ColumnM Riaz Advocate

فیکٹریوں میں مقامی افراد کا 75 فیصد کوٹہ

محمد ریاض ایڈووکیٹ
پنجاب اسمبلی میں شیخوپورہ کے حلقہ پی پی 142پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے منتخب ہونے والے نوجوان سیاستدان وقاص محمود مان نے اسمبلی کے 23ویں اجلاس میں فیکٹریوں میں مقامی افراد کے روزگار کے مواقعوں کو یقینی بنانے کے لئے فیکٹریز ایکٹ، 1934ترمیمی بل پیش کیا ہے۔ یہ انتہائی اہم بل مزید غور وخوض کے لئے پنجاب اسمبلی کی لیبر اینڈ ہیومن ریسورس کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اس ترمیمی بل کے اغراض و مقاصد میں بتایا گیا ہے کہ اس ترمیم کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جہاں فیکٹریاں قائم ہیں وہاں مقامی باشندوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی ترجیح دی جائے۔ اس اقدام کا مقصد سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے اور سماجی و اقتصادی ترقی میں مقامی افراد کی شمولیت کے احساس کو فروغ دینا ہے۔ مقامی ملازمت کے کوٹے کو لازمی قرار دینے کا یہ قانون، فیکٹریوں کو ان علاقوں کی خوشحالی میں حصہ ڈالنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
اس ترمیمی بل کے سیکشن 2کے پیرا گراف Jکے بعد نیا پراگرافJJکا اضافہ کیا گیا ہے جس میں مقامی ملازمت کی تعریف اور مطلب کو واضح کیا گیا ہے۔ یعنی ہر اُس تحصیل و ضلع جہاں فیکٹری واقع ہو اور ملازمت کے لئے ایسے افراد کو بھرتی کرنا جو اس تحصیل و ضلع کے مستقل رہائشی ہوں۔
فیکٹریوں میں مقامی افراد کے لازمی کوٹے کے تعین کیلئے فیکٹریزایکٹ، 1934کے سیکشن 4کے بعد سیکشن 5کا اضافہ کیا گیا ہے۔ جسکے مطابق کسی بھی فیکٹری میں غیر ہنر مند لیبر کے لئے کم از کم 50فیصد مقامی افراد کو بھرتی کرنا لازم ہوگا۔ اسی طرح ہنر مند لیبر کے لئے کم از کم 25فیصد مقامی افراد کو بھرتی کرنا لازم ہوگا۔ بالفرض ہنر مند لیبر کے لئے 25فیصد مقامی افراد دستیاب نہ ہوں تو فیکٹری اتنی ہی تعداد غیر مقامی یعنی دیگر اضلاع سے بھرتی کر سکتی ہے۔ ترمیمی بل میں طے کی گیا ہے کہ فیکٹریوں میں مقامی افراد کے لازمی کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور نگرانی متعلقہ اتھارٹیز اور حکام کے ذریعہ کی جائے گی۔
ایم پی اے وقاص محمود مان نے پنجاب انڈسٹریل ریلیشنز ( ترمیمی) بل 2025بھی پیش کیا ہے۔ جسکے اغراض و مقاصد میں واضح کیا گیا ہے کہ انڈسٹریل تنازعات کے حل میں نمائندگی کے دائرہ کار کو وسیع کرکے صنعتی تعلقات کو کنٹرول کرنے والے فریم ورک کو جدید بنانا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہر تنازعہ، اس کی نوعیت سے قطع نظر، واضح اور جامع نمائندگی حاصل کرے۔ اس جدید، تجزیاتی نقطہ نظر کا مقصد پنجاب کے صنعتی منظر نامے میں انصاف پسندی، وضاحت اور ردعمل کو بڑھانا ہے۔ یہ بل بھی مزید غور و خوض کے لئے پنجاب اسمبلی کی لیبر اینڈ ہیومن ریسورس کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔
مذکورہ دونوں بل انتہائی اہمیت کے حامل ہیں
اول الذکر بل جس میں فیکٹریوں میں مقامی افراد کے لازمی کوٹہ کو یقینی بنانے کی بابت قانون سازی کی جائے گی۔ یاد رہے چند وجوہات کی بناء پر فیکٹریوں میں مقامی افراد کی بھرتی کی ہمیشہ سے حوصلہ شکنی کی جاتی جاری ہے۔ خصوصا ٹیکسٹائل فیکٹریوں میں مقامی افراد کی بجائے دیگر اضلاع سے ہنر مند کے ساتھ ساتھ غیر ہنر مند افراد کو بھرتی کیا جاتا ہے اور سینکڑوں، ہزاروں غیر مقامی افراد کی رہائش کے لئے کالونیاں بنائی جاتی ہیں۔ رہائش، انتظام و انصرام پر غیر معمولی اخراجات برداشت کرلئے جاتے ہیں مگر مقامی افراد کو بھرتی نہیں کیا جاتا۔ جہاں نہ صرف فیکٹری مالکان کو کروڑوں روپے اخراجات کی مد میں برداشت کرنے پڑتے ہیں وہیں پر مقامی افراد کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ اپنے شہر و ضلع میں فیکٹریاں اور تعلیم و ہنر مندی موجود ہونے کے باوجود مقامی افراد کو اپنے پیاروں سے سیکڑوں ہزاروں کلومیٹر دُور دوسرے اضلاع و صوبوں حتی کہ بیرون ملک روزگار کی تلاش میں قسمت آزمائی کرنا پڑتی ہے۔ دوسرے اضلاع میں کام کرنے والے ہنر مند و غیر ہنر مند افراد اپنی کمائی کا واضح حصہ سفری اخراجات کی مد میں خرچ کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ کہنا ہے کہ مقامی سطح پر ہنر مند و غیر ہنر مند افرادی قوت کی دستیابی مشکل ہے یہ سب من گھڑت باتیں ہیں۔ مقامی افراد کو انکے گھر کے قریب نوکریوں کے دُوررست نتائج برآمد ہونگے۔ جس کی بدولت مقامی افراد میں نہ صرف احساس محرومی ختم ہوتا ہے بلکہ فیکٹری مالکان کے لئے پیداواری تناسب میں بھی حوصلہ افزاء بڑھوتری ہوگی۔ مقامی افراد کو ملازمتوں کے حصول میں دشواریوں کے سماجی و معاشرتی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کیونکہ بے روزگاری جرائم کو جنم دیتی ہے۔
باوجود اسکے مذکورہ بلز پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے وقاص محمود مان کی جانب سے پرائیویٹ بلز کے طور پر پیش کئے گئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ِ وقت سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے عوام الناس خصوصا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کی بابت فیکٹری ایکٹ، 1934کے ترمیمی بل کو بھاری اکثریت سے منظور کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ تاکہ مقامی افراد کے لئے روزگار کے مواقعوں کو یقینی بنایا جاسکے۔ امید ہے یہ بلز بہت جلد اسمبلی سے منظوری حاصل کرکے باقاعدہ نافذ العمل ہوجائیں گے۔

جواب دیں

Back to top button