلوچستان کانسٹیبلری کے 3 جوان شہید ہوئے اور 16 زخمی ہوئے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق تمام زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیاگیا ہے، جبکہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیاجارہا ہے جن میں سے 2 اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔
شاہد رند نے کہا کہ واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے، بلوچستان کانسٹیبلری کے جوان بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے دھرنے کی سیکیورٹی پر مامور تھے۔
واقعے کے بعد بولان میڈیکل کالج ہسپتال اور سول ہسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے زخمیوں کو بہتر طبی امداد کی فراہمی اور وزیر صحت بخت کاکڑ کو زخمیوں کے علاج معالجے کی براہ راست نگرانی کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان واقعے کی شدید مذمت کرتی ہے اور شہدا کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، واقعے میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، زخمیوں کے علاج و معالجے میں کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔