فلسطینی مسلمان سلطان صلاح الدین ایوبی کے منتظر

قاضی محمد شعیب ایڈووکیٹ
فلسطین کی آزادی احتجاج سے نہیں اسرائیل کے خلاف بھرپور جنگ سے حاصل ہو گی ۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان با ضابطہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد بھی فلسطین کے مسلمانوں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے شدید حملے اور ان کی نسل کشی کا تاحال جاری ہے جس پر مسلم دنیا کے 56ممالک کی پراسرار خاموشی کی تصویر بنی ہوئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے ادارے اور بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے باوجود اسرائیل کا ہاتھ روکنے والا نہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شدید دبائو کو نظر انداز کر تے ہوئے صرف ایران تنہا میدان جنگ میں اسرائیل کے خلاف اپنا سب کچھ دائو پر لگا رہا ہے ۔ پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک فلسطینی شہیدوں کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی و ہمدردی کے لئے پوری دنیا میں احتجاجی مظاہروں میں مصروف عمل ہیں ۔ گزشتہ روز پاکستانی علماء نے اسرائیلی فوج خلاف جہاد کے فتویٰ بھی جاری کئے ہیں ۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر زبردستی قبضہ کرنے کے لیے فلسطینی مسلمانوں کو اردن، مصر کے حوالے کرنے کا اعلان کر کے اسرائیل کے ساتھ مکمل یکجہتی کا ثبوت دیا ہے جو مسلم دشمنی کی انتہا ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کو ان کے جاسوسوں نے بتایا کہ ایک عالمِ دین ہیں جو بہت اچھا خطاب کرتے ہیں لوگوں میں بہت مقبول ہو گئے ہیں۔ سلطان نے کہا آگے کہو، جاسوس بولے، کچھ غلط ہے، جسے ہم محسوس کر رہے ہیں، مگر لفظوں میں بیان نہیں کرپا رہے۔ سلطان نے کہا جو بھی دیکھا اور سنا ہے بیان کرو۔ جاسوس بولے کہ وہ کہتے ہیں کہ نفس کا جہاد افضل ہے، بچوں کو تعلیم دینا ایک بہترین جہاد ہے، گھر کی ذمہ داریوں کیلئے جدوجہد کرنا بھی ایک جہاد ہے۔ سلطان نے کہا تو اس میں کوئی شک ہے؟۔ جاسوس نے کہا کہ انہیں کوئی شک نہیں لیکن اس عالم کا کہنا ہے کہ جنگوں
سے کیا ملا؟، صرف قتل و غارت گری صرف لاشیں، جنگوں نے تمہیں یا تو قاتل بنایا یا مقتول ۔ سلطان بے چین ہو کر اٹھے، اسی وقت عالم سے ملنے کی ٹھانی، ملاقات بھیس بدل کر کی اور جاتے ہی سوال کر دیا کہ جناب ایسی کوئی ترکیب بتائیے کہ بیت المقدس کو آزاد اور مسلمانوں کے خلاف مظالم کو بغیر جنگ کے ختم کرایا جاسکے؟، عالم نے کہا دعا کریں، سلطان کا چہرہ غصے سے لال ہو گیا، وہ سمجھ چکے تھے کہ یہ عالِم پوری صلیبی فوج سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ سلطان نے سب سے پہلے اپنے خنجر سے اُس عالم کی انگلی کاٹ دی، وہ بری طرح چیخنے لگا۔ اب سلطان نے کہا کہ اصلیت بتاتے ہو یا گردن بھی کاٹ دوں پتہ چلا کہ وہ سفید پوش عالم ایک یہودی تھا، یہودیوں کو عربی بخوبی آتی تھی، جس کا اس نے فائدہ اٹھایا۔ سلطان نے پایا کہ اس کے جیسا درس اب خطبوں میں عام ہو چلا تھا، بڑی مشکل سے یہ فتنہ روکا جاسکا۔
فتنہ اس وقت بھی پوری آب و تاب سے رواں دواں ہے، اب بھی فلسطین دعائوں سے آزاد کرانے کی مہم زور و شور سے جاری ہے۔ اگر تمام مسلم ممالک اسرائیل کے خلاف جہاد کا اعلان نہیں کرتے تو فلسطین کے بعد ان کو بھی سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اسرائیلی فوج کی لگائی آ گ پوری مسلم دنیا میں پھیلتی جارہی ۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے جس کے خلاف اعلان جہاد ابھی نہیں تو پھر کبھی نہیں۔ فلسطینی مسلمان سلطان صلاح الدین ایوبی کی راہ دیکھ رہے ہیں جس نے اپنے دور حکومت میں اسرائیل کے خلاف جہاد کر کے فلسطین میں واقع مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کو یہودیوں کے قبضے سے آزاد کرایا تھا ۔