اصلاحات پر مبنی اقدامات کے ثمرات

اگر ملک و قوم کی بہتری کا سوچا جائے، اس جانب نیک دلی سے قدم بڑھائے جائیں، انتھک محنت کو شعار بنایا جائے، کچھ کر دکھانے کا جذبہ ہو تو کامیابیاں ضرور قدم چومتی ہیں۔ گزشتہ برس فروری کے عام انتخابات کے نتیجے میں موجودہ اتحادی حکومت نے جب اقتدار کی باگ ڈور سنبھالی تو حالات انتہائی ناگفتہ بہ تھے۔ ملک و قوم مشکلات کے بھنور میں گھرے ہوئے تھے، جن سے نکلنا چنداں آسان نہیں تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ولولہ انگیز قیادت میں موجودہ حکومت نے عظیم الشان کامیابیوں کی بہترین نظیر قائم کی ہے۔ معیشت کی درست سمت کا تعین عظیم کارنامہ تھا۔ معاشی استحکام کی جانب سنجیدگی سے قدم بڑھائے گئے، جن کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تمام ہی شعبوں میں اصلاحات کے سلسلوں کا آغاز کیا۔ دوست ممالک کے دورے کیے اُنہیں بڑی سرمایہ کاریوں پر آمادہ کیا۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے حالات کو سازگار بنایا۔ مہنگائی میں خاطرخواہ کمی کے لیے اصلاحی اقدامات کیے، جن کے نتیجے میں گرانی سنگل ڈیجٹ پر آن پہنچی۔ آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں انقلابی اقدامات کا آغاز کیا، ان شعبوں میں پاکستان کوترقی کی معراج پر پہنچانے کے لیے کاوشیں کیں۔ سب سے بڑھ کر دُنیا بھر کا پاکستان پر ڈگمگاتے اعتماد کو مضبوط اعتبار میں تبدیل کیا۔ دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوطی عطا کی۔ معیشت کے لیے کارگر اقدامات کیے۔ شرح سود میں کچھ ہی ماہ کے دوران دس فیصد سے زائد کمی موجودہ حکومت کے انقلابی فیصلوں کے طفیل ہی ممکن ہوسکی۔ ٹیکس آمدن کو بڑھانے کے لیے خاطرخواہ اقدامات کیے۔ ان کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ لاکھوں لوگوں نے ٹیکس ریٹرن فائل کیے۔ اب بھی اس حوالے سے کاوشیں جاری ہیں۔ معاشی شرح نمو بہتر ہورہی ہے اور آگے مزید بہتری کے امکانات ہیں۔ شہباز شریف نے شب و روز محنت کو اپنا شعار بنایا۔ اس حکومت نے کفایت شعاری کی راہ اختیار کی۔ انہی اقدامات کے طفیل اب حالات خاصے سُدھر چکے ہیں۔ بجلی کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی تھیں۔ شہباز حکومت نے اس میں ساڑھے سات فیصد کی زائد کمی کو یقینی بناکر عوام کے دل جیت لیے۔ اب تو غیر بھی موجودہ حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے نہیں تھک رہے۔ عالمی ادارے مسلسل پچھلے کچھ ماہ سے پاکستان کی معیشت اور گرانی میں کمی کے حوالے سے پیش گوئیاں کررہے ہیں۔ گزشتہ روز اے ڈی بی نے پاکستان کی معیشت اور دیگر حوالوں سے اپنی رپورٹ میں کُھل کر حوصلہ افزا حالات کو بیان کیا ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک ( اے ڈی پی) نے رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال معاشی ترقی بڑھ کر 3 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، آئی ایم ایف قرض پروگرام سے معاشی ترقی بہتر ہوگی، اصلاحات کے باعث پاکستانی معیشت میں استحکام اور ترقی آرہی ہے۔ ایشیائی بینک نے پاکستان کی معیشت سے متعلق اپنی تازہ رپورٹ جاری کردی، جس میں رواں مالی سال کے دوران ملک کی مجموعی اقتصادی شرح نمو 2.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں پاکستان کی معاشی گروتھ میں بہتری آسکتی ہے اور شرح نمو 3 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق سخت مالیاتی نظم و ضبط، پائیدار میکرو اکنامک پالیسیوں اور جاری اقتصادی اصلاحات کے باعث معیشت میں تدریجی استحکام آرہا ہے، جو مستقبل قریب میں بہتر گروتھ کی بنیاد بن سکتا ہے۔ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 6 فیصد تک محدود رہنے کی توقع ہے جب کہ آئندہ مالی سال میں یہ مزید کم ہوکر 5.8 فیصد تک جاسکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر تیل اور دیگر کموڈیٹیز کی قیمتوں میں استحکام کے باعث پاکستان میں مہنگائی کنٹرول میں آرہی ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کے تحت کیے جانے والے اصلاحاتی اقدامات سے معیشت کو سہارا ملا ہے۔ پالیسی اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط اور اقتصادی شفافیت کے نتیجے میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔ اے ڈی بی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ، ترسیلات زر کی بہتری، مہنگائی میں کمی اور پالیسی ریٹ میں توازن سے رواں مالی سال میں گروتھ کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔ خواتین کی شمولیت اور لیبر فورس رپورٹ میں اس امر پر بھی زور دیا گیا ہے کہ پاکستان میں خطے کے دیگر ممالک کی نسبت خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت کم ہے، جو پیداواری صلاحیت میں رُکاوٹ ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے سفارش کی ہے کہ خواتین کی معاشی شمولیت بڑھانے کے لیے تعلیمی مواقع، ووکیشنل ٹریننگ اور اسکل ڈیولپمنٹ پروگرامز کا دائرہ کار وسیع کیا جائے، تاکہ مارکیٹ ڈیمانڈ کے مطابق انہیں نوکریوں کے بہتر مواقع میسر آسکیں۔ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی رپورٹ انتہائی حوصلہ افزا ہے۔ حالات ضرور سنوریں گے۔ اگلے وقتوں میں صورت حال مزید بہتر ہوگی۔ اس کا تمام تر کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے۔ اب بھی اُسے اپنے سفر کو جاری رکھنا ہے، کہیں رُکنا نہیں ہے، اسی رفتار سے انقلابی اقدامات یقینی بنانے ہیں، اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنا ہے۔ اصلاحات ہی ہیں جو کامیابی کی معراج کو پانے میں سب سے زیادہ ممدومعاون ثابت ہوسکتی ہیں۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں
میں کمی کا امکان
اس وقت عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخ میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے بعض اقدامات کے سبب تیل کے نرخ گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس تناظر میں پاکستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ ماہرین کے مطابق پٹرولیم مصنوعات 10 سے 12 روپے سستی ہوسکتی ہیں۔ اگر حکومت اس مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کرتی ہے تو اس سے خلق خدا کی بڑی تعداد مستفید ہوگی۔ مہنگائی میں مزید کمی واقع ہوگی۔ اشیاء ضروریہ کے دام نیچے آئیں گے۔ گزشتہ ماہ کے وسط میں حکومت نے پٹرولیم قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ کرکے اس کا ریلیف بجلی مد میں دینے کا اعلان کیا تھا جب کہ مارچ کے آخر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کی گئی تھی۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے کیا اپنا وعدہ پورا کیا اور بجلی کے نرخ میں ساڑھے سات روپے زائد فی یونٹ کمی کا اعلان کرکے عوام کو بڑا ریلیف فراہم کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے دُنیا بھر سے تجارتی جنگ چھیڑنے کے دوران خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 60.12 ڈالر فی بیرل پر آن گری ہے۔ یہ کمی فی بیرل 14 ڈالر بنتی ہے۔ خیال رہے کہ عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل 31 مارچ کو 74.74 ڈالر فی بیرل تھا جو معمولی اضافے کے ساتھ 2 اپریل تک 74.95 ڈالر فی بیرل تک جاپہنچا تھا۔ تاہم اس کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے جو 74.74 ڈالر سے کم ہوتے ہوئے 60.12 ڈالر فی بیرل تک آگئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان میں فی لیٹر پٹرول کی قیمتوں میں 10 سے 12 روپے کی کمی ہوسکتی ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی کا پورا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ پچھلے چھ سال کے دوران غریبوں نے بہت مشکل حالات کا سامنا کیا ہے۔ اب اُن کو جتنا زیادہ ہوسکے، ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔