Editorial

منرلز انویسٹمنٹ فورم: وزیراعظم اور آرمی چیف کے صائب خطاب

پاکستان قدرت کی عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ یہاں کی زمینیں جہاں سونا اُگلتی ہیں، وہیں اپنے اندر بے پناہ قدرت کے خزینے سموئے ہوئی ہیں۔ قدرتی گیس اور تیل کے ذخائر بھی یہاں وافر موجود ہیں۔ ارض پاک معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ اس وجہ سے دُنیا بھر میں اسے خاص مقام حاصل ہے۔ موجودہ حکومت کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ یہ تمام تر شعبوں میں اصلاحات کے لیے ابتدا سے کوشاں ہے اور لگ بھگ تمام شعبوں میں اس کے دور حکومت میں حالات بہتر رُخ اختیار کررہے ہیں اور آگے چل کر ملک و قوم کے مفاد میں مزید بہتر ہونے کی امید ہے۔ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت ملک میں بڑی سرمایہ کاریوں کو لانے کے لیے شروع سے ہی کوشاں ہے اور اسے حوالے سے بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ چین، سعودی حکومت، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت اور دیگر ممالک کے ساتھ اس ضمن میں معاہدات طے پائے ہیں اور سرمایہ کاریوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ موجودہ دور میں ملک و قوم کے حالات میں بے پناہ سُدھار آیا ہے۔ مہنگائی میں بڑی کمی کے ساتھ عوام کی حالتِ زار بہتر ہوئی ہے۔ سات برس کے دوران پہلی بار موجودہ حکومت کے ایک سالہ دور میں اُن کی حقیقی اشک شوئی کا بندوبست ہوسکا ہے۔ موجودہ حکومت ملک و قوم کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کا عزم رکھتی ہے اور اس حوالے سے سنجیدگی کے ساتھ کوشاں رہتی ہے۔ گزشتہ روز پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کا کامیاب انعقاد کیا گیا، جس میں چین، برطانیہ، جنوبی افریقا اور دیگر ملکوں کی کمپنیوں کے ساتھ سمجھوتوں پر دستخط کیے گئے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر صائب خطاب کیے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان معدنیات اور لامحدود قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے، کھربوں ڈالر کے معدنی ذخائر سے آئی ایم ایف کو خیرباد کردیں گے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے لیے ہر سہولت فراہم کریں گے۔ خلیجی ممالک، یورپ، امریکا سمیت تمام ملکوں کے سرمایہ کاروں کو ملک میں معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت د یتا ہوں ۔ معدنیاتی علاقوں کو ڈیولپمنٹ کا حب بنایا جا سکتا ہے۔ آرمی چیف کی مدد سے پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرکے جلد ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کریں گے۔ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025ء کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، تمام مندوبین کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ فورم کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ فورم کے انعقاد سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ فورم معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافے کا سبب بنے گا۔ انہوں نے کہا قدرت نے پاکستان کو لامحدود وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے۔ خیبر پختونخوا سے بلوچستان اور گلگت بلتستان تک معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ آزاد کشمیر، سندھ اور پنجاب کی سرزمین بھی قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ ان معدنی ذخائر کی مالیت کھربوں ڈالر بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ذخائر کو نکالنے سے پاکستان قرضوں کے چنگل سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔ ہم آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں کان کنی کے وسائل سے کئی لوگوں کو روز گار کے مواقع ملیں گے اور سماجی و معاشی ترقی ہوگی۔ دوسری جانب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک رہنما کے طور پر ابھرنے کیلئے تیار ہے، بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ اپنی مہارت سے پاکستان کو روشناس کرائیں، پاکستانی عوام کے پیروں کے نیچے وسیع معدنی ذخائر، ہاتھوں میں مہارت اور شفاف معدنی پالیسی کے ہوتے ہوئے، مایوسی اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں۔ آگے بڑھیں اور جدوجہد کریں ملک کے لیے اور اپنے لیے، پاک فوج اپنے شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات اور اعتماد کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط سیکیورٹی فریم ورک اور فعال اقدامات کو یقینی بنائے گی۔ پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے۔ ہم بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ اپنی مہارت سے پاکستان کو روشناس کرائیں، سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور وسائل کی وسیع صلاحیت کی ترقی میں ہمارے ساتھ شراکت داری کریں۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی معدنیات کی دولت کو اخذ کرنے کے لیے انجینئر، جیالوجسٹ، آپریٹر اور بہت سے ماہر کان کن درکار ہیں اسی لیے ہم اس شعبے کی ترقی کے لیے طلبا کو بیرون ملک تربیت کے لیے بھی بھیج رہے ہیں، اس وقت بلوچستان کے 27پاکستانی طلبا زیمبیا اور ارجنٹینا میں منرل ایکسپلوریشن میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ دریں اثناء پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں معدنی وسائل کی تلاش کیلئے پاکستانی کمپنیوں کے چین، برطانیہ ، جنوبی افریقہ، روس اور دیگر ملکوں کی کمپنیوں کے ساتھ سمجھوتوں پر دستخط ہوئے۔ آرمی چیف اور وزیراعظم کے خطابات ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کے لیے اُن کے عزائم کا اظہار ہیں۔ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم سے ملک کو بڑے فوائد ملیں گے۔ پاکستان ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہے۔ ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں تمام دلدر دُور ہوجائیں گے اور ملک عزیز ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگا۔
پی آئی اے 21 سال بعد
منافع بخش ادارہ بن گیا
ادارہ پی آئی اے، جس کا ماضی عظیم کامیابیوں سے عبارت رہا ہے، جس کی تعریفوں کے پُل اپنے تو اپنے غیر بھی کھلے دل سے باندھا کرتے تھے، پچھلے کافی سال سے بدترین بحران اور مشکلات کا شکار تھا، قومی ایئرلائن کو ہر سال بڑے خسارے کا سامنا رہتا تھا، حالانکہ ماضی میں اسی ایئرلائن نے دُنیا کی معروف ترین ایئرلائنز کو فعال اور پیروں پر کھڑا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، اس کے عملے کو تربیت دینا اسی کے ذمے تھی۔ ادارہ پی آئی اے کی بربادی کا آغاز کئی سال پہلے ہوا تھا، رفتہ رفتہ یہ تنزلی کا شکار ہوتا اور اپنی قسمت پر ماتم کناں رہا۔ اس کی وجہ غفلت، لاپروائی، بدعنوانی، اپنوں کو نوازنے کی روش رہی، ضرورت سے زائد بھرتیاں کی جاتی رہیں، جس سے بحران مزید سنگین شکل اختیار کرتا چلا گیا۔ اس میں شبہ نہیں کہ جب سخت محنت اور لگن سے کام کیا جائے اور کامیابی کے لیے سنجیدگی سے کوششیں کی جائیں تو محنت ضرور رنگ لاتی ہے۔ یہ مقولہ اس وقت پی آئی اے پر حرف بہ حرف صادق آتا ہے، جس نے پورے 21 سال بعد 26 ارب روپے سے زائد کا منافع کمایا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) 21 سال بعد شدید مالی بحران سے نکل گیا اور بورڈ نے مالیاتی رپورٹ کی منظوری دے دی، جس کے مطابق قومی ایئرلائن کو 26 ارب سے زائد کا منافع ہوا۔ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پی آئی اے کے سال 2024کے سالانہ نتائج کی منظوری دے دی، جس کے مطابق پی آئی اے نے 21سال کی طویل مدت کے بعد خالص منافع حاصل کرلیا ہے۔ پی آئی اے کے سال 2024 کے نتائج کے مطابق قومی ایئرلائن نے 9.3 ارب روپے آپریشنل منافع جب کہ 26.2 ارب روپے خالص یا نیٹ منافع کمایا، آپریٹنگ مارجن 12 فیصد سے زیادہ رہا، جو دُنیا کی کسی بھی بہترین ایئرلائن کی پرفارمنس کے ہم پلہ ہے۔ مزید بتایا گیا کہ پی آئی اے کے واپس منافع بخش ادارہ بننے سے نہ صرف اس کی ساکھ میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ ملکی معیشت کے لیے بھی مفید ثابت ہوگا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے اس امر کا باضابطہ اعلان کیا گیا اور اس اعلیٰ مالیاتی کارکردگی کو نجکاری کے لیے بہت اہم قرار دیا۔ اس امر پر حکومت پاکستان، پی آئی اے انتظامیہ اور اس کا ہر افسر و کارکن مبارک باد کا مستحق ہے۔ خسارے کے شکار اداروں کی بہتری اور بحران کے خاتمے سے ملک و قوم کے حالات میں بے پناہ سُدھار ممکن ہے۔

جواب دیں

Back to top button